کبھی کالر کھڑے مت کرنا

collar

حنیف محمد زمانہ طالبعلمی میں جب لاہورآئے تو مخالف ٹیم کے بولر یاور سعید کو ان کے کھیلنے کا انداز بہت اچھا لگا۔ گھرجاکراپنے والد میاں محمد سعید کو بتایا، جوپاکستان کے پہلے غیرسرکاری ٹیسٹ میچ میں کپتان اور معروف کرکٹر تھے،انھوں نے حنیف محمد کو گھر کھانے پر بلایا۔ کرکٹ سے متعلق بات چیت ہوتی رہی۔ میاں سعید نے حنیف محمد کو کہا کہ "خواہ کتنی ہی عمدہ پرفارمنس کیوں نہ ہو کبھی اپنے کالر کھڑے مت کرنا" اس نصیحت کو انھوں نے تمام عمر پلے باندھے رکھا حتی کہ جب ویسٹ انڈیز کے خلاف 337 رنز کا عالمی ریکارڈ بنایا تب بھی کالر کھڑے نہیں کیے۔ حنیف محمد نے 1958 میں برج  ٹاؤن میں 337 رنز کی اننگز کھیلی، 970 منٹ کریز پر رہ کر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی سب سے لمبی اننگز کھیلی۔ انسٹھ برس گزرنے پربھی یہ ریکارڈ ٹوٹ نہیں سکا۔  پاکستانی کھلاڑی انگلینڈ میں معروف کرکٹ کوچ الف گورسے کوچنگ لینے کے لیے گئے تو اس نے حنیف محمد کے بارے میں کہا کہ انہیں ٹریننگ کی ضرورت نہیں، یہ نیچرل کرکٹر ہیں۔

hm

جب دشمن آپ کے پرستار بن جائیں تو یہ آپ کی سب سے بڑی کامیابی ہوتی ہے۔ تاریخ میں ایسے بہت کم لوگ ہیں جنہوں نے دشمنوں کو بھی اپنا مداح بنا ڈالا، انہی میں سے ایک پاکستان میں دنیائے کرکٹ کے والد حنیف محمد ہیں۔ کرکٹ انگریزوں کا ایجاد کردہ کھیل ہے اور اپنے کھیل میں کسی دوسرے ملک کا کھلاڑی بازی لے جائے اور بازی بھی ایسی جس کو وہ خود مانیں اور ملک بھی ایسا جو ان کا نو آبادیاتی رہا ہو۔ جی ہاں میرے سارے اشارے لٹل ماسٹر ہی کی جانب ہیں۔ 1960 میں جب پاکستانی کرکٹ ٹیم اپنے روایتی حریف بھارت کے دورے پر گئی تو ہندو انتہا پسند بال ٹھاکرے جنہوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کارٹونسٹ کی حیثیت سے کیا تھا انہوں نے کھلاڑیوں کے کارٹونوں پرمبنی کتابچہ شائع کیا تواس میں حنیف محمد کا کارٹون بھی شامل تھا۔ ٹھاکرے نے پاکستانی بیٹسمین کے ضبط وتحمل کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ حنیف محمد کسی گھاگ کھلاڑی کی طرح میدان میں اترتا ہے، اورصورتحال کواپنے قبضے میں کر لیتا ہے۔

hm2

اسی دورے میں حنیف محمد جب ان فٹ ہوئے تو انھیں دیکھنے کے لیے آنے والوں میں لتا منگیشکر بھی شامل تھیں۔ حنیف محمد کے بقول’’ایک روز میں کرکٹ کلب آف انڈیا میں اپنے کمرے میں ٹیپ ریکارڈز پر نورجہاں کے گانے سن رہاتھا۔ دروازے پردستک ہوئی، تومیں نے اندر آنے کو کہا تودیکھا کہ ایک خاتون کریم ساڑھی میں ملبوس، ماتھے پر بندیا لگائے داخل ہوئی اور نمستے کہہ کر اپنا نام لتا منگیشکر بتایا۔ میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ میں ان کا پرستار تھا اور وہ میرے سامنے تھیں۔ بات چیت ہوئی توانھوں نے بتایا کہ نورجہاں کو استاد مانتی ہیں۔ انھوں نے میری والدہ اور ماموں کو ریکارڈنگ اسٹوڈیو کا دورہ کرنے کی دعوت دی، اورجب وہ ادھر گئے تو بڑے تپاک سے ملیں۔ اسی دورے کے دوران بھارت کے مشہور سوشلسٹ لیڈر رام منوہرلوہیا جنہیں کرکٹ سے خدا واسطے کا بیرتھا، اوروہ اسے نوآبادیاتی دور کی یادگار قرار دیتے۔ ان صاحب نے بمبئی میں ہونے والے ٹیسٹ کے پہلے روز کرکٹ کے خلاف دھواں دھار پریس کانفرنس کی۔ صحافی تتربتر ہو گئے، تو ہوٹل سے باہر آئے۔ قریب میں پان کی دکان پر پہنچے، پان لیا اور پھر اسے چباتے ہوئے، دکاندارسے پوچھا ’’ حنیف آؤٹ ہو گیا کیا؟‘‘ اس سوال کا جواب،انھیں نفی میں ملا کہ حنیف محمد تواگلے روز 160 رنز پر رن آؤٹ ہوئے۔

