پارسا محکمے ، گناہ گار میڈیا

blog 1 تحریر: نسیم خان نیازی صاحبان علم و دانش درست فرماتے ہیں ۔ میڈیا بڑا ہی بدتمیز ہے ورنہ سرکاری محکموں کا فرض شناس عملہ تو عوام کے مسائل کے دکھ درد میں اتنا ہلکان ہے کہ انہیں رات ، رات بھر نیند نہیں آتی ۔ کئی درد مند افسر راتوں کو بھی دفاتر کھلے رکھتے ہیں اور عوامی مسائل حل کرتے ہیں ۔ رشوت اور سفارش کا تو نام و نشان تک نہیں ۔ سرکاری عملہ سائلین کے ساتھ ایسی تمیز اور تہذیب سے پیش آتا ہے کہ وہ انہیں ہزار ہزار دعائیں دے کر آتے ہیں ۔ یہ جو میڈیا دن رات سرکاری محکموں کی کرپشن ، نااہلی اور عوام کی تضحیک کا رونا روتا ہے یہ تو صیہونی سازش ہے ، ورنہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ۔ انسانی لاشیں گدھا گاڑی پر لاد کر لے جانے کی فوٹیج جعلی طریقے سے بنا کر آن ائر کی جاتی ہے تاکہ فرض شناس پولیس کو بدنام کیا جاسکے ۔ blog 2 نادرا میں تو صبح سویرے پہنچنے والوں کو ناشتہ فری ملتا ہے ۔ ایسا تو ہرگز نہیں ہے کہ جس کے پاس پیسے نہ ہوں ، اسے پاکستانی ماننے سے انکار کردیا جائے ۔ یہ پراپیگنڈا تو بھارت نے پھیلایا ہے ورنہ سچ تو یہ ہے کہ نادرا کی فیس ادا کرنے کی سکت نہ رکھنے والوں کے گھر نادرا کا عملہ خود پہنچ جاتا ہے اور ساتھ ہی انہیں مہینے بھر کا راشن بھی دے آتا ہے ۔ یہ جو خاتون اینکر نے دکھایا کہ نادرا دفتر میں خواتین کے ساتھ دھکم پیل ہورہی ہے اور گھنٹوں انتظار کرایا جارہا ہے یہ تو بالکل جھوٹ ہے ۔ خواتین تو آپس میں خوش گپیاں کرنے کےلیے وہاں خود ہی گھنٹوں سے بیٹھی ہوئی ہیں اور دھکم پیل تو جسمانی مضبوطی کی ایکسر سائز کے طور پر کرائی جارہی ہے تاکہ کل کلاں ملک کے دفاع کےلیے خواتین کو میدان میں آنا پڑے تو وہ جسمانی طور پر مضبوط ہوں ۔ میڈیا بلاوجہ ہی نادرا کے خلاف پراپیگنڈا کیے جارہا ہے ۔ نیکی کا تو زمانہ ہی نہیں رہا ۔ blog3 پولیس کے خلاف تو میڈیا کا رویہ بہت ہی غیر حقیقت پسندانہ ہے ۔ روشنیوں کے شہر کو جرائم کے اندھیروں میں دھکیلنے کے ذمہ دار تو یہ ٹی وی اینکرز ہیں ، اس میں پولیس کا تو کوئی قصور ہی نہیں ۔ پولیس اتنی فرض شناس ہے کہ ٹارگٹ کلرز ، ڈکیت ، بھتہ اور قبضہ مافیا کو اس نے کبھی سر اٹھانے ہی نہیں دیا ۔ یہ جو کراچی میں گزشتہ ایک دہائی میں دس ، بارہ ہزارانسان قتل ہوئے، یہ تو آبادی کو کنٹرول کرنے کا ایک طریقہ تھا ، اس میں پولیس کی نااہلی کہاں سے آگئی ؟ میڈیا بلاوجہ پروپیگنڈا کیے جارہا ہے ۔ بھئی !جانبداری کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ۔ blog4 یہ جو خوراک کے نام پر زہر کی تیاری کے مناظر ٹی وی پر دکھائے جاتے ہیں ، یہ بھی لگتا ہے کسی افریقی ملک سے درآمد کیے گئے ہیں تاکہ فرض شناس پاکستانی سرکاری محکموں اور صاف ستھرے کاروباری افراد کو بدنام کیا جاسکے ۔ پاکستان میں نہ تو ایسی کوئی چیز تیار ہوتی ہے اور نہ فروخت ہوتی ہے جو انسانی صحت کےلیے خطرناک ہو ۔ میڈیا کو پتہ نہیں کیا بیماری ہے کہ الٹی سیدھی رپورٹس چلاتا رہتا ہے ۔ بات شائد یہاں پر آکر مکمل ہوتی ہے کہ اگر نجی میڈیا کو بند کردیا جائے تو ملک میں خوشحالی ہی خوشحالی ہوگی ۔ چارسو خوشنما مناظر ہوں گے اور راوی چین ہی چین لکھے گا ۔

ANCHOR

ISSUES

کالمز / بلاگ

Tabool ads will show in this div