پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات: سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا
پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات کے التواء سے متعلق درخواست کی سماعت کرنیوالا سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات کے التواء کیخلاف درخواست کی سماعت کرنیوالا بینچ ٹوٹ گیا۔ جسٹس امین الدین نے بینچ میں بیٹھنے سے معذرت کرلی۔
جسٹس امین الدین خان کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز کے فیصلے کے بعد بینچ میں نہیں بیٹھ سکتا۔
سپریم کورٹ کا 4 رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا یا نیا بینچ تشکیل دیا جائے گا، اس کا فیصلہ ہوگا۔
عدالت نے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت جمعہ کی صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی۔ عدالتی عملے نے سپریم کورٹ کا حکم نامہ پڑھ کر سنایا، جس کے مطابق مقدمہ اس بینچ کے سامنے مقرر کیا جائے گا جس میں جسٹس امین الدین خان نہ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
گزشتہ روز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حافظ قرآن کے میڈیکل میں داخلے کے وقت اضافی نمبرز دیئے جانے سے متعلق کیس کے فیصلے میں از خود نوٹس اور آئینی اہمیت کے حامل مقدمات پر سماعت مؤخر کرنے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ (Supreme Court)میں پنجاب اورکے پی انتخابات کیس کی سماعت آج مکمل ہونے کا امکان تھا تاہم اب نیا بینچ تشکیل دیئے جانے کے بعد از سر نو کارروائی ہوگی۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس امین الدین پر مشتمل بینچ الیکشن التواء سے متعلق سماعت کررہا تھا۔
سپریم کورٹ میں پنجاب اور کے پی انتخابات کیس کی سماعت آج مکمل ہونے کا امکان ہے۔ آج اٹارنی جنرل انتخابات میں تاخیر پر وفاقی حکومت کا مؤقف پیش کریں گے، یکم مارچ کا عدالتی فیصلہ 3-4 تھا یا 2-3 اٹارنی جنرل معاونت کریں گے۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ، الیکشن کمیشن کا ہنگامی اجلاس طلب
سیاسی جماعتوں اور گورنر کے پی کے وکلاء بھی عدالت میں مؤقف پیش کریں گے، الیکشن کمیشن کی جانب سے خیبرپختونخوا میں 8 اکتوبر کی مقررہ تاریخ بھی زیربحث آئے گی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب میں 30 اپریل کو ہونیوالے انتخابات ملتوی کرتے ہوئے 8 اکتوبر کو الیکشن کرانے کیلئے نئی تاریخ دی تھی، ای سی پی کا مؤقف تھا کہ پاکستان میں حالات سازگار نہیں، ایسے حالات میں انتخابات کا انعقاد مشکل ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق کیس پر اٹارنی جنرل کو طلب کرلیا۔
ماہرین کی رائے
فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ اب دیکھنا پڑے گا کہ گزشتہ روز کا فیصلہ ججز پر لاگو ہوتا ہے یا نہیں، میرا خیال ہے لاگو ہوتی ہے اس لئے اس کیس کی شنوائی نہیں ہوسکتی، میں سمجھتا ہوں کہ فل کورٹ تشکیل دینا چاہئے، اس میں تمام آئینی باتیں رکھی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے سیاسی بحران تھا اب آئینی بحران بھی پیدا ہوگیا، تمام اداروں کو اپنے اپنے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہئے، اتفاق رائے کا ماحول پیدا کرنا ہوگا، تمام جماعتوں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ الیکشن کب ہوسکتے ہیں، اگر سیاسی جماعتیں مل بیٹھ کر فیصلہ نہیں کرتی تو اس ملک کیلئے اور جمہوریت کیلئے اچھا نہیں ہوگا۔
سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن یاسین آزاد کا کہنا ہے کہ ادارے پہلے ہی برباد تھے یہ سلسلہ مزید آگے بڑھتا نظر آرہا ہے، سپریم کورٹ میں اس بار واضح طور پر گروپنگ سامنے آگئی، صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