آئی سی سی کے نئے فنانشل ماڈل پر پاکستان نالاں

نجم سیٹھی نے بھارت کو زیادہ حصہ دیئے جانے پر آئی سی سی سے وضاحت مانگ لی
<p>File photo</p>

File photo

پاکستان نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے نئے فنانشل ماڈل سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے آئی سی سی سے وضاحت مانگ لی اور جون میں ہونے والی بورڈ میٹنگ میں صدا بلند کرنے کا اعلان کر دیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کو چیئر مینجمنٹ کمیٹی برائے پاکستان کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی نے بتایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) بین الاقوامی کرکٹ کے لیے مجوزہ نئے ریونیو ڈسٹری بیوشن ماڈل سے ناخوش ہے، اس بات کو مانتے ہیں بھارت کو سب سے زیادہ حصہ ملنا چاہیے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی)، جو کھیل کی عالمی گورننگ باڈی ہے، نے 2024-27ء کے لیے نئے ریونیو شیئرنگ ماڈل کی تجویز پیش کی ہے جس پر جون میں ہونے والی بورڈ میٹنگ میں ووٹنگ کی جائے گی۔

کرک انفو کو لیک ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق بھارت 38.5 فیصد کا دعویٰ کرے گا، انگلینڈ اور آسٹریلیا بالترتیب 6.89 فیصد اور 6.25 فیصد حاصل کریں گے۔ پاکستان کو آئی سی سی کی متوقع آمدنی کا 5.75% حاصل کرنا ہے۔

سب سے زیادہ حصہ ملنے والوں میں بھارت کا پہلا اور پاکستان کو چوتھا نمبر ہے، بھارت کو230 ملین ڈالرز، پاکستان کو صرف 34.5 ملین ڈالرز ہی ملیں گے۔

آئی سی سی کے 12 مکمل ممبران کو مجموعی طور پر 88.81 فیصد ملے گا جبکہ باقی اس کے 96 ایسوسی ایٹ ممبران میں تقسیم کیے جائیں گے۔

نجم سیٹھی نے رائٹرز کو بتایا کہ ہم اصرار کر رہے ہیں آئی سی سی ہمیں بتائے کہ یہ اعداد و شمار کیسے پہنچے۔ ہم اس صورتحال سے خوش نہیں ہیں۔ جون مالیاتی ماڈل کی منظوری متوقع ہے، جب تک یہ تفصیلات ہمیں فراہم نہیں کی جاتیں، ہم اسے منظور نہیں کریں گے۔

رائٹرز کے مطابق بھارت آئی سی سی کی آمدنی کا تخمینہ 80% پیدا کرتا ہے اور ڈزنی سٹار نے بھارتی مارکیٹ کے لیے 2024-27 کے میڈیا حقوق حاصل کرنے کے لیے گزشتہ سال 3 بلین ڈالر خرچ کیے تھے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ نے کہا کہ پی سی بی نے پہلے ہی آئی سی سی سے وضاحت کرنے کو کہا ہے بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ کی سربراہی میں مالیاتی اور تجارتی امور کی کمیٹی نے حصہ کا تعین کیسے کیا۔

رائٹرز کے مطابق اس حقیقت کے باوجود کہ تمام ممالک کو زیادہ رقم ملے گی، انہوں نے کہا کہ کم از کم دو دیگر ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک اس ماڈل سے خوش نہیں ہیں اور انہوں نے مزید تفصیلات طلب کی ہیں۔ اصولی طور پر بھارت کو زیادہ حصہ ملنا چاہئے، اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن یہ سب کچھ کیسے تیار کیا جا رہا ہے۔

مجوزہ آمدنی کی تقسیم عالمی کرکٹ میں ایک اہم بات چیت کا مقام بن گئی ہے، جو پہلے ہی فرنچائز پر مبنی لیگوں کے بھارتی ترقی کی وجہ سے تیزی سے بدلتے ہوئے منظر نامے کا سامنا کر رہی ہے۔

سابق انگلش کپتان مائیک آتھرٹن نے ٹائمز اخبار میں ”غلط“ ماڈل پر تنقید کی، جس کا انہیں خدشہ تھا کہ اس سے کھیل کی موجودہ عدم مساوات مزید گہری ہو جائے گی۔

ایتھرٹن نے لکھا کہ اگر یہ تقسیم ہو جاتی ہے تو مضبوط مضبوط ہو جائے گا، کمزور کمزور (نسبتا طور پر) اور بین الاقوامی کرکٹ کم مسابقتی بنتی رہے گی- جو کسی کے طویل مدتی مفاد میں نہیں ہے۔

پاکستان

انڈیا

کرکٹ

ICC

PCB

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div