منتخب وزیراعظم کو بچانا جرم نہیں، مولانا صاحب بھی حکومت کے ہمنوا

لاہور : تحریک انصاف کے اسلام آباد لاک ڈاؤن مشن کا توڑ نکالنے کیلئے حکومت نے اتحادیوں سے رابطوں کا سلسلہ تیز کردیا، مولانا فضل الرحمان بھی دارالحکومت بند کرنے پر حکومت کے یک زبان ہوگئے، کہتے ہیں ملک ميں مارشل لاء اور نہ ہی ان ہاوس تبديلی آئے گی، عمران خان عدالت سے مرضی کا فيصلہ چاہتے ہيں۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے ملاقات کی، دونوں رہنماؤں نے پی ٹی آئی کے طرز عمل کو غیر جمہوری اور غیر آئینی قراردیا۔
اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسلام آباد بند کرنے والے سی پیک کو بند کراکے عوام کی خوشیاں چھیننے کے درپے ہیں، ان شکست خوردہ عناصر کو نظر آرہا ہے کہ ترقیاقی منصوبے مکمل ہوگئے تو ان کی رہی سہی سیاست بھی ختم ہو جائے گی۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ منفی سیاست کے علمبردار پھر تماشہ لگا کر ملک کی جگ ہنسائی چاہتے ہیں لیکن باشعور عوام ترقی کے دشمنوں کے چہرے پہچان چکے ہیں، قوم ایسے کسی تماشے کا حصہ نہیں بنے گی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ میں پانامہ کیس کی سماعت شروع ہونے کے بعد سڑکوں پر آنے کا کوئی سیاسی اور اخلاقی جواز باقی نہیں رہا، مظاہرے جاری رکھنا اپنی مرضی کا فیصلہ لینے کیلئے عدالت پر دباؤ ڈالنے کے مترادف ہے۔
لاہور ميں ميڈيا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی جمہوريت کو غيرمستحکم کرنے کی اجازت نہيں دیں گے، منتخب وزيراعظم کو بچانا جرم کی بات نہيں، وزيراعظم کو غير مستحکم کرنیوالے جمہوريت کو غير مستحکم کریں گے۔ سماء