آنگ سان سوچی بھی روہنگیا مسلمانوں کے مسئلے پر بول پڑیں
ینگون : میانمار کی اسٹیٹ کونسلر اور جمہوریت نواز رہنما آنگ سان سوچی نے مسلم اکثریتی ریاست راکھائن کے مسئلے کو بین الاقوامی مسئلہ قرار دیا ہے۔
راکھائن میں روہنگیا مسلمان طویل عرصے سے مشکلات اور مسائل کا شکار ہیں اور میانمار میں پہلی مرتبہ سرکاری سطح پر اس مسئلے کی اہمیت پر توجہ دی گئی ہے۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق گزشتہ روز ریاست کے مسائل کیلئے قائم مشاورتی کونسل کا پہلا اجلاس ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے آنگ سان سوچی نے کہا کہ ان پر بہت زیادہ تنقید ہورہی ہے کہ مشاورتی فورم میں غیر برمیوں کو نمائندگی کیوں دی گئی ہے تاہم وہ واضح کرنا چاہتی ہیں کہ ہمارا یہ مسئلہ کئی برسوں سے بین الاقوامی نوعیت کا ہے اور اب ہمیں اس مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جب تک اس مسئلے کی بنیادی وجوہات کا تعین نہیں کیا جاتا، اس وقت تک ممکنہ حل کے قریب نہیں پہنچ سکتے۔
واضح رہے کہ میانمار میں 2012ء سے اب تک 120 مسلمان قتل ہوچکے ہیں جبکہ ایک لاکھ کے قریب افراد تشدد کی وجہ سے اپنے علاقے چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ تشدد کی وجہ سے روہنگیا مسلمانوں کی 10 فیصد آبادی ملک چھوڑ کر جاچکی ہے، یہ لوگ انڈونیشیا، ملائیشیا اور جنوب مشرقی ایشیاء کے دیگر ممالک میں پناہ حاصل کرنے کی تگ و دو میں ہیں۔ اے پی پی