پی ڈی ایم اتحاد کے اجلاس کا اعلامیہ پی ٹی آئی نے مسترد کر دیا

آئین شکنوں، دستور کی پامالی کے مرتکب فسطائی مجرموں کے اجلاسوں، اعلامیوں کی کوئی حیثیت نہیں، فواد چودھری
<p>File photo</p>

File photo

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اتحاد کے اجلاس کے اعلامیہ کو مسترد کر دیا۔

خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری، وزیر خارجہ بلاول بھٹو، سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز سمیت دیگر اتحادی جماعتوں کا اجلاس لاہور میں ہوا، جس میں چیف جسٹس آف پا کستان عمر عطاء بندیال سمیت دیگر ججز سے استدعا کی گئی کہ وہ الیکشن کے حوالے سے بننے والے بینچ سے دستبردار ہو جائیں۔

دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چودھری نے پی ڈی ایم کے اجلاس کے اعلامیہ پر ر دعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین شکنوں اور دستور کی پامالی کے مرتکب فسطائی مجرموں کے اجلاسوں، انکے اعلامیوں کی کوئی حیثیت نہیں۔ پاکستان میں انتشار و ہیجان کے خالق گروہ سے امید تھی آٹے کی قطاروں میں لگ کر موت کے منہ میں جانے والے دو درجن شہریوں کی اموات پر معافی مانگیں گے۔ مگر مجرموں کا فسطائی گروہ سفاکیت کی تاریخ رقم کرتے ہوئے براہِ راست آئینِ پاکستان ہی پر حملہ آور ہے۔

یہ بھی پڑھیں، الیکشن کیس، چیف جسٹس، بینچ کے دیگر ججز مقدمے سے دستبردار ہوجائیں، حکمران اتحاد

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سنگین ترین معاشی و سیاسی بحران کا سبب فسطائیوں کا یہی گروہ ہے، گزشتہ 11 ماہ کے دوران انہوں نے معیشت و حکومت کی چولیں ہلا دی ہیں، ملک میں موجود سیاسی و معاشی بحرانوں کا واحد حل صاف شفاف انتخابات ہیں جن میں انہیں اپنی سیاسی موت نظر آتی ہے۔ دستور کا آرٹیکل 224 اسمبلیوں کی تحلیل کےبعد 90 روز میں انتخابات کے انعقاد کا واضح اور دوٹوک حکم دیتا ہے،نو، سات، پانچ یا تین رکنی بنچ کا نہیں معاملہ انتخاب کے 90 روز کی آئینی مدت میں انعقاد کا ہے، فسطائیوں کا گروہ 90 روز میں انتخاب کے انعقاد سے فرار کیلئے قوم کو ججز اور بنچز کی بحث میں الجھانا چاہتا ہے۔

پی ٹی آئی سینئر رہنما کا مزید کہنا تھا کہ آڈیو لیکس کے ذریعے ججوں کو نشانہ بنانے اور بنچز کی تشکیل پر اعتراضات کی آڑ میں یہ گروہ سپریم کورٹ کو آئین کے تحفظ سے باز رکھنا چاہتا تھا، سپریم کورٹ کو آئین کی پاسبانی ہی سے باز رکھنے کیلئے انہوں نے پارلیمان کو استعمال کرنے کی شرمناک کوشش بھی کی، مجرم وزیرِداخلہ، کٹھ پتلی وزیرِقانون اور وزیراطلاعات مقدمے کی سماعت سے پہلے ہی عدالت کا فیصلہ نہ ماننے کا اعلان کرچکے تھے، ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سمیت تمام آئینی ماہرین یکجا اور یک آواز ہیں آئین 90 روز میں انتخابات کے انعقاد کا حکم دیتا ہے۔

فواد چودھری کا مزید کہنا تھا کہ 2 روز پہلے لاہور میں منعقدہ آل پاکستان وکلاء نمائندہ کنونشن نے اپنے اعلامیے میں آئین کی منشاء اور سپریم کورٹ کی تشریح کی تائید و توثیق کی، سپریم کورٹ کو خوف اور دباؤ کی لگامیں ڈالنے والوں نے بالآخر دستورِ پاکستان کیخلاف کھلی بغاوت کا اعلان کردیا ہے، دستور کا آرٹیکل 218(3) الیکشن کمیشن کو انتخاب کے انعقاد کی ذمہ داری سونپتا ہے، انتخاب سے فرار میں سہولتکاری کا حق نہیں دیتا، گیارہ ماہ میں آئین و قانون کی دھجیاں اڑانے والے مجرم فسطائیوں کے اس حملے کے بعد آئین بحالی کی ملک گیر تحریک کا وقت آن پہنچا ہے، دستور کے تحفظ اور ملک میں قانون کی حکمرانی کیلئے عوام کو بالمعموم اور وکلاء و سول سوسائٹی کو بالخصوص نکلنا ہوگا۔

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف صورتحال پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے اور پوری قوم کے ساتھ اپنی عدلیہ کی پشت پر کھڑی ہے، ضرورت پڑی تو اپنی عدلیہ کی آزادی اور دستور کی بحالی کیلئے چیئرمین عمران خان ملک گیر تحریک کا اعلان کریں گے۔

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div