مسلمانوں کوامریکا میں داخلے سے روکنے کیلئے ایگزیکٹو آرڈرجاری
واشنگٹن: نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شدت پسند مسلمانوں کو امریکا میں داخلے سے روکنے کے لیے ایگزیکٹو آرڈرجاری کر دیا۔ حکمنامے کے تحت شامی پناہ گزین بھی چارماہ تک امریکا میں داخل نہیں ہوسکیں گے۔ امریکی صدر نےعیسائی مہاجرین کو ترجیح دینےکا اعلان کردیا۔ امریکا میں شدت پسند مسلمانوں کے داخلے کو روکنے کے لیے نئے اقدامات کا اعلان کر دیا گیا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےایگزیکٹوآرڈر پردستخط پینٹاگون میں وزیر دفاع جمیزمیٹس کی تقریب حلف برداری کے بعد کیے۔ نئے حکمنامے کے مطابق امریکا میں تارکین وطن کے داخلے کا پروگرام معطل کرتے ہوئےسات مسلمان ممالک کے شہریوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
ایگزیکٹو آرڈر کے ڈرافٹ کے مطابق امریکا میں تارکین وطن کے داخلے کے پروگرام کو4 ماہ کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔ سات مسلمان اکثریت والے ممالک کے لیے بھی ویزے کے اجرا کو معطل کرنے کا کہا گیا ہے جن میں شام ،عراق، لیبیا، سوڈان، یمن ، ایران اور صومالیہ شامل ہیں۔ ان ساتوں ممالک کے شہریوں کو 3 ماہ تک ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے۔ ٹرمپ کے مطابق وہ ان کے ملک کی سکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں۔
تقریب سے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ کا کہناتھا کہ سخت جانچ پڑتال کے لیے نئے اقدامات کررہا ہوں تاکہ شدت پسند مسلمان دہشت گردوں کو امریکا سے دور رکھا جائے۔ ٹرمپ کے مطابق خواہش ہے کہ صرف ان افراد کو امریکا میں داخل ہونے دیں جو ہمارے ملک کی حمایت کریں اور ہمارے لوگوں سے دل سے پیارکریں۔
پینٹا گون میں ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فوج کی تنظیمم نو کے لیے بھی ایک اور ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیےجس کے مطابق نئے جہاز اوربحری جہاز، تیار کرنے کے علاوہ فوج کو نئے وسائل اور آلات بھی فراہم کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ جمعے کے روز ایک ٹی وی انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شامی پناہ گزینوں میں سےعیسائی افراد کو ترجیح دی جائے گی۔ ٹرمپ نے کچھ مسلمان ممالک کے شہریوں کا امریکا میں داخلہ روکنے کے عزم کا بھی اظہار کیا تھا۔ سماء