گالی دینے کا انجام الگ صوبے کا قیام ہوگا، ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول
ویب ایڈیٹر:
کراچی : ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نےکہا کہ بھٹو کا وارث بھٹو ہوسکتا ہے، زرداری نہیں، بلاول زرداری ہیں، انہوں نے سوالات کئے کہ ذوالفقارعلی بھٹوکےقاتلوں کاجیناحرام کیااب تک، مرتضیٰ کےقاتلوں کاجیناحرام کیاہےاب تک،آپ نےاپنی ماں کےقاتلوں کاجینا حرام کیاہےابھی تک، انہوں نے کہا کہ لفظ مہاجر کو گالی دینے کا انجام الگ صوبے کا قیام ہوگا، ایم کیوایم نئےصوبوں کے مطالبے سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوگی۔
نائن زیرو میں ایم کیو ایم کی جانب سے ہنگامی پریس کانفرنس میں متحدہ کے رہ نما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ بھٹو کا وارث بھٹو ہوسکتا ہے زرداری نہیں، بلاول زرداری ہے بھٹو نہیں، بلاول زرداری آپ بمبینو کے وارث تو ہوسکتے ہیں، پیپلزپارٹی کے نہیں، بلاول سے سوال ہے کس خوبی کی بنا پر آپ پیپلزپارٹی کےچیئرمین ہیں۔
کہا کہ 1992 میں ایم کیو ایم کے خلاف ریاستی آپریشن میں ہزاروں لاشوں کے تحفے دیئے گئے، ہمارے درجنوں کارکن لاپتا کردیئے گئے لیکن اگر ہمیں لاشوں پر سیاست کرنی ہوتی تو پیپلز پارٹی ہمیں 100 برس کا سامان دے چکی ہے ہمیں کسی اور چیز کی ضرورت نہیں تھی تاہم ہمارے عزیم قائد اور رہبر نے ایک ایسے وقت پر پاکستان کے لئے محبتوں کے سفر کو جاری رکھنے اور نفرت کے بجائے محبت کی سیاست جاری رکھنے کے لئے مہاجر قومی موومنٹ کو متحدہ قومی موومنٹ میں تبدیل کی۔
خالد مقبول صدیقی نے گزشتہ روز بلال زرداری کی جانب سے ایم کیو ایم پر بلا جواز تنقید پر مزید اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لفظ مہاجر کو گالی دینے کا انجام الگ صوبے کا قیام ہوگا، مہاجر کو گالی دینے والے اللہ کے عذاب کا شکار ہوں گے، سیاست چمکانے کیلئے حسب نصب تبدیل کیا جارہا ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے بلاول زرداری سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے ہمارے قائد الطاف حسین کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ وہ '' اپنے لوگوں پر کنٹرول کریں نہیں تو آپ کا جینا حرام کر دیں گے''۔ ہم بلاول بھٹو زرداری سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا وہ پیپلز پارٹی کے قائد ذوالفقار علی بھٹو کے قاتلوں کا جینا حرام کیا، اپنی والدہ محترمہ بینظیر بھٹو کے قاتلوں کا جینا حرام کر سکے ہیں, بلاول بتائیں مرتضیٰ بھٹو کے قاتلوں کا جینا حرام کیا؟ بلاول صاحب!سیاست کوکاروباربنالیاہے، منڈی میں آل اولاد اتارنےکیلئےحسب نصب تبدیل کردیا۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ جب ہمارے قائد الطاف حسین کیخلاف بات ہوگی تو ایم کیو ایم کے کارکن اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے۔ جو کر سکتے تھے وہ ہم نے کر لیا ہے، حکومت سے راہیں جدا کرتے ہوئے اور علیحدگی کے اعلان کے ساتھ کہا کہ ہم نے اپنا راستہ بدل لیا، اب ہم جس راستے پر چلیں گے وہیں منزل ہوگی، اپنا حق، پہچان بھی لیں اور اپنا صوبہ بھی.
ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی پریس کانفرس کے دوران کارکن اور ہمدرد بلند آواز میں " گو زرداری گو ، گو بلاول گو کے نعرے" کے نعرے لگاتے رہے۔
واضع رہے کہ اس سے قبل ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی لندن اور پاکستان کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کی جانب سے ایم کیو ایم کے خلاف تسلسل کے ساتھ کی جانے والی زہر افشانی، الطاف حسین کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے، محروم عوام کے حقوق کیلئے آواز اٹھانے پر ایم کیو ایم کے خلاف روز بروز بڑھتے ہوئے جارحانہ اور غیر مہذبانہ طرز عمل کا تفصیلی طور پر جائزہ لیا گیا تھا۔سماء