مصنوعی ذہانت سے کہیں آپ کی نوکری خطرے میں تو نہیں؟
سرمایہ کاری بینک گولڈمین ساکس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلیجنس 30 کروڑ نوکریوں کی جگہ لے سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مصنوعی ذہانت امریکا اور یورپ میں ایک چوتھائی نوکریوں کی جگہ لے سکتی ہے لیکن اس کا مطلب نئے مواقع اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔
بینک گولڈمین ساکس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے اثرات مختلف شعبوں میں مختلف ہوں گے جیسا کہ انتظامی نوعیت کے امور میں 46 فیصد کام، قانونی پیشوں میں 44 فیصد کام خودکار ہو سکتے ہیں لیکن تعمیرات کے شعبے میں صرف 6 فیصد جبکہ دیکھ بھال (مینٹینینس) کے شعبے میں چار فیصد کام خود کار ہوں گے۔
رپورٹ میں پیش کی گئی تحقیق کے مطابق 60 فیصد افراد آج ایسی نوکریاں کر رہے ہیں جو 1940 میں موجود نہیں تھیں لیکن دیگر تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ 1980 کی دہائی کے بعد ٹیکنالوجی میں تبدیلی نے ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے سے زیادہ تیزی سے لوگوں کو بے روزگار کیا۔
رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اگر جنریٹیو اے آئی نے بھی ماضی