يورو فٹبال کپ : کون بنے گا چیمپئن؟
تحرير : نسيم خان نيازی
ورلڈ کپ کے بعد دنیائے فٹبال کے دوسرے بڑے میلے یورو کپ کا آغاز فرانس میں رنگا رنگ تقریب کے ساتھ ہوگیا، افتتاحی میچ میں میزبان فرانس نے رومانیہ کو شکست دے کر اپنی دھاک بٹھادی ہے، ایک ماہ تک جاری رہنے والے یورو کپ میں مجموعی طور پر 24 ٹیمیں شریک ہیں، اسپین کی ٹیم 15 ویں یورو کپ میں مسلسل تیسری بار ٹائٹل کا دفاع کرے گی۔
فرانس میں اس اہم موقع پر ایک تو دہشتگردی کے خطرات ہیں تو دوسری وہاں کی قومی سیاست کا پارہ بھی کافی اوپر ہے، یورو کپ کے دوران دہشتگرد تنظیم داعش نے حملہ کی دھمکی دے رکھی ہے اور اسی وجہ سے 90 ہزار پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔
گزشتہ سال نومبر میں پیرس میں 130 افراد کی ہلاکت کا باعث بننے والے دہشت گرد حملوں کے بعد سے فرانس میں ہنگامی حالت نافذ ہے، دہشتگردوں نے اس اسٹیڈیم کو بھی اپنا نشانہ بنایا تھا، جس میں اس کپ کا افتتاحی میچ کھیلا گیا، رواں ہفتے کے آغاز پر یوکرائن میں ایک شخص اسلحے اور گولہ بارود سمیت پکڑا گیا جو یورو کپ کے دوران حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا، حال ہی میں ایک فرانسیسی شہری کے قبضے سے بڑی مقدار میں اسلحہ برآمد ہونے کے بعد یورو فٹبال مقابلوں کیلئے غیر معمولی سیکیورٹی اقدامات کئے گئے ہیں۔
دوسری طرف افتتاحی میچ کے روز ہی ٹرین ڈرائیوروں نے پیرس کے باہر سے اسٹیڈیم فرانس آنے والی ریلوے لائن کو بند کرنے کی کوشش کی، یہ ملازمین ملازمت کے قوانین میں اصلاحات کیخلاف احتجاج کررہے ہیں، اس سے پہلے رواں ہفتے پیرس اور کئی دیگر شہروں میں شائقینِ فٹبال کی آمد پر ان کا استقبال کوڑے کے ڈھیروں کے ساتھ کیا گیا کیونکہ ٹریڈ یونینوں نے کوڑا جلائے جانیوالی جگہ بند کر رکھی تھی۔
فرانس کے صدر اولاند اس صورتحال کے باوجود پُرعزم ہیں کہ یورو کپ کامیابی سے پایہٴ تکمیل تک پہنچے گا، انہوں نے مقامی مظاہرین سے یہ درخواست بھی کی ہے کہ وہ اپنا احتجاج یورو کپ کے خاتمے تک مؤخر کردیں۔
اس تمام تر صورتحال کے باوجود فرانسیسی حکومت کو توقع ہے کہ یورو کپ کے دوران بیرونی دنیا سے بھی 20 لاکھ شائقین فرانس پہنچیں گے۔
یوروکپ میں شریک ٹیموں پر نظر ڈالی جائے تو ان کی مجموعی تعداد 24 ہے اور ان کے 6 پول بنائے گئے ہیں، ہر پول میں سے ٹاپ کی 2 ٹیمیں راؤنڈ آف 16 کیلئے کوالیفائی کرجائیں گی جبکہ ہر پول کی تیسرے نمبر پر آنے والی ٹیموں کے پوائنٹس کا آپس میں موازنہ کیا جائے گا اور پوائنٹس ٹیبل میں آگے ہونے والی 4 مزید ٹیموں کو بھی راؤنڈ 16 میں جگہ ملے گی، اس کے بعد کوارٹر فائنل کیلئے 8 ٹیمیں سامنے آئیں گے جس کے بعد سیمی فائنل اور فائنل مقابلہ ہوگا۔
یورو کپ کی فیورٹ ٹٰیموں میں جرمنی، فرانس، اسپین اور اٹلی شامل ہیں تاہم یونان، انگلینڈ اور پُرتگال کی ٹیمیں بھی اپ سیٹ کرسکتی ہیں۔
یورو فٹبال مقابلوں میں اب تک کھیلے گئے 14 ٹورنامنٹس میں سب سے زیادہ بار کامیابی جرمنی اور اسپین کے حصے میں آئی ہے، دونوں ٹیموں نے تین، تین مرتبہ یہ مقابلے جیتے ہیں۔ اس کے بعد موجودہ ٹورنامنٹ کے میزبان فرانس کا نمبر آتا ہے جو دو بار یورو کا فاتح رہ چکا ہے، ان کے علاوہ سویت یونین، اٹلی، چیکو سلواکیہ، نیدر لینڈز، ڈنمارک اور یونان نے ایک ایک بار یہ یورو کپ ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی طرح ایونٹ میں شریک انگلینڈ کی ٹٰیم کے حالات بھی بہت نازک ہیں، ورلڈ کپ 2014ء میں وہ 1958ء کے بعد پہلی مرتبہ پہلے ہی راؤنڈ سے باہر ہوگئی تھی جس کے بعد ٹیم نے خاصی محنت کی ہے، انگلینڈ کی فٹبال ایسوسی ایشن کے چیئرمین گریگ ڈائیک نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگر انگلینڈ کی ٹیم یورو کپ 2016ء کے گروپ اسٹیج میں ہی باہر ہوگئی تو ہم سب خود کو گولی مار لیں گے، ان کے اس فقرے کی گونج پورے یورپین میڈیا میں موضوع بحث ہے۔
یورو کپ کے گروپ اے میں فرانس، البانیہ، رومانیہ، سوئٹرز لیںڈ، گروپ بی میں انگلینڈ، روس، سلوواکیہ اور ویلز شامل ہیں۔ گروپ سی میں جرمنی، شمالی آئرلیںڈ، پولینڈ اور یوکرائن جبکہ گروپ ڈی میں اسپین، کروشیا، جمہوریہ چیک اور ترکی شامل ہیں۔ گروپ ای میں بیلجیئم، اٹلی، جمہوریہ آئرلینڈ، سویڈن اور گروپ ایف میں پُرتگال، آسٹریا، ہنگری اور آئس لینڈ کی ٹیمیں زور آزمائی کیلئے تیار ہیں۔ ان ٹیموں کی تیاریوں اور جوش و جذبے کو مد ںظر رکھتے ہوئے توقع کی جاسکتی ہے کہ فٹبال کے شائقین کو انتہائی عمدہ مقابلے دیکھنے کو ملیں گے۔