کراچی : مولا بخش چانڈیو وفاق پر برس پڑے، مولا بخش کا کہنا تھا کہ راحیل شریف کے جانے کے بعد حکومت نے سکون کا سانس لینا شروع کردیا ہے،نیشنل ایکشن پلان پر عمل بند کردیا گیا ہے، وفاق مدارس اور کالعدم تنظیموں سے متعلق اپنی پالیسی واضح کرے۔
ایپکس کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفت گو میں وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مولا بخش چانڈیو وفاقی حکومت پر برس پڑے۔ مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد میں ناکام ہو چکی ہے، حکومت نے پلان پر عمل درآمد روک دیا ہے، نیشنل ایکشن پلان سے متعلق حکومت کو جتنی مدد کرنی تھی وہ نہیں کررہی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایپکس کمیٹی اجلاس میں امن وامان کی صورت حال کاجائزہ لیا گیا، شہر میں امن وامان کی صورت حال کافی بہتر ہوئی ہے، تمام اداروں نے مل کر امن ومان کیلئے کام کیا، اداروں کے درمیان تعلقات بہتر ہوئے ہیں، نیشنل ایکشن پلان سے متعلق ردعمل کے اظہار میں مولا بخش چانڈیو نے حکومت پر گولا باری کرتے ہوئے کہا کہ وفاق نیشنل ایکشن پلان پر اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کر رہا، وزیراعلیٰ سندھ نے وفاق کے کردار پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، حکومت اپنی کالعدم تنظیموں سے متعلق پالیسی کو واضح کریں۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کے درمیان لڑائی کا تاثر ختم ہو چکا ہے، جہاں کمزوریاں ہیں وہ وفاقی کی ذمہ داری ہے، وفاقي وزير داخلہ کہاں ہيں،حکومت کيا کر رہي ہے، غير قانوني اسلحہ کنٹرول کرنا وفاق کا کام ہے، اسلحہ يہاں نہيں بن رہا باہر سے آرہاہے، وزیراعلیٰ نے وفاق کا ذمہ داري پوري نہ کرنے کا معاملہ اٹھايا ہے، کئي تنظيموں کو وفاقي حکومت کي سپورٹ حاصل ہے، کالعدم تنظیمیں جلسے کر رہی ہیں، وفاق اس معاملے پر کوئی پالیسی واضح نہیں کر رہا، سيکيورٹي اداروں نے بھي وفاقي حکومت پر تحفظات کا اظہار کيا، کئي جگہ چھاپےغلط مارے گئے،ہم نے تحفظات کا اظہار کيا،مدارس کے حوالے سے بھی وفاق کی کوئی پالیسی نہیں، وفاقی حکومت پنجاب کے بھی چند شہروں کو مدامنی کی آگ میں جھونکا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئے دن اسلحہ کی برآمدگی اور چھاپوں سے متعلق خبریں آتی ہیں، تاہم اب بھی بڑی تعداد میں غیر قانونی اسلحہ لوگوں اور تنظیموں کے پاس ہے، اسلحہ سندھ میں نہیں بن رہا، یہ اسلحہ کہاں سے آرہا ہے؟ وفاقی حکومت اس کا نوٹس کیوں نہیں لیتی، ، اس حوالے سے بھی وفاق کی کوئی واضح پالیسی نہیں ہے۔
انور مجید سے متعلق پوچھے گئے سوال پر مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ ایسی جگہوں اور دفاتر پر چھاپے پڑیں ہیں، جو انور مجید کے نہیں تھے، ایپکس کمیٹی کے آج ہونے والے اجلاس میں انور مجید پر بھی بات ہوئی۔
ایک صحافی کی جانب سے اے ڈی خواجہ کی شرکت پر بھی سوال کیا گیا، جس کے جواب میں مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آئی جی سندھ ناخوش ہیں تو ان سے پوچھ لیا جائے، سماء