ایان علی کی بیرون ملک روانگی کا معاملہ پھراٹک گیا
اسلام آباد: کرنسی اسمگلنگ کیس میں ملوث ماڈل ایان علی کو بیرون ملک جانے کا پروانہ نہ مل سکا۔ جسٹس ثاقب نثارکہتے ہیں عدالتیں آزاد ہیں کسی دباؤ پر فیصلہ نہیں کرتیں۔ ایان علی کو ماڈلنگ کیلئے دوبئی جانے کی فوری اجازت نہ مل سکی۔ سپریم کورٹ نے ملزمہ کی بیرون ملک روانگی سے متعلق درخواست سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے تک مؤخر کردی۔
کیس کی سماعت جلد کرنے سے متعلق درخواست پرسپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کو ایان علی کا کیس جنوری کے دوسرے ہفتے میں لگانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریفری جج کو اسی ہفتے فیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔
دوران سماعت ایان علی کے وکیل نے پرویز مشرف کے عدلیہ پر دباؤ سے متعلق بیان کا ذکر کیا تو جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ پرویز مشرف کیس کا فیصلہ کرتے وقت کسی کا دباؤ نہیں تھا۔ عدالت کسی کے کہنے پر نہیں قانون کے مطابق فیصلے کرتی ہیں۔
ایان علی کے وکیل لطیف کھوسہ نے اپنی موکلہ ایان علی کی آزادی سلب کرنے کا ذمہ دار وزیر داخلہ کو قراردیا۔ میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ کاش وزارت داخلہ اپنی ساری توانائیاں ایان علی کو روکنے کے بجائے دہشت گردی کے خاتمے کی طرف لگائے تو ملک میں اس طرح کی بدحالی نہ ہو۔
عدالت نے قرار دیا کہ ریفری جج کا فیصلہ آنے کے بعد تمام درخواستیں ایک ساتھ سنیں گے۔ کیس کی سماعت جنوری کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔ سماء