ایچ آر سی پی کی جانب سے تازہ رپورٹ میں جبری گمشدگیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جبری گمشدگی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جب کہ شہر میں رینجرز کو حال اختیارات اور خاص سیاسی جماعت کے خلاف ان کی کارروائیوں جماعت کو دیوار سے لگانے کے مترادف ہیں۔
ہیومن رائٹز کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کی جانب سے ہفتہ کو جاری پریس ریلیز کے مطابق ایچ آر سی پی کی حالیہ میٹنگ کا انعقاد کراچی کی صورت حال دیکھتے ہوئے شہر قائد میں کیا گیا۔

پریس ریلیز کے مطابق رواں ماہ کراچی میں جاری رینجرز آپریشن کو تین برس مکمل ہوگئے ہیں، اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اس دوران رینجرز کی کاررئیواں اور آپریشن کے باعث شہر کی مجموعی امن و امان کی صورت حال پہلے کے مقابلے میں کافی بہتر ہوئی ہے۔
پریس ریلیز کے مطابق رینجرز کی کاررئیواں کے بدولت کراچی میں بھتہ خوری کے واقعات اور ٹارگٹ کلنگ میں بھی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے، تاہم یہ ایک المیحہ ہے کہ اتنے اقدامات کے باوجود شہر میں مسخ شدہ لاشیں ملنے کا سلسلہ اور ماورائے عدالت قتل کے کیسز میں کوئی کمی واقع نہ ہوسکی۔

ایچ آر سی پی کے مطابق یہ بات باعث تشویش ہے کہ اتنے اہم اور سنجیدہ نوعیت کے مسئلے کے حل کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات سامنے نہ آسکے اور نہ اس کیسز سے متعلق کوئی تفتیش کی گئی۔

شہر میں جبری گمشدگی، اغوا کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے، جب کہ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ زبردستی اٹھائے جانے والے یا اغوا کیے جانے والے افراد میں زیادہ تعداد ان لوگوں کی ہے جو کسی نہ کسی سیاسی جماعت سے وابستہ ہوتے ہیں۔

اس موقع پر پاکستان میں حقوق انسانی کے سرگرم تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس پیچیدہ مسئلے کو حل کیا جائے۔
ایچ آر سی پی کی جانب سے جاری بیان میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق اور جبری گمشدگی سے متعلق درج کرائی گئی درخواست میں اکثر تعداد اور شکایات ان لوگوں کیں ہیں، جن کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) سے ہے۔
شہر میں سیاسی معاملات پر رینجرز کے بڑھتے اثرو رسوخ اور اختیارات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا تھا کہ رینجرز کے اقدامات کے باعث ایم کیو ایم کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔

ایم کیو ایم سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز کافی عرصے سے خاموش ہیں، اور ان کی جانب سے کوئی کارروائیاں نہیں کی جا رہیں، تاہم اس معاملے پر بھی کوئی قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق لوگوں کی جانب سے کراچی آپریشن پر سوالات اور اس کے نتائج جاننا ان کا حق ہے اور اس سلسلے میں گرفتار اور مشکوک افراد سے متعلق کارروائی اور صورت حال کو عوام کے سامنے لایا جائے۔
ایچ آر سی پی نے اس موقع پر اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کراچی میں سول حکومت اور انتظامیہ کو بہتر طور پر اختیارات تخویض نہیں کیے گئے۔

شہر قائد جیسے بڑے شہر میں عوامی نمائندوں اور نمائندگی کی کمی نے نہ صرف انتظامی صورت حال کو ابتر بنایا ہے بلکہ اس سے شہر کی مجموعی صورت حال پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
ڈسٹرکٹ سطح پر کوئی انتظامیہ اور انتظامی ڈھانچہ نہ ہونے کے باعث شہر میں صفائی ستھرائی کی صورتحال بھی اندوہناک حد تک بری ہے، جب کہ شہر میں ٹریفک کا نظام بھی دن بہ دن خراب سے خراب تر ہوتا جا رہا ہے، دوسری جانب بے روزگاری،خوراک، صحت اور امن و امان کی صورت حال بھی تسلی بخش نہیں۔
تنظیم کے مطابق لوکل گورنمنٹ کو فعال کرنے اور اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرنے تک شہر کی صورت حال میں بہتری کی کوئی توقع نہیں۔ سماء