اسلام آباد / واشنگٹن :پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی نے نیویارک ٹائمز کے اداریے میں شائع الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو افغانستان میں بدامنی کا ذمہ دار قرار دینا اور اسلام آباد کو امریکا اور افغانستان کے لیے خطرناک شراکت دار کہنا تعصب پر مبنی ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے دی ہیں۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں شائع ادارے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایڈیٹر کی کی نظر میں 'شراکت داری' کیا ہے؟۔
نیویارک ٹائمز کے اداریئے کے جواب میں جلیل عباس جیلانی نے سخت ردعمل کا اظہار کیا اور سوال کیا کہ اخبار کی نظر میں 'شراکت داری' کیا ہے؟، افغانستان کی صورت حال عالمی برادری کی مجموعی ناکامی ہے، اس کا الزام پاکستان پر نہ لگایا جائے۔
پاکستانی سفیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیو یارک ٹائمز کا اداریہ جانب دار ہے، جس میں افغانستان اور پاکستان کے تعلقات کی تاریخ کو مسخ کرکے پیش کیا گیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور افغانستان کیلئے بے پناہ اقدامات کے بعد بھی پاکستان پر دوہرے معیار اور ڈبل گیم کے الزامات انتہائی تکلیف دے ہیں، افغان جنگ سے سب سے زیادہ براہ راست پاکستان متاثر ہوا ہے۔
اپنے بیان میں پاکستانی سفیر نے مزید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو افغانستان کی صورت حال کا ذمہ دار قرار نہیں دیا جاسکتا، افغانستان میں امن کی ناکامی کی ذمہ داری مشترکا طور پر پوری دنیا پر عائد ہوتی ہے، افغان جنگ کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کے حوالے سے جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ سیکٹروں خودکش دھماکوں اور ہزاروں زندگیوں کا خاتمہ نائن الیون کے بعد امریکا کی افغانستان میں براہ راست جنگ کا شاخسانہ ہے، پڑوسی ملک افغانستان میں بیرونی مداخلت کی وجہ سے بھاری نقصان کے باوجود پاکستان نے ہمیشہ امریکا اور اتحادی افواج کے ساتھ انٹیلی جنس معلومات شیئر کرنے کے حوالے سے تعاون کیا ہے۔
جیلانی کا مزید کہنا تھا کہ 2009 سے پاکستانی فورسز اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کے خاتمے میں مصروف ہیں، جو یہاں بڑی طاقتوں کے مفادات اور باہمی دشمنیوں کے نتیجے میں یہاں موجود ہیں، پاکستانی فوج نے بلا تفریق انسداد دہشت گردی آپریشنز کے ذریعے 'طالبان کی کمر توڑی، الزامات پاکستان کے سر پر ڈالنے کے بجائے یہ بہتر تھا کہ اداریئے میں افغان پناہ گزینوں اور سرحدی انتظامات میں کمی جیسے معاملات کو بھی اجاگر کیا جاتا، جو خطے میں عدم استحکام کی ایک بڑی وجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان میں عدم استحکام سے کوئی فائدہ نہیں ہورہا اور اس کی ہمیشہ سے یہ خواہش رہی ہے کہ یہاں امن اور خوشحالی ہو، کاسا-1000 منصوبے کی مدد سے پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے مزید قریب آجائیں گے، افغان طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کے ذکر پر جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ ان مذاکارت میں اس عزم کا اظہار کیا گیا تھا کہ افغانستان میں پائیدار امن صرف اُسی وقت قائم ہوسکتا ہے جب تمام افغان اسٹیک ہولڈرز کے مابین مفاہمت ہو، امن عمل سے اُس مقصد میں کامیابی کا موقع ملا ہے جس میں گزشتہ پندرہ برسوں کی جنگ کے نتیجے میں ناکامی ہوئی ہے۔ سماء