آج کا پاکستان 2013ء سے پُرامن، خوشحال اور مستحکم ہے، وزیراعظم

PRIME MINISTER MUHAMMAD NAWAZ SHRAIF SPEAKING AT THE ENVOYS’ CONFERENCE HELD AT FOREIGN OFFICE ON 3RD AUGUST 2016.
PRIME MINISTER MUHAMMAD NAWAZ SHRAIF SPEAKING AT THE ENVOYS’ CONFERENCE HELD AT FOREIGN OFFICE ON 3RD AUGUST 2016.

اسلام آباد : وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ آج کا پاکستان 2013ء سے کہیں زیادہ پُرامن، خوشحال اور مستحکم ہے، پاکستان کو دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے سائے سے نکال کر استحکام اور روشن خیالی کی فضاء میں لانا ہے، مقبوضہ کشمیر بھارت کا داخلی معاملہ نہیں، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور اہلِ کشمیر کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے، باہمی تنازعات کا پُرامن اور مذاکراتی حل انتہائی ضروری ہے، ہم کسی تصادم کے متحمل نہیں ہوسکتے، پاک چین دوستی ایک کثیر الجہتی شراکت داری میں تبدیل ہوچکی ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے ان خیالات کا اظہار اہم ممالک میں تعینات پاکستانی سفیروں کی 3 روزہ کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج دنیا کے سامنے پاکستان کا مقدمہ پیش کرنا کہیں آسان ہے، آپ پورے اطمینان کے ساتھ پاکستان کا تصور دنیا کے سامنے رکھ سکتے ہیں اور عالمی برادری کو ایسے مستقبل کی طرف متوجہ کرسکتے ہیں جس میں معاشی خوشحالی بھی ہے اور سرمائے کا یقینی تحفظ بھی۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر کسی ملک کی قومی شناخت، علاقائی اور عالمی شناخت سے ہم آہنگ نہیں ہے تو اسے بین الاقوامی سطح پر تنہائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لہٰذا ہمیں اپنی اقدار کے ساتھ عالمی تہذیبی اقدار کا بھی خیال رکھنا ہے اور اس کے ساتھ اپنے مفادات کو عالمی مفادات سے بھی ہم آہنگ بنانا ہے۔

میاں نواز شریف نے خطے میں پائیدار امن اور ترقی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ باہمی تنازعات کا پُرامن اور مذاکراتی حل وقت کی اہم ضرورت ہے، ہم کسی تصادم کے متحمل نہیں ہوسکتے، ہم اگر کسی تصادم میں الجھیں گے تو اقتصادی اور سماجی میدان میں جاری پیش قدمی رک جائے گی، وقار، عزت اور برابری کی بنیاد پر ہم دنیا بھر میں امن کے متلاشی ہیں، دوستانہ تعلقات کی کاوشوں کو کسی بھی طور ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔

وزیراعظم بولے کہ ہم باہمی مفاد، ایک دوسرے کی خود مختاری اور سالمیت کے احترام اور عدم مداخلت پر یقین رکھتے ہیں، آج پاکستان کو بیک وقت کئی محاذوں پر سرگرم ہونا ہے، ملک کو دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے سائے سے نکال کر استحکام اور روشن خیالی کی فضاء میں لانا ہے، نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عضب پاکستانی قوم، پاکستانی ریاست اور پاکستانی حکومت کے عزم اور یکسوئی کا اظہار ہے، پاکستان دہشت گردی سے کم و بیش نجات پاچکا ہے، اب انتہاء پسندی کو ختم کرنے کیلئے ایک جامع حکمتِ عملی تشکیل دی جارہی ہے تاکہ دہشت گردی جڑ سے ختم کردی جائے۔

میاں نواز شریف کا کہنا ہے کہ اللہ کے فضل و کرم سے دہشت گردی کے مراکز کا خاتمہ کردیا گیا ہے، اِس کیلئے پاک فوج، پولیس، رینجرز، سلامتی کے اداروں اور عوام نے جو قربانیاں دیں پوری دنیا ان کی معترف ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ چین ہمارا قابلِ بھروسہ دوست ملک ہے، یہ دوستی ہر دور میں اور ہر آزمائش میں مزید پختہ ہوئی ہے، ہمیں خوشی ہے کہ یہ دوستی ایک کثیر الجہتی شراکت داری میں تبدیل ہوچکی ہے، سی پیک کے منصوبوں پر ہم چینی حکومت اور عوام کے تہہ دل سے مشکور ہیں، ہم پاک چین دوستی کو مزید بلندیوں تک لے جانے کیلئے پُرعزم ہیں، پاک چین اقتصادی راہداری کی حیثیت ایک گیم چینجرکی ہے، یہ صرف معاشی خوشحالی کا منصوبہ نہیں، بلکہ اس کے ذریعے ہم خطے میں باہمی تعلقات کا ایک نیا وژن متعارف کرارہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ سی پیک اقتصادی مفادات کے اشتراک کا منصوبہ ہے، اِس میں ایران، افغانستان اور وسطی ایشیاء کیلئے بھی مواقعوں کی ایک پوری دنیا ہے، ہم اس منصوبے کو خطے میں نئے تعلقات کی بنیاد بنانا چاہتے ہیں تاکہ جنوبی ایشیاء کو اس تاریخی رکاوٹ سے نکال سکیں جس کے باعث، ہمارے وسائل ایک ایسے تصادم کی نذر ہو رہے ہیں جس میں کسی کا مفاد نہیں، سی پیک ایک مستحکم انفراسٹرکچر کی تشکیل کا منصوبہ ہے جو نا صرف غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مزید متوجہ کرسکے گا بلکہ علاقائی ترقی اور خوشحالی کا بھی ضامن ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج آپ نے اِس روشن پاکستان کا تعارف دنیا کے سامنے رکھنا ہے، آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ دنیا کو اس پاکستان سے متعارف کرائیں جس کا شمار ابھرتی ہوئی معیشتوں میں ہورہا ہے جو ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ مستحکم و محفوظ ہے، جہاں انسانی حقوق کا احترام پایا جاتا ہے، جہاں اقلیتیں پہلے سے کہیں زیادہ محفوظ ہیں، جہاں ایک ایسا مضبوط اقتصادی اور قانونی انفراسٹرکچر موجود ہے جو سرمائے کو ناصرف تحفظ فراہم کرتا ہے بلکہ اس کو نشو و نما بھی دیتا ہے۔

میاں نواز شریف کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور اہلِ کشمیر کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل، پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے، آج کشمیر میں آزادی کی نئی لہر ہے، بھارت سے آزادی کی تمنا، کشمیریوں کی تیسری نسل کے لہو میں جس شدت کے ساتھ دوڑ رہی ہے، اس کا مظاہرہ دنیا 8 جولائی کے بعد اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے دنیا کو باور کرانا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا داخلی معاملہ نہیں، بھارت نے اسے متنازع مانا ہے، اقوامِ متحدہ نے اسے پاکستان اور بھارت کے مابین ایک تنازع قرار دیا ہے جس میں کشمیری بھی ایک بنیادی فریق ہیں، کشمیر انسانی حقوق کی پامالی کا مقدمہ بھی ہے، آج دنیا میں انسانی حقوق کو کسی ملک کا داخلی مسئلہ نہیں سمجھا جاتا۔ اے پی پی

CHINA

FOREIGN OFFICE

MUHAMMAD NAWAZ SHRAIF

ENVOYS’ CONFERENCE

Tabool ads will show in this div