وفاقی بجٹ17-2016ء پیش، توانائی، تعلیم اور زرعی شعبوں کیلئے خصوصی پیکیج

Budget Ijlas Ishaq Dar Speech Parliament 03-06

اسلام آباد : نئے مالی سال 17-2016ء کا 44 کھرب سے زائد کا وفاقی بجٹ پیش کردیا گیا، اسحاق ڈار نے توانائی، تعلیم اور زرعی شعبوں کیلئے خصوصی پیکیج کا اعلان کیا، ترقیاتی منصوبوں کیلئے 800 ارب، سی پیک کیلئے 46 ارب مختص کردیئے گئے، ٹیکس وصولیوں اور معاشی ترقی میں اضافہ جبکہ برآمدات، مالیاتی خسارے اور افراط زر میں کمی آئی، جون 2018ء تک قومی گرڈ میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی شامل کی جائے گی، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے رقم بڑھا کر 115 ارب کردی گئی، 56 لاکھ خاندان مستفید ہوں گے، بیت المال کا بجٹ بھی دگنا کردیا گیا، آئی ٹی کے 4 بڑے منصوبوں کا بھی اعلان، توانائی کے شعبے کیلئے 380 ارب، ہائر ایجوکیشن کیلئے 79.5، ریلوے کیلئے 78 اور صحت کیلئے 22.40 ارب روپے مختص ہوں گے، ٹی ڈی پیز کی بحالی کیلئے 100 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔ وفاقی وزیر نے زرمبادلہ ذخائر 30 ارب ڈالر تک لے جانے، کم سے کم تنخواہ 14 ہزار روپے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کا بھی اعلان کیا، کھیلوں، سرجیکل آلات اور ٹیکسٹائل پر سیلز ٹیکس ختم، برآمدات کی مد میں 6 ارب دیئے جائیں گے، نئی صنعتوں کو 10 سال تک 2 فیصد ٹیکس معاف کردیا گیا، اگلے مالی سال کیلئے شرح نمو کا ہدف 5.7 فیصد اور آئندہ سال کیلئے 7 فیصد مقرر کردیا گیا، سڑکوں اور شاہراہوں کیلئے 188 ارب روپے رکھے گئے ہیں، باہر سے آنے والے اشتہارات پر ٹیکس لگا دیا گیا۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں مالیاتی سال 17-2016ء کا بجٹ پیش کیا، ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ حکومت کو 2013ء میں معاشی مشکلات سے دوچار ملک ملا، ملک کے دیوالیہ ہونے کی باتیں کرنے والے ناکام ہوگئے، موجودہ حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچالیا، آج معاشی مشکلات دور ہوچکی ہیں، ملک استحکام کی جانب گامزن ہے، گزشتہ 3 سال کی کامیابیوں پر اللہ کے شکر گزار ہیں، چوتھا بجٹ پیش کررہے ہیں، ہر بجٹ میں کارکردگی گزشتہ سال سے بہتر رہی، اقتصادی اشاریے ہماری کارکردگی کی تصدیق کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ زرعی پیداوار گزشتہ سال سے زیادہ بہتر ہوتی اگر کپاس کی فصل کو نقصان نہ ہوتا، کپاس کی خراب فصل کی وجہ سے معاشی ترقی 0.5 فیصد رہی، پاکستانیوں کی اوسط آمدنی 14 فیصد اضافے سے 1561 ڈالر تک پہنچ گئی، افراط زر کی اوسط شرح 2.82 فیصد ہے، جو 10 سال میں کم ترین ہے۔

اسحاق ڈار کہتے ہیں کہ جون کے اختتام پر ٹیکسوں کی وصولی کا 3104 ارب کا ہدف ہے، ٹیکسوں کی وصولی کا ہدف جون کے آخر تک پورا ہوجائے گا، تین سال میں ٹیکسوں کی وصولی میں 7 فیصد اضافہ ہوا، رواں مالی سال میں معاشی ترقی کی شرح 4.7 فیصد ہے، معاشی ترقی کی یہ شرح 8 سال میں بُلند ترین ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکومت سنبھالی تو زرمبادلہ ذخائر 6 ارب ڈالر تک تھے جو آج 21 ارب 60 کروڑ ڈالر کی تاریخی سطح پر پہنچ چکے ہیں، انہوں نے زرمبادلہ ذخائر 30 ارب ڈالر تک لے جانا کا اعلان کیا، بولے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا انڈیکس 36 ہزار کی سطح عبور کر گیا، عنقریب پی ایس ایکس کا شمار ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں ہوگا، بین الاقوامی ادارے ہماری معاشی ترقی کے معترف ہیں، ترقی کے سفر کو مزید تیز کرنے کیلئے کام کررہے ہیں۔

بجٹ تقریر میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مالیاتی خسارہ 4.3 فیصد کی سطح پر آگیا ہے، مالیاتی خسارے میں کمی کے فوائد کو مزید بڑھائیں گے، مالیاتی نظام میں دو اہم اصلاحات کررہے ہیں، وفاقی حکومت کے مالیاتی خسارے کی حد مقرر کی جارہی ہے، 18-2017ء میں وفاق کا مالیاتی خسارہ 4 فیصد کی سطح پر لائیں گے، پالیسی ریٹ 5.75 فیصد کی کم ترین سطح پر آگیا ہے، برآمدات 11 فیصد کمی کے ساتھ 18.18 ارب ڈالر رہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کے نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں، لوڈ شیڈنگ میں واضح کمی آئی ہے، جون 2018ء تک نظام میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی شامل کی جائے گی، ساڑھے 4 ہزار میگا واٹ کے دیامر بھاشا ڈیم کیلئے 32 ارب روپے جبکہ 2100 میگا واٹ صلاحیت والے داسو ڈیم کیلئے 42 ارب روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے، چاروں صوبوں میں پانی کے جاری اور نئے منصوبوں پر کام کررہے ہیں، سیلاب سے تحفظ اور پانی کے ضیاع کو روکنے کیلئے کھالوں کی پختگی کا کام بھی جاری ہے، ماضی کی طرح اس سال بھی انرجی سیکٹر کیلئے اضافی اور سستی بجلی پیدا کرنے کیلئے سب سے زیادہ رقم مختص کی گئی، رواں مالی سال میں یہ رقم 287 ارب روپے سے بڑھا کر 380 ارب روپے کردی گئی ہے۔

وفاقی وزیر کہتے ہیں شہری اور دیہی علاقوں میں غربت و بیروزگاری میں کمی آئی ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ کو بڑھا کر 115 ارب روپے کردیا گیا ہے جس سے 56 لاکھ خاندانوں کو فائدہ پہنچے گا، فی خاندان رقم 12 ہزار روپے سالانہ سے بڑھا کر 18 ہزار روپے کردی گئی ہے، پاکستان بیت المال کا بجٹ بھی دگنا کرکے 4 ارب روپے کیا جارہا ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ آئی ٹی کی سہولیات دور دراز علاقوں تک پہنچانے کیلئے 4 نئے منصوبے شروع کئے جارہے ہیں، 2.43 ارب روپے کی لاگت سے نئی لائنیں بچھائی جارہی ہے، 125 تعلیمی اداروں، 55 کمیونٹی سینٹرز میں براڈ بینڈ کی سہولت فراہم کرینگے، وزیراعطم کے انٹرن شپ پروگرام، دیگر منصوبوں پر ایک ارب روپے خرچ ہونگے۔

وہ کہتے ہیں کہ معاشی ترقی کیلئے آئندہ 3 سال کیلئے پروگرام مرتب کیا ہے، آئندہ مالی سال میں ترقیاتی پروگرام کیلئے 800 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، تعلیم، صحت، انسانی سماجی ترقی حکومت کے اہداف میں شامل ہیں، ان میں سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے اقدامات کررہے ہیں، آئندہ مالی سال ٹیلیفون کی سہولت کیلئے 11 ارب روپے سے زائد خرچ ہوں گے۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ سڑکوں اور شاہراہوں کیلئے 188 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، کراچی پشاور موٹر وے کے ملتان سکھر سیکشن کی تعمیر کیلئے 19 ارب، عبدالحکیم سیکشن لاہور کیلئے 34 ارب، برہان سے ڈی آئی خان موٹر وے کیلئے 22 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے، جاگلوٹ اسکردو روڈ کیلئے 2 ارب روپے رکھنے، مغربی روڈ پر گوادر تربت، ھوشاب سیکشن کیلئے 5 ارب، انفرا اسٹرکچر کے شعبے میں لواری ٹنل کیلئے ساڑھے 4 ارب روپے، مغربی روڈ پر ھوشاب، ناگ، بسیمہ، سراب سیکشن کیلئے 4 ارب روپے، ڈی آئی خان، مغل کوٹ سیکشن کیلئے ایک ارب روپے، گوادر ایسٹ ایکسپریس وے کیلئے 4 ارب 7 کروڑ روپے رکھنے، میگا منصوبوں میں گریٹر کراچی واٹر سپلائی کیلئے بھی ایک ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ بولے کہ ریلوے کیلئے 78 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، 37 ارب روپے تنخواہوں اور پنشن کیلئے رکھے گئے ہیں، پورٹ قاسم تا بن قاسم ریلوے ٹریک کو ڈبل کیا جائے گا۔

بجٹ میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے مجموعی طور پر 79.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں، 122 منصوبوں کیلئے ساڑھے 21 ارب روپے اور جاری اخراجات کی مد میں 58 ارب روپے مختص کئے ہیں، صحت کے شعبے کیلئے 22 ارب 40 کروڑ روپے، ٹی ڈی پیز کی بحالی کیلئے 100 ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے،وزیراعظم قومی صحت انشورنس اسکیم پر 18-2015ء کے دوران 9 ارب پریمیم دیا جائے گا، نوجوانوں کیلئے وزیراعظم کے پروگراموں پر عمل درآمد جاری رہے گا، آئندہ مالی سال میں ان پروگراموں پر 20 ارب روپے خرچ ہوں گے۔

اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ کسانوں کی سہولت کیلئے یوریا کی قیمت کو مزید کم کرکے 1400 روپے کی جارہی ہے، جس پر 36 ارب روپے کی سبسڈی وفاق اور صوبے مل کر دیں گے، ڈی اے پی کی قیمت 2800 روپے سے کم کرکے 2500 کردی گئی، 10 ارب روپے کی سبسڈی وفاق اور صوبے مل کر دیں گے، زرعی ٹیوب ویلوں کیلئے بجلی کی قیمت 3.5 روپے فی یونٹ کمی سے 5.35 روپے مقرر کی جارہی ہے، جس کیلئے حکومت 27 ارب کے اخراجات برداشت کرے گی، آئندہ مالی سال میں 700 ارب روپے کے زرعی قرضے دیئے جائیں گے، جن پر شرح سود 2 فیصد کم کرنے کیلئے حکمت عملی تیار کی جارہی ہے، چھوٹے کسانوں کیلئے قرضہ گارنٹی اسکیم کی مد میں ایک ارب روپے مختص کئے جارہے ہیں۔

وفاقی وزیر کہتے ہیں کہ ڈیری، لائیو اسٹاک اور پولٹری کے شعبوں پر کسٹم ڈیوٹی 5 سے کم کرکے 2 فیصد کر دی گئی، مویشیوں کے چارے کیلئے اور ماہی پروری سے متعلقہ مشینری پر عائد کسٹم ڈیوٹی کم کرکے 2 فیصد کردی گئی۔ انہوں نے مچھلی کی خوراک پر عائد ڈیوٹی اور زندہ چھوٹی مچھلیوں کی درآمد پر عائد 10 فیصد کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کا اعلان کیا جبکہ کیڑے مار ادویات اور ان کے اجراء پر عائد 7 فیصد سیلز ٹیکس بھی ختم کردیا گیا، اجناس کو ذخیرہ کرنے میں استعمال ہونیوالی مشینری اور آلات پر عائد سیلز ٹیکس کا بھی خاتمہ ہوگیا۔

انہوں نے بتایا کہ ٹیکسٹائل، چمڑے، قالین بافی، کھیلوں کا سامان، آلات جراحی پر سیل ٹیکس صفر ہوگا، سیلز ٹیکس صفر ہونے کی سہولت خام مال پر ہوگی، تیار شدہ مصنوعات پر موجودہ 5 فیصد سیلز ٹیکس لاگو ہوگا، ٹیکسٹائل شعبے میں ٹیکنالوجی کی ترقی کیلئے اسکیم یکم جولائی سے نافذ ہوگی، ٹیکسٹائل مشینری بغیر ڈیوٹی کے درآمد کرنے کی اجازت ہوگی، گارمنٹس بنانے والی مشینری بھی اسکیم سے مستفید ہوگی۔

اسحاق ڈار نے روزگار کے مواقع فراہم کرنیوالی صنعتوں کو ٹیکس پر رعایت کا اعلان کیا، بجٹ میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے بھی متعدد اقدامات تجویز کئے گئے ہیں، وہ بولے کہ ٹائر بنانے والی صنعتوں پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی کے خاتمے کی تجویز ہے، ایل ای ڈی لائٹس کی مقامی پیداوار پر کسٹم ڈیوٹی 5 فیصد کردی گئی، شمسی پینل کی درآمد پر آئندہ سال بھی کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ کی تجویز ہے، کارپوریٹ کلچر کے فروغ کیلئے کارپوریٹ ٹیکس میں سالانہ ایک فیصد کمی کردی گئی جو اب 31 فیصد ہوگا۔

بجٹ کے مطابق آئندہ مالی سال کے مجموعی مالی محصولات کا تخمینہ 4915.5 ارب روپے ہے، آئندہ مالی سال میں جاری اخراجات کا تخمینہ 3282 ارب روپے جبکہ وفاقی دفاعی بجٹ کیلئے 860 ارب روپے مختص کئے گئے ہیںِ، گوادر فری زون کیلئے انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی سمیت کئی مراعات تجویز کی گئی ہیں، 5 سال میں فروخت کی جانیوالی غیرمنقولہ جائیداد پر 10 فیصد کیپیٹل گین ٹیکس عائد کردیا گیا۔

وفاقی وزیر کہتے ہیں کہ میڈیا کے ذریعے خدمات کی فراہمی پر ود ہولڈنگ ٹیکس 1.5 فیصد کرنے کی تجویز ہے، اخبارات کے نیوز پرنٹ پر کسٹم ڈیوٹی کی رعایتی شرح برقرار رہے گی، خدمات کی فراہمی سے وابستہ ٹیکس نہ دینے والے اداروں پر 3 فیصد پیشگی انکم ٹیکس اور 20 ہزار روپے ماہانہ بل والے تجارتی صارفین پر ودہولڈنگ ٹیکس 12 فیصد کرنے کی تجاویز ہیں۔

اسحاق ڈار نے مزید بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کردیا گیا جبکہ گزشتہ ایڈہاک الاؤنسز کو بنیادی تنخواہ کا حصہ بنادیا گیا ہے، 85 سال سے زائد عمر کے افراد کی پنشن میں 25 فیصد اضافے کا اعلان کردیا گیا، تنخواہ، پنشن اور الاؤنسز میں اضافے سے 57 ارب کا اضافی خرچہ ہوگا، معذور افراد کے خصوصی کنوینس الاؤنس کو ماہانہ ایک ہزار روپے  جبکہ مزدور کی کم از کم تنخواہ 14 ہزار روپے ماہانہ کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

وہ بولے کہ لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر کو سیلز ٹیکس سے استثنیٰ دینے، موبائل فونز پر سیلز ٹیکس 500 اور ایک ہزار روپے کرنے کی تجویز ہے، نچلے درجے کے موبائل فون پر ٹیکس کی شرح بدستور 500 روپے رہے گی، نچلے درجے کے سگریٹ پر 23 پیسے فی سگریٹ جبکہ اعلیٰ درجے کے سگریٹ پر فی سگریٹ 55 پیسے ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے، استعمال شدہ مصنوعات پر اضافی 2 فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے اور صوبوں کی سفارش پر خدمات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی واپس لینے کی بھی تجویز ہے۔ سماء

IshaqDar

HEALTH

FY2016-17

Budget2016-17

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div