تیونس میں حزب اختلاف کے سینئر رہنماء کو ایک برس قید کی سزا
تیونس کی پارلیمان کے سابق اسپیکر راشد غنوشی کو ملکی سلامتی کے خلاف سازش کرنے کے الزام میں ایک سال قید کی سزا سنادی گئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق تیونس پارلیمان کے سابق اسپیکر راشد غنوشی کو ملکی سلامتی کیخلاف سازش کرنے کے الزام میں عدالت میں پیش کیا گیا تھا، فروری سے اب تک ملک میں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی 20 سے زائد اہم شخصیات کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
تیونس کی ایک عدالت نے حزب اختلاف کے اہم رہنماء راشد غنوشی کو ایک برس قید کی سزا سنادی۔ مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق غنوشی پرایک ہزار دینار یعنی تقریباً 325 امریکی ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
راشد غنوشی کو فروری کے اواخر میں ریاست کی سلامتی کیخلاف سازش کرنے کے الزام میں عدالت میں پیش کیا گیا تھا، ان کے خلاف یہ مقدمہ اس لئے بھی درج کیا گیا کیونکہ ان پر پولیس افسران کو ’’ظالم‘‘ کہنے کا بھی الزام تھا۔
انہوں نے اپنے ایک سیاسی بیان میں اس بات کیلئے بھی خبردار کیا تھا کہ اگر حکومت بائیں بازو کی جماعت اور اسلام پسند اپوزیشن گروپوں کو ختم کرنے کیلئے کام کرتی رہی، تو ملک میں ’’خانہ جنگی‘‘ چھڑ سکتی ہے۔
راشد غنوشی ملکی پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر اور اسلام پسند النہضہ پارٹی کے رہنماء ہیں، صدر قیس سعید نے جولائی 2021ء میں جب پارلیمان کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا اس وقت النہضہ پارلیمان کی سب سے بڑی جماعت تھی۔
سابق اسپیکر نے گزشتہ ماہ عدلیہ کے سامنے یہ کہہ کر پیش ہونے سے انکار کر دیا تھا کہ یہ عدالتی کارروائی ناصرف من گھڑت الزامات پر مبنی ہے بلکہ مقدمہ بھی سیاسی اغراض پر مبنی ہے۔
راشد غنوشی ان 20 سے زائد اپوزیشن شخصیات میں شامل ہیں، جنہیں گزشتہ فروری سے اب تک گرفتار کیا جاچکا ہے، ان میں سابق وزراء اور اہم کاروباری شخصیات بھی شامل ہیں۔