چارلیز

۔۔۔۔۔**  تحریر : سید شاہد عباس **۔۔۔۔۔

میرے دل میں اُس کیلئے بہت توصیف و احترام ہے جس نے ہمارا جینا حرام کر دیا تھا، اُس کی بری عادت تھی کہ وہ ہمیں عین اس وقت دبوچتا جب ہم شراب کے جام تیار کر رہے ہوتے، چاند روشنی پھیلا رہا ہوتا، وہ ٹھیک 30 منٹ بعد واپس آتا اور تاک کر نشانہ لگاتا، وہ یقیناً ایک ایث (Ace) تھا، وہ یقیناً اعلیٰ تکنیکی مہارت کا حامل تھا اور بہت ٹھنڈے دماغ کا تھا، طیارہ شکن توپوں کو چکما دینے کیلئے وہ غوطہ لگانے سے پہلے جہاز کے انجن بند کر دیتا اور انتہائی نیچے ہوکر نشانے پر بم پھینک کر اچانک پوری رفتار سے انجن چلا کر دوبارہ سے غائب ہو جاتا۔

1e

ہندوستانی فضائیہ کے 65 ء کی جنگ میں ہواباز پیڈی ارل کے یہ الفاظ پاکستان ایئر فورس کے ایک نامعلوم ہیرو کے بارے میں ہیں جس کو 8 پاس چارلی کے نام سے آج تک یاد کیا جاتا ہے، یہ نام بھی اُسے دشمن نے دیا تھا، یہ نامعلوم ہوا باز بی 57 طیارے میں 8 چکر لگاتا تھا اور ہر چکر کا درمیانی وقت  30منٹ ہوتا تھا یعنی ایک طرح سے وہ دشمن کو بتاکر حملہ کرنے آتا تھا، وہ عام ہوا بازوں کی طرح تمام بم پھینک کر جلدی نکل جانے کے بجائے آدم پور ایئربیس پر ہر 30 منٹ کے بعد ٹھیک نشانے پر ایک بم پھینکتا تھا جو اپنے ہدف پر گرتا تھا، اسی لئے وہ انڈین ایئر فورس کیلئے درد سر بنا رہا، حملے سے پہلے جہاز کے انجن بند کرنا اور حملے کے فوراً بعد انجن دوبارہ اسٹارٹ کرکے اُڑ جانا اُس کی ایسی خاصیت تھی جس کے دشمن بھی معترف ہوئے، 8 پاس چارلی کا تذکرہ جگن موہن اور سمیر چوپڑہ نے اپنی کتاب "بھارت پاکستان فضائی جنگ 1965ء" میں بھی کیا ہے۔

پاکستانی کی جنگی تاریخ کے ان نامعلوم ہیروز میں سے ایک  8 پاس چارلی بھی تھا جس کی بے مثال شجاعت نے اپنا لوہا منوایا، دشمن خود یہ مانتا ہے کہ 8 پاس چارلی ایث(Ace) تھا، یہ اس جنگی ہواباز کو کہتے ہیں جو ایک دن میں دشمن کے 5 یا 5 سے زیادہ طیارے تباہ کرے اور پاکستان کی فضائی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد کے ایث فائٹرز میں 2 نام جلی حروف میں نظر آتے ہیں، ایم ایم عالم (مرحوم)، اور 8 پاس چارلی، دونوں کا تعلق پاکستان سے ہے، 8 پاس چارلی کون تھا کسی کو نہیں معلوم لیکن دشمن کو کم از کم یہ پتا ضرور چل گیا کہ یہ قوم ڈرنے والی نہیں۔

حالیہ پاک بھارت کشیدگی اور پاکستان ایئر فورس کی پشاور موٹر وے پر مشقوں سے نہ جانے کیوں 8 پاس چارلی کے کارنامے یاد آگئے کہ جس کو دشمنوں نے بھی سراہا، ہمارا دشمن شاید یہ نہیں جانتا کہ یہ ایسی کہنہ مشق قوم ہے جو ضرورت پڑنے پر سڑکوں کو بھی رن وے بنا دیتی ہے، جنگی حربوں میں سب سے اہم حربہ ایئرپورٹس کو تباہ کرنا ہوتا ہے، جب ایک ایسی قوم جو ایئرپورٹس کی محتاج ہی نہ رہے اور جس کی شاہراہیں ہی ایئرپورٹس بن جائیں، اُسے بھلا بزدل دشمن کیا شکست دے پائے گا۔

1a

اسلام آباد پشاور موٹر وے، اسلام آباد لاہور موٹر وے پر ہوا بازوں کا مہارت کا مظاہرہ کرنا، اس بات کا ثبوت ہے کہ ایک جنونی کوشش کا جواب 10 طمانچوں سے ایسے دیا جائے گا کہ دشمن کیلئے اپنی پہچان کرنا بھی مشکل ہو سکتا ہے۔ " مشن کشمیر" کی آواز جس طرح اقوام متحدہ کے اجلاس میں گونج رہی ہے، اس سے دشمن کی یہ غلط فہمی بھی دور ہو جانی چاہئے کہ ہماری سیاسی قیادت کا مؤقف کسی بھی طرح عسکری قیادت سے مختلف ہے، وزیر اعظم پاکستان کا یہ کہنا کہ کشمیر کے مسئلے کو حل کئے بغیر امن ممکن نہیں، روز روشن کی طرح عیاں حقیقت ہے جس سے چشم پوشی اقوام عالم کیلئے بھی مجرمانہ خاموشی جیسی ہے۔

1b

گیدڑ بھبھکیاں اپنی جگہ لیکن یہ شاہراہوں پر چنگھاڑتے عقاب دشمن کی صفوں میں یہ خبر پہنچانے کیلئے کافی ہیں کہ ہم میں بظاہر ایک سامنے نظر آنے والا ایم ایم عالم موجود ہوتا ہے لیکن اس کی معیت میں ہزاروں چارلیز اس کے کندھے سے کندھا جوڑے کھڑے ہوتے ہیں، اس قوم میں ایسے چارلیز شمار بھی نہیں کئے جا سکتے جو ضرورت پڑنے پر دشمن کی صفوں کو چیرتے ہوئے اس کی سرحدوں کا جغرافیہ تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، 8 پاس چارلی ایک تھا اور 30 منٹ کا وقت دینے کے باوجود کسی کی ہمت نہیں ہو پائی اس کو نشانہ بنانے کی تو جب ہزاروں چارلیز موجود ہوں تو دشمن کی جراٴت بھی کیسے ہو سکتی ہے کہ وہ وطن عزیز کی طرف میلی نگاہ سے بھی دیکھے، دھمکیوں کا جواب گمنام چارلیز کے لفظوں میں بس یہی ہوسکتا ہے کہ۔

آزما لے میرا جنوں جو شک ہے گر تیرے دل میں

تیری ہستی کو مٹا دوں گا، تیرا نشاں بھی نہیں ہوگا۔

PAKISTAN AIR FORCE

SAMAA Blog

8 pass Charlies

B-57 Bomber

Pak India 1965 War

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div