لندن : ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپرپشن میں مبتلا بعض مریضوں پر ادویات کے مضراثرات اندازوں سے زیادہ مرتب ہوسکتے ہیں۔
برطانوی ماہرین نے کہا ہے کہ افسردگی یا ڈپرپشن میں مبتلا بعض مریضوں پر ادویات کے مضراثرات اندازوں سے زیادہ مرتب ہوسکتے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق افسردگی یا ڈپرپشن میں مبتلا مریضوں نے کہا ہے کہ ان کو دی جانے والی ادویات کے مضر اثرات نے ان کی زندگیاں تباہ کر کے رکھ دی ہیں اوربعض مریضوں کے مطابق ان کے اندر خودکشی کے خیالات پیدا ہو رہے ہیں۔

ایسی ہی ایک مریضہ کلیئر ہینلی نے بتایا کہ انہیں مرگی جیسے دورے پڑنے لگے، ان کے پٹھے خود بخود پھڑکنے لگتے تھے، دو ہفتوں کے اندر اندر اس نے دو بار اپنی جان لینے کی کوشش کی۔ کلیئر نے 20 برس قبل اینٹی ڈپریسنٹ ادویات استعمال کی تھیں لیکن ان کا اثر ابھی تک زائل نہیں ہوا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ سو میں سے ایک مریض کو ایک خاص قسم کی اینٹی ڈپریسنٹ ادویات ایس ایس آر آئی کے شدید مضر اثرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ ادویات دماغ میں سیریٹونن نامی مادے کی مقدار بڑھانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں، جس سے ڈپریشن کی علامات میں کمی واقع ہوتی ہے۔

بعض ماہرین کے مطابق ان ادویات کے پہلے کے اندازے سے زیادہ لوگوں پر شدید مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔بینگور یونیورسٹی کے پروفیسر ڈیوڈ ہیلی نے بتایا کہ یہ ادویات 'چار میں سے ایک مریض کے اندر اور زیادہ بے چینی پیدا کر دیتی ہیں۔ اس سے کچھ لوگ ہیجان میں مبتلا ہو جاتے ہیں جب کہ دوسروں میں خودکشی کے خیالات پیدا ہونے لگتے ہیں۔

ادویات بنانے والے کمپنیوں نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے لیکن ویسٹ لنڈن کی ڈاکٹر سارا جارویس کہتی ہیں کہ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات ڈپریشن کا مقابلہ کرنے کے لیے موثر ہیں اور اگر ایسے مریضوں کا علاج نہ کیا جائے تو اس سے ان پر تباہ کن اثرات پڑ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر سارا جارویس کے خیال میں ان ادویات کا فائدہ ان کے نقصان سے زیادہ ہے۔

بعض ماہرین کہتے ہیں کہ اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کے مضر اثرات اس وقت بھی سامنے آتے ہیں جب کوئی ان کی خوراک کم کرنے کی کوشش کرے۔ سماء