سپریم کورٹ کو اپنی ساکھ سے متعلق بھی از خود نوٹس لیناچاہیے، شاہد عباسی
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو اپنی ساکھ سے متعلق بھی از خود نوٹس لیناچاہیے، جو بات ہم کر رہے ہیں، سپریم کورٹ سے بھی یہی بات آرہی ہے۔
سماء ٹی وی کے پروگرام ندیم ملک لائیو کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ صورتحال کی ذمہ داری عدلیہ پر ہے، حالت یہ ہوگئی ہے کہ عام آدمی بنچ دیکھ کر بتا دیتا ہے کیا فیصلہ آئے گا، سنیارٹی پر چیف جسٹس بننے سے خرابی پیدا ہوئی، پاکستان واحد ملک ہے جہاں جج خود ججز سلیکٹ کرتے ہیں، ججزکی تقرری کا طریقہ کار بدلنا چاہیے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2ادارے غیر آئینی طور پر کام کریں تو خرابی پیدا ہوتی ہے، سپریم کورٹ کو اپنی ساکھ سے متعلق بھی از خود نوٹس لیناچاہیے، جو بات ہم کر رہے ہیں، سپریم کورٹ سے بھی یہی بات آرہی ہے۔
ن لیگ کے سینئر رہنما نے کہا کہ شہباز شریف اور جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ میں طے شدہ معاملات نہیں تھے، اپنے دور میں قمر باجوہ سے ملاقات وزیراعظم بننے کے بعد ہوئی تھی، ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ کسی تیسری جگہ ملیں گے، باجوہ سے ملاقات میں پانامہ کیس پر بات نہیں ہوئی تھی۔
ڈان لیکس کے حوالے سے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس سے اعلامیہ جاری ہوا پھر اس پر ریجکٹڈ ٹویٹ آیا، ریجیکٹڈ ٹویٹ آنے سے معاملات خراب ہوئے، ہماری حکومت توڑنے کیلئے پانامہ کیس استعمال ہوا، سیکریٹ میٹنگ کی بات باہر کرنا حلف کی خلاف ورزی ہے، سرل المیڈا سے پوچھنا چاہیے تھا، ہم نے قیاس آرائیاں شروع کردیں، ڈان لیکس کو حکومت پر دباؤ ڈالنے کیلئے استعمال کیا گیا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نوازشریف کا پانامہ جےآئی ٹی میں جانے کا فیصلہ غلط تھا، دوبارہ لیڈرز بنانے کی کوشش کی گئی تو خرابی ہی پیدا ہو گی، نواز شریف کو اپیل کا حق دینے کی اپیل ہم نے نہیں ڈالی، اپیل کے حق میں ہوں ،بالکل ہونی چاہیےتھی، کابینہ سے پاس ہو کر اسمبلی آنے والے بل میں یہ نہیں تھا، کمیٹی میں جو بل گیا اس میں اپیل کا حق نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ محسن داوڑ نے ترمیم پیش کی، بحث اور اختلاف بھی ہوا، پارلیمان میں سب نےمحسوس کیایہ درست ہے۔ سپریم کورٹ عدالتی اصلاحات بل اڑاتی ہے تو دوبارہ پاس کیا جائیگا، قانون سازی پارلیمان کاحق ہے، سپریم کورٹ یہ حق نہیں لے سکتی، عدالتی اصلاحات بل میں کچھ بھی متنازع نہیں، سپریم کورٹ کے پاس موقع ہے خرابیاں درست کر سکتےہیں، ان کے فیصلوں سے جو خرابیاں ہوئیں ان کو درست کر سکتے ہیں۔