کراچی : مرحوم عبدالستار ایدھی کے جسد خاکی کو نماز جنازہ کیلئے گن گیرج پر رکھ کر لایا گیا، جو ایک بڑا اعزاز ہے، اب تک ملکی تاریخ میں یہ اعزاز صرف پانچ لوگوں کو ہی حاصل ہوا ہے۔
عبدالستار ایدھی کی نماز جنازہ ہفتہ کے روز کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ادا کی گئی جو 1988ء میں سابق صدر جنرل ضیاء الحق کے بعد ریاستی سطح پر منعقد کی گئی پہلی نماز جنازہ تھی، جس میں صدر مملکت ممنون حسین، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، ڈی جی آئی ایس پی آر، کور کمانڈر، گورنر اور وزیراعلیٰ سمیت تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
تاہم عبدالستار ایدھی کے جنازے کی قابل ذکر بات گن گیرج وہیکل یا گیرج آن ویل تھا، جس کے ذریعے اس عظیم رہنما کو اعلیٰ رتبہ دیا گیا، ایدھی کے جسد خاکی کو نمازِ جنازہ کیلئے گن کیرج وہیکل پر رکھ کر لایا گیا اور یہ اعزاز پانے والے ایدھی صاحب پاکستان کی پانچویں شخصیت ہیں۔ ایدھی صاحب پانچویں پاکستانی اور تیسر ے سول پاکستانی ہیں جنہیں آرمی کے اعلی ترین اعزازی پروٹوکول کے ساتھ دفن کیا گیا۔
میت کو گن کیرج یا توپ پر رکھ کر لانا ایک پرانے وقتوں سے چلی عسکری روایت ہے، جو برطانیہ کے شاہی توپ خانے نے قائم کی، ملکہ وکٹوریہ کے انتقال پر بھی برطانوی فوج نے تابوت ایک توپ پر رکھا تھا۔
دیکھا جائے تو پاکستان میں یہ اعزاز صرف پانچ لوگوں کے حصے میں ہی آیا ہے، جب کوئی جسد خاکی توپ پر رکھ کر لایا گیا، اس سے قبل1948 میں قائداعظم محمد علی جناح، سال1951 میں لیاقت علی خان، اس کے بعد سال 1988 میں جنرل ضیاءالحق اور پھر سال 1993 میں سابق مرحوم آرمی چیف آصف نواز جنجوعہ کو اس اعزاز سے نوازا گیا تھا۔
قائد اعظم کا جنازہ
سابق وزیراعظم لیاقت علی خان کا جنازہ
سابق آرمی چیف جنرل ضیاء الحق کا جنازہ
سابق آرمی چیف آصف نواز جنجوعہ
روایت کے مطابق یہ اعزاز ایسی شخصیت کو دیا جاتا ہے جو اپنی وفات کے وقت کسی اہم سرکاری عہدے پر فائز ہوں، تاہم کی انسانیت اور ملک کیلئے گراں قدر خدمات پر ایدھی کو سربراہ مملکت نہ ہونے کے باوجود بھی اس اعلیٰ ترین اعزاز سے نوازا گیا۔
معروف سماجی رہنماء نے ہمیشہ سادہ زندگی گزاری، لمبی سفید داڑھی اور کالی ٹوپی ان کی پہچان بنی، تاہم انتقال کے بعد بھی اس عام آدمی کی باکمال زندگی کو خراج تحسین بھی شاندار طریقے سے پیش کیا گیا۔ سماء