لاہور کی یونیورسٹی میں بھی آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر مبنی چیٹ بوٹس کا آغاز

طلبا کی تحقیق بین الاضلاعی نہیں بلکہ بین الاقوامی ہوگئی، انتظامیہ

جی سی یونیورسٹی لاہور نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر مبنی چیٹ بوٹس کے استعمال کا آغاز کردیا، جسے طلباء اور انتظامیہ نے تحقیق کیلئے مفید قرار دیا ہے۔

تعلیمی اداروں میں طلباء کے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر اساتذہ کے درمیان جہاں ایک خوف پایا جارہا ہے وہیں لاہور کی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی نے چیٹ جی پی ٹی کے استعمال کی اجازت دے دی ہے۔

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کی کمپیوٹر لیبز میں آج کل طلباء کا رش ہے، نوجوان نسل نے منفرد سوچنے کیلئے سہارا لیا ہے، مصنوعی ذہانت کا، طلبا ہر سوال کا جواب دینے والے چیٹ جی پی ٹی کے پاس پہنچ رہے ہیں۔

کوئی اسائنمنٹ ہو یا پراجیکٹ طلباء کی تحقیق بین الاضلاعی نہیں بلکہ بین الاقوامی ہوگئی۔ طلبا کا خیال ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کا مثبت استعمال مددگار ثابت ہورہا ہے۔

جامعہ میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال کی اجازت دینے والے وائس چانسلر پروفیسر اصغر زیدی کہتے ہیں کہ تعلیمی اداروں نے ترقی کرنی ہے تو جدت کو تسلیم کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نقل کا ڈر ہے، مگر نقل پہلے بھی ہوتی تھی جب گوگل تھا، اساتذہ کو مزید سوچنا ہوگا کہ کلاس روم کو کیسے بدلا جائے، کیسے پروجیکٹ دیئے جائیں۔

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کی انتظامیہ کے مطابق طلباء نے چیٹ جی پی ٹی کے استعمال کو جہاں تیزی سے قبول کیا ہے وہیں اساتذہ تاحال تذبذب کا شکار ہیں۔

CHAT GPT4

GC UNIVERSITY LAHORE

CHAT BOOTS

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div