حکمرانوں کے شہر میں خون کی فروخت کا گھناؤنا کاروبار
اسلام آباد : شہر اقتدار کے بعض لالچی ڈاکٹر خون کے سوداگر بن گئے، پولی کلینک میں عطیہ کیا جانے والا خون فروخت ہونے لگا۔
پولی کلینک خون فروشی کا مرکز بن گیا، پمز میں بھی سرکاری ادویات فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ ڈویژن کے اجلاس میں سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ پولی کلینک میں خون فروخت کیا جاتا ہے، 19 گریڈ کے جس ڈاکٹر کیخلاف کارروائی ہورہی ہے اسے 20 ویں گریڈ کے 5 ڈاکٹرز کو نظر انداز کرکے ای ڈی لگادیا گیا، پولی کلینک میں واصف نامی شخص نے ہاؤس جاب کیلئے ڈاکٹروں سے 50، 60 ہزار روپے فی کس رشوت لی۔
وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے جواب دیا کہ پولی کلینک کے ای ڈی کی تقرری کے وقت اس بارے میں قانون موجود نہیں تھا، مجهے تمام تر تفصیلات دیں، آئندہ اجلاس میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کی تفصیلات پیش کروں گا۔ سماء