hm6

حنیف محمد کرکٹ کا جنون جونا گڑھ سے لے کرچلے تھے،جس کو کراچی کی آب وہوا بھی خوب راس آئی۔ باپ دادا بھی اس کھیل کے شیدائی تھے۔ حنیف محمد کی والدہ امیر بی کو بھی اسپورٹس سے گہرا شغف تھا۔ والدہ جونا گڑھ لیڈیز کلب سے وابستہ تھیں۔ انھوں نے بیڈمنٹن اور کیرم کے ٹورنامنٹ جیتے۔ ایک دن اپنے تمام بیٹوں کو بلا کر کہا کہ دیکھو! میں خاتون ہو کر یہ دو ٹرافیاں جیت کرلائی ہوں، تم کرکٹ کھیلتے ہو تو اس میں ایسا کمال حاصل کرنا کہ کمرہ ٹرافیوں سے بھرجائے۔

hm3

حنیف محمد کی شہرت کا ایک پہلو کرکٹروں کے عظیم خاندان سے تعلق بھی ہے۔ ان کے بھائی وزیر محمد، مشتاق محمد اورصادق محمد بھی ٹیسٹ کرکٹر بنے۔ پاکستان کے پہلے 57 ٹیسٹ میچوں میں سے 55 میں حنیف محمد شریک رہے۔ پاکستان ٹیم کے پہلے 101 ٹیسٹ میچوں میں سے 100 میں محمد برادران میں سے کوئی نہ کوئی بھائی ضرور شامل رہا۔ بین الاقوامی دنیا میں ان کے ہم عصروں نے ان کی عظمت کو مانا۔ جس پاکستان کھلاڑی کا ذکر غیر ملکی لکھنے والوں کی تحریروں میں سب سے زیادہ جگہ پایا جاتا ہے، وہ حنیف محمد ہیں۔ 1952ء میں دورہ بھارت کے دوران مشہور کمنٹیٹرز وزیانگرم اور ڈاکٹر وجے آنند نے وکٹ انہماک سے کھیلنے، ثابت قدمی اور بالروں کے چھکے چھڑانے پر ان کو لٹل ماسٹر کا خطاب دیا جو دنیائے کرکٹ میں ان کے نام کا حصہ بن گیا۔

hm5

حنیف محمد کو 1960ء میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ ملا۔ 1968ء میں وزڈن کرکٹر آف دی ائر قرار پائے۔ 2009ء میں آئی سی سی ہال آف فیم میں شامل کیا گیا۔ بطور کپتان 11 ٹیسٹ میچوں میں ان کا بیٹنگ اوسط  58 رنز فی اننگز کا ہے۔ جو مجموعی  اوسط سے 14 رنز زیادہ بنتا ہے۔ پاکستان ٹیم پہلی بار 1952 میں میدان میں اتری اور اس نے پہلی اننگز میں 150 رنز بنائے۔ جس میں حنیف محمد 51 رنز بنا کر ٹاپ اسکورر رہے اور اپنے ملک کی طرف سے پہلی نصف سنچری بنانے کا اعزاز بھی حاصل کر لیا۔ جس میچ میں حنیف محمد نے سنچری بنائی،اس میں ان کی ٹیم میچ ہاری نہیں۔ حنیف محمد کو پاکستان کے پہلے وکٹ کیپر ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ حنیف محمد نے اپنے کیریئر میں بہت سی یادگار اننگز کھیلیں۔جن میں 1967 میں کپتان کی حیثیت سے لارڈز میں 187 رنز ناٹ آؤٹ کی اننگز بھی شامل ہے۔ اس ٹیسٹ میچ میں انہوں نے 556گیندوں کا سامنا کیا۔ 542 منٹ وکٹ پررہے۔ جس پر ایک اخبار نے لکھا کہ صرف پولیس ہی حنیف محمد کو ہٹاسکتی ہے اور ساتھ میں کارٹون دکھایا گیا جس میں دو پولیس والے انہیں گراؤنڈ سے باہر لے جارہے  تھے۔ حنیف محمد کے والد کو بھی جگر کا عارضہ تھا، وہ خود بھی اس بیماری کا شکار ہو گئے اور یوں زندگی کی بہت  سے یادگار اننگز کھیلنے کے بعد آؤٹ ہو کر ہمیشہ کے لیے زندگی کی کریز سے باہر چلے گئے۔

legend cricketer

Little master

hanif muhammad

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div