گجرات فسادات، 24 ملزمان مجرم قرار، 36 بری
احمدآباد :گجرات مسلم کش فسادات کے ایک واقعہ پر 14 سال بعد فیصلہ سنا دیا گیا۔ بھارتی شہراحمدآباد کی خصوصی عدالت نے چوبیس ملزمان کو مجرم قراردے دیا جبکہ چھتیس کو بری کر دیا گیا۔ بھارت ميں سانحہ گجرات کے ايک واقعہ کے مقدمہ کا فيصلہ چودہ سال بعد آگيا۔2002 میں سانحہ گجرات کے دوران مشتعل ہندوؤں نے مسلمان بستياں جلائي تھیں۔
سانحہ کا مقدمہ سپريم کورٹ کي نگراني ميں چلا۔ چوبيس ملزمان مجرم قرار ديديے گئے، گيارہ پر قتل اورتيرہ پرديگر الزامات عائد کيے گئے جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما سميت چھتيس ملزمان کو چھوڑ دیا گیا ۔ مقدمہ سڑسٹھ افراد کے خلاف درج ہوا تھا جن مين سے چارطبعي موت مرچکےہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 24 ملزمان میں سے 11 کو قتل اور 13 کو دیگر الزامات کے تحت سزا سنائی گئی ہے۔ کیس کے ایک نامزد ایک ملزم اس وقت کے وزیراعلیٰ گجرات اور موجودہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی تھے جنہیں گجرات فسادات میں مارے جانے والے رکن کانگریس احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری نے نامزد کیا تھا۔
واضح رہے کہ 28 فروری کو گودھرا ٹرین واقعے کے ایک دن بعد گجرات میں مسلم کش فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ انتہاپسند ہندوؤں نے گلبرگ سوسائٹی میں 69 مسلمانوں کو زندہ جلا دیا تھا۔
سابق رکن کانگریس احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری نے عدالتی فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیس میں مکمل انصاف فراہم نہیں کیا گیا۔