اسلام آباد : پاکستان ٹیلی وژن نیٹ ورک اسلام آباد کی جانب سے جاری پریس نوٹ کے مطابق دو خواتین اینکرز مس تنزیلہ اور مس یاشفین پر پی ٹی وی کے دروازے بند کردیئے گئے۔
سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی میں خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کا معاملہ مزید سنگین ہوگیا،لب کشائی پر خواتین اینکرز کو انصاف ملنے کے بجائے ادارے کے دروازے بند کردیئے گئے۔ خواتین اینکرز اور دیگر اسٹاف کی جانب سے گھنونئے انکشافات کے بعد پی ٹی وی کے متنازعہ افسر نے دونوں خواتین اینکرز کے خلاف انتقامی کارروائی کا آغاز کردیا۔

پی ٹی وہ کنٹرولر کرنٹ افیئرز کی جانب سے تازہ احکامات کی روشنی میں نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں دونوں خواتین اینکرز کی جانب سے دیئے گئے بیپرز اور ہتک آمیز الزامات کے بعد خواتین اینکرز پر پابندی لگائی گئی ہے، واضح رہے کہ نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں دونوں خواتین اینکرز نے ڈرائیکرٹڑ کرنٹ افیئرز کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے کا الزام عائد کیا تھا۔

ترجمان پی ٹی وی کے مطابق دونوں خواتین کی جانب سے دیئے گئے بیان اور الزامات کے باعث ادارے کی ساکھ مجروح ہوئی ہے۔

متعلقہ بیان اور الزامات کے بعد پی ٹی وی نیوز کراچی، کوئٹہ، پشاور، لاہور اور ملتان نے دونوں اینکرز کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے سچ بولنے کی پاداش میں تادیبی کارروائی کا حکم دے دیا۔
ترجمان کے مطابق کوئی بھی ادارہ اس قسم کے الزامات اور بیانات برداشت نہیں کرسکتا، اس کے باجود کے خواتین کی شکایات پر انکوائری کمیٹی قائم کردی تھی، پھر بھی خواتین کی جانب سے نجی ٹی وی چینل پر ادارے کی ساکھ کو مجروح کیا گیا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پی ٹی وی میں خواتین اسٹاف کے ساتھ برے سلوک اور جنسی ہراساں کرنے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ، اس سے قبل بھی کینیڈیئن پلٹ پی ٹی وی کے ڈائریکٹر نیوز اطہر فاروق کے خلاف بھی خواتین ملازموں کی جانب سے لاتعداد شکایات کے بعد ہٹا دیا گیا تھا۔

مذکورہ ڈائریکٹر کرنٹ افیئر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کے بڑے بڑے سیاسی رہنماؤں سے قریبی تعلقات ہیں، جب کہ پی ٹی وی میں ان کی تعیناتی بھی سیاسی اثرورسوخ کا ساخسانہ ہے۔ سماء