ایک ہی روز انتخابات، حکومت، پی ٹی آئی کا مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق

پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے مذاکرات میں پی ٹی آئی کی جانب سے علی ظفر، شاہ محمود، فواد چودھری شریک

ملک بھر میں ایک روز انتخابات کے حوالے سے حکمران اتحاد اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم ہو گیادونوں رہنماؤں کے درمیان اتفاق پایا گیا کہ مذاکرات جاری رہیں گے اور کل دوبارہ اجلاس ہو گا۔

حکمران اتحاد میں مسلم لیگ ن کی طرف سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر ریلوے سعد رفیق اور وفاقی وزیر ایاز صادق جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے یوسف رضا گیلانی، سیّد نوید قمر، ایم کیو ایم کی جانب سے کشور زہرہ، محمد ابو بکر مذاکراتی عمل میں شامل ہوئے۔

حکومت کی جانب سے تشکیل دی جانے والی 7 رکنی کمیٹی میں جمیعت علما اسلام کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں، مذاکرات کیلئے چئیرمین سینیٹ نے حکومت اور اپوزیشن سے چار چار نام مانگ لئے

خیال رہے کہ جمعیت علمائے اسلام ف کے امیر مولانا فضل الرحمان متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ تحریک انصاف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں کسی بھی جگہ حصہ نہیں بنیں گے۔

دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اورسابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے تشکیل دی گئی پی ٹی آئی کی تین رکنی مذاکراتی کمیٹی شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں حکومت سے مذاکرات کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئی۔ پی ٹی آئی کی کمیٹی میں فواد چودھری اور سینیٹر علی ظفر بھی شامل ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں، وزیراعظم شہباز شریف کی لاہور میں سیاسی رفقا و قانونی ماہرین سے مشاورت

حکمران اتحاد اور پی ٹی آئی کے مذاکرات پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوئے۔ اجلاس میں عام انتخابات سے متعلق مذاکرات کیے گئے، اس دوران دونوں فریقین نے ایک دوسرے کو اپنی اپنی تجاویز دیں۔

اسحاق ڈار، یوسف رضا گیلانی

مذاکرات ختم ہونے کے بعد صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹی و آر پر بات ہوئی جس کے لیے کل پھر دوبارہ بیٹھیں گے۔ اصولی فیصلہ ہے آئین کے اندر رہ کر معاملے کو ہینڈل کرنا ہے، ہم ریاست اور عوام کے مفاد کو مدنظر رکھنا ہے، دونوں کمیٹیاں اپنی قیادت کو بات چیت سے آگاہ کرنے کے بعد کل دوپہر تین بجے دوبارہ بیٹھیں گی۔

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پی ٹی آئی کل اپنے مطالبات حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے سامنے رکھے گی، آج بہت اچھے ماحول میں بات ہوئی اور امید ہے یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے کوئی بھی ڈیمانڈ نہیں کی گئی، پی ٹی آئی کے مطالبات پر اپنی اپنی قیادت کے سامنے رکھیں گے اور پھر مشاورت کے بعد اپنا فیصلہ کریں گے۔ بات چیت چل رہی ہے، حل سیاستدانوں نے ہی نکالنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں، حکومت جون، جولائی میں انتخابات کی تجویز دے، بات کریں گے، عمران خان

شاہ محمود قریشی

اجلاس کے بعد فواد چودھری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ملک میں ہیجانی کیفیت کا خاتمہ چاہتے ہیں، قوم کو اس کیفیت سے آزاد کروانا چاہتے ہیں، ہم نے اپنا نقطہ نظر حکمرانوں کے سامنے رکھ دیا ہے، حکومت نے بھی اپنا مطالبہ ہمارے سامنے رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین کے درمیان پارلیمنٹ ہاؤس کی کمیٹی تین نمبر روم میں اگلی نشست کل ہو گی، مذاکرات کے بعد عمران خان سے ہماری مشاورت ہوئی ہے، ان کی جانب سے ہمیں مکمل مینڈیٹ دیا گیا ہے، حکومت کی جانب سے ہمیں بتایا گیا ہے کہ ابھی ہمیں اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کرنی ہے، اس کے لیے وقت درکار ہے، تاکہ اتحادیوں کو آن بورڈ لیں، ہمیں حکومت کو بتایا ہے کہ ایک پروپوزل لیکر آئیں ، سب کچھ آئین کے دائرے اندر ہونا چاہیے، تو تحریک انصاف اس پر کھلے ذہن سے گفتگو کے لیے تیار ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں، چیف جسٹس آئینی تقاضا نہیں اپنی انا کی تسکین کر رہے ہیں، فضل الرحمن

صادق سنجرانی کی کوششیں

خیال رہے کہ گزشتہ روز چیئر مین سینیٹ صادق سنجرانی نے بھی رابطہ کر کے دونوں فریقین کو ایک میز پر لانے کی کوشش کی تھی۔

اس سے قبل قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ہمیں مذاکرات کا کہا گیا، ہمارے پاس تو سوٹی بھی نہیں، ہم تو بات چیت کرتے ہیں، تحریک انصاف کو مشورہ کر کے مذاکرات کی دعوت دی، ہمارے اتحاد میں ایسی جماعتیں ہیں جو جائز سخت مؤقف رکھتے ہیں ان کو قائل کیا۔ بات چیت کا ایجنڈا پورے ملک میں ایک دن اور شفاف انتخابات ہوں گے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا تھا کہ اگر سیاستدان مل بیٹھ کر کوئی حل نکال لیتے ہیں تو بہترین بصورت دیگر سپریم کورٹ پنجاب میں الیکشن کے حوالے سے اپنے 14 مئی کے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹ سکتی۔

یہ بھی پڑھیں، عدالت مجھے گھر بھجواتی ہے تو جانے کیلئے تیار ہوں، وزیراعظم

ٓآج ملک میں ایک ساتھ انتخابات اور 4 اپریل کے فیصلے پر عملدرآمدکیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ مذاکرات پر مجبور نہیں کر سکتے صرف آئین پرعمل چاہتے ہیں، کوئی ہدایت جاری کر رہے ہیں نہ کوئی ٹائم لائن ، عدالت مناسب حکم نامہ جاری کرےگی، برائے مہربانی آئین کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھیں۔

سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد سیاسی جماعتوں نےایک دوسرے سے مذاکرات کے لیے رابطے شروع کر دیئے تھے، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے عمران خان سے ملاقات کی تھی ، اس سے قبل ان کی شہباز شریف سے ملاقات ہوئی تھی۔

اسی دوران پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے بھی اعلان کیا گیا تھا کہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، جس کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہوئی تھی۔

IMRAN KHAN

Shehbaz Sharif

GENERAL ELECTIONS 2023

pti and govt dialouge

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div