انتحابات میں تاخیر کا کیس: فل کورٹ بنانے کی درخواست مسترد، سیکرٹری دفاع اور خزانہ طلب
سپریم کورٹ نے انتخابات کے التوا کے معاملے میں حکومت کی جانب سے فل کورٹ بنانے کی درخواست مسترد کر دی ہے اور اس معاملے کی سماعت پیر کی صبح تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے آئندہ سماعت پر سیکرٹری دفاع اور خزانہ کو طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے پرامن انتخابات کیلئے وسائل کی ضرورت ہوئی تو اس کا حکم دیں گے۔ افواج پاکستان کو بلانا پڑا تو بلائیں گے ۔ سیاسی جماعتوں نے گارنٹی کی خلاف ورزی کی تو نتائج بھگتنا ہوں گے۔
دوران سماعت اٹارنی جنرل نے کہا فنڈزوزارت خزانہ کے کنٹرول میں ہوتا ہے،سپلیمنٹری بجٹ میں170ارب کی توقع ہے۔ جسٹس منیب اخترنے کہا کہ اگر20ارب خرچ ہوتے ہیں توخسارہ کتنے فیصد بڑھےگا،اٹارنی جنرل نےکہا معاملہ 20 ارب کانہیں پوری معیشت کا ہے،ملک کو 1500ارب روپے خسارے کا سامنا ہے۔
جسٹس منیب اختر نے کہاحکومت کے پاس اس وقت کتنا پیسہ موجود ہے۔ فیڈرل کنسالیڈیٹڈفنڈز میں کتنی رقم موجودہے۔چیف جسٹس نے کہا کیا ماضی کےقرضوں پربھی نئی شرح سود لاگوہوتی ہے۔
چیف جسٹس نے ریماکس دیے کہ رقم ہونا اور خرچ کیلئے دستیاب ہونا الگ چیزیں ہیں،پرامن انتخابات کیلئے وسائل کی ضرورت ہوئی تواس کا حکم دینگے۔اسٹیٹ بینک کورقم اور سونا ریزرو رکھنا ہوتا ہے۔
سماعت کے دوران پاکستان بارکونسل کے چیئرمین ایگزیکٹو کونسل عدالت میں پیش ہوئے۔ حسن رضا پاشا نے کہا کہ بار کا کسی کی حمایت سے کوئی تعلق نہیں، اگر فل کورٹ بینچ نہیں بن سکتاتوفل کورٹ اجلاس کرلیں۔
عمران خان نے پارٹی کی کور کمیٹی کا اہم اجلاس بلالیا
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے حسن رضا پاشا کو کہا کہ آپ کو بعد میں سنیں گے،اس پرہم سوچ رہے ہیں،ججزکے آپس میں تعلقات اچھے ہیں،کل اور آج دو ججز نے سماعت سے معذرت کی۔ سیاسی معاملات سامنے آئے جس پرمیڈیا اور پریس کانفرنسز سے تیل ڈالا گیا۔ عدالت نے سارے معاملے پر تحمل کا مظاہرہ کیا۔
چیف جسٹس نےمزید کہا کہ کچھ نکات پرہماری گفتگو ضروری ہے،کچھ لوگ چند ججزپرتنقیدکررہے ہیں،کچھ دوسرے ججز پرتنقید کر رہےہیں،ہم اس معاملے کو بھی دیکھیں گے۔
پنجاب کےپی انتخابات کیس؛گزشتہ روز کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری
یاد رہے کہ اس سے قبل جسٹس جمال مندوخیل نے خود کو بینچ سے علیحدہ کرلیا تھا جس کی وجہ سے سپریم کورٹ میں سماعت کرنے والا 4 رکنی بینچ پھرسے ٹوٹ گیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کل کے حکمنامے سے اختلاف کردیا۔جسٹس جمال مندو خیل نےاختلافی نوٹ میں کہا کہ حکم نامہ کھلی عدالت میں نہیں لکھوایا گیا، حکم نامہ لکھتے وقت مجھ سے مشاورت بھی نہیں کی گئی۔جسٹس فائزعیسٰی کے فیصلے کا کھلی عدالت میں جائزہ لیناچاہیے تھا۔
سپریم کورٹ نے آرٹیکل 184/3 کے مقدمات پر سرکلر جاری کر دیا
جسٹس جمال خان مندوخیل نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ میں کل بھی کچھ کہنا چاہ رہا تھا،شاید مجھ سےمشورے کی ضرورت نہ تھی یا اس قابل نہیں سمجھا گیا،اللہ ہمارے ملک کے لیے خیر کرے۔دعا ہے بینچ ایسا فیصلہ کرے جو سب کوقابل قبول ہو۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات: سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا