سپریم کورٹ پر پریشر ڈالنے کا مقصد ہے انتخابات نہ ہوں، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے حکومت پر تنقیدی نشتر چلاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جرائم پیشہ لوگ ہیں جن کو الیکشن سے خوف آ رہا ہے، سپریم کورٹ پر پریشر ڈالنے کا مقصد ہے کہ الیکشن نہ ہوں، الیکشن چاہتے ہیں انتشار کیوں کریں گے۔
عوام سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ ملک معاشی بحران میں دھنستا جا رہا ہے، روپیہ نیچے اور قرضے بڑھتے جا رہے ہیں، آٹے کی لائنوں میں لگے لوگ زندگی کی بازی ہار رہے ہیں، پاکستان میں ایسے حالات کبھی نہیں دیکھے، ان کو نظر آ رہا ہے الیکشن ہوگا تو یہ سیاسی موت مر جائینگے، اب کہہ رہے ہیں سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول نہیں کریں گے۔عدالت عظمیٰ آئین کی حفاظت کرنے والا ادارہ ہے، یہ لوگ الیکشن سے خوفزدہ ہو کرعدلیہ پر حملے کر رہے ہیں، انہی جج صاحبان نے ہمارے خلاف فیصلہ دیا تھا، میں نے الیکشن کا اعلان کر دیا تھا، رات کو 12 بجے عدالتیں کھل گئی تھیں، میں نے کبھی عدلیہ پر تنقید نہیں کی، وہی عدلیہ فیصلہ دینے لگی ہے تو تنقید شروع کر دی، ان کے مطلب کا فیصلہ آئے تو ٹھیک ورنہ تنقید شروع کر دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں، 90 روز میں الیکشن نہ ہوئے تو ملک میں آئین نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہے گی،عمران خان
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک کی معیشت کا برا حال ہے، ہم نے الیکشن کیلئے دو اسمبلیاں قربان کر دیں، تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی نے دو اسمبلیاں قربان کی ہوں، آئین کہتا ہے 90 دن کے اندر الیکشن ہوں گے، سپریم کورٹ کا کام ہی آئین پر عملدرآمد کرانا ہے، مسلم لیگ کو جلسوں میں پروٹوکول دیا جاتا ہے، ہمیں جلسے، ریلیوں کی اجازت نہیں دی جاتی۔ جب تک سیاسی استحکام نہیں آتا معیشت ٹھیک نہیں ہو سکتی، انہیں ڈر ہے یہ پنجاب سمیت ہر جگہ بری طرح ہارنے لگے ہیں، نگران حکومت کا کام الیکشن کروانا ہے یہ ظلم کر رہے ہیں، جہاں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے وہی ملک خوشحال ہوتا ہے، ظل شاہ کو پہلے اٹھا کر لے گئے پھر تشدد کر کے مار کر پھینک گئے، جو چینلز ہمیں دکھاتا ہے ان پر پریشر ڈالا جاتا ہے۔
سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ پورے لاہور کو سیل کرنے کے باوجود مینار پاکستان کا جلسہ تاریخی جلسہ تھا، کراچی، بلوچستان سے سوشل میڈیا کے لوگوں کو اٹھایا گیا، ان کی ساری گیم ہے تحریک انصاف کو کمزور کیا جائے، پلان ہے تحریک انصاف کو کرش کرنے کے بعد الیکشن کرائے جائیں، 26 گھنٹے تک زمان پارک کے باہر حملہ کیا گیا، انہوں نے مجھے اٹھا کر الیکشن ہونے تک باہر نہیں آنے دینا تھا۔ میرے کارکن ڈرے ہوئے تھے کہیں مجھے مارنہ دیں، یہ جرائم پیشہ لوگوں کی حکومت ہے، قوم کیلئے فیصلہ کن مرحلہ ہے، قوم کو آئین و قانون کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، آئین میں واضح ہے 90 دن کے اندر الیکشن ہونے ہیں، اگر آج پیسے کی کمی تو کیا اکتوبر میں نہیں ہو سکتی؟، اگر آئین پر عمل نہیں ہو گا تو پھر ملک میں جنگل کا قانون بن جائے گا، مدینہ کی ریاست میں پہلے رول آف لا پھر خوشحالی آئے گی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ لندن میں بیٹھا مفرور سزا یافتہ (نواز شریف) کہتا ہے فیصلہ نہیں مانیں گے، نواز شریف دور میں سپریم کورٹ پر حملہ اور کوئٹہ بینچ کو خریدا گیا، نواز شریف کہتا ہے فیصلہ نہیں مانیں گے تم ہوتے کون ہو؟، عدالت نے نواز شریف کو سیسلن مافیا قرار دیا تھا، انہوں نے بینظیر کی گندی تصاویر گرائیں یہ مافیا ہے، یہ چاہتے ہیں کسی طرح مجھے باہر رکھو تاکہ ان کا 1200 ارب کا این آر او محفوظ رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اپنے پیسے بچانے کیلئے کچھ بھی کر سکتے ہیں، خیبرپختونخوا، پنجاب میں 90 دن کے بعد نگران حکومتیں ختم ہوجائیں گی، اگر عوام آج آئین و قانون کے ساتھ کھڑے نہ ہوئے تو پھر ملک میں کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا، وکلا کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے، سب کو کہتا ہوں یہ اصل میں حقیقی آزادی کا جہاد ہے، حقیقی آزادی تب ملتی ہے جب انصاف ملے، آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے توملک ڈیفالٹ ہوتا نظر آ رہا ہے۔ نواز شریف کا مفاد پاکستان نہیں بلکہ اپنا چوری کا پیسہ محفوظ رکھنا ہے، کیا اس طرح کے مفرور لوگ ملک کے فیصلے کریں گے؟، ان کواندازہ نہیں اگر 90 دن کے اندر الیکشن نہ ہوئے تو ملک کدھر جائے گا، اس حکومت نے میڈیا بلیک آؤٹ کر دیا، سوشل میڈیا پر بھی پابندیاں لگائی جارہی ہیں، ہمارے کارکنان کو اٹھایا جا رہا ہے، ان کی کوشش ہے کہ لوگوں کو پی ٹی آئی سے دور کیا جائے۔