کراچی : کراچی کے ساحل کے قریب لوگوں نے بروقت مدد کرکے کچھوئے کو پلاسٹک کی تھیلی سے آزاد کرادیا۔
دل کو چھو جانے والا منظر اس وقت کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرلیا گیا، جب کہ لوگوں نے کراچی کے ساحلی علاقے کے قریب ایک کچھوئے کو پلاسٹک کی تھیلی میں جھکڑا بے یارو مدد گار پایا۔ ایک جیالے نے غڑپ کرکے پانی میں چھلانگ لگائی اور کچھوئے کو پکڑ کر کشتی تک لایا اور اسی پلاسٹک کی تھیلی سے آزاد کیا۔

واضح رہے کہ حکومت پاکستان اور ڈبلیو ڈبلیو ایف کے اشتراک سے پاکستان میں کچھوؤں کی افزائش نسل اور ان کی حفاظت کیلئے مختلف ٹریننگ پروگرامز کا انعقاد کیا گیا ہے، جس کے تحت لوگوں میں کچھوؤں کو بچانے اور ان کی حفاظت سے متعلق تربیت دی گئی۔
ماہرین کے مطابق کچھوئے کی نسل آئندہ پچاس سال میں ختم ہونے کا خطرہ ہے۔ کھچوں کی افزائش نسل اور ان کو بچانے کیلئے لوگوں میں شعور بیدار کرنا ہے۔ سی فوڈ کی صنعت اور سمندری آلودگی کے باعث کچھوؤں کی نسل میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے۔

ڈبیلو ڈبلیو ایف کے اشتراک سے کچھوئے کی افزائش نسل کیلئے کام کیا جا رہا ہے، جب کہ دوسری جانب کچھوؤں کی نایاب نسل کو بچانے کیلئے ملک میں بنایا گیا اڑتیس سال پہلے کا قانون آج تک صرف کاغذی حد تک ہی محفوظ رہا۔
کچوؤں کی سات میں سے دو قسمیں گرین اور ایڈلی اولو کی نسل بڑھانے کیلئے دنیا میں خاص اقدامت کیے جا رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق کچھوؤں کے ایک لاکھ بچوں میں سے صرف ایک بچہ ہی بالغ عمر تک پہنچتا پاتا ہے۔

پاکستان میں خاص طور دریائے سندھ اور اس سے ملحقہ ندی نالوں اور پنجاب میں مختلف بیراجوں دریاوں اور نہروں میں کچھووں کی نو اقسام پائی جاتی ہیں، جو ماحولیاتی آلودگی شکار پانی کی کمی اورسمگلنگ کی وجہ سے ناپید ہوتی جارہی ہیں۔

کچھوے دوسری آبی حیات کی بقا کے لیے بھی انتہائی اہم ہیں اور خاص کر سمندروں دریاوں اور ندی نالوں کی تہہ میں صفائی کا کام کرتے ہیں۔ سماء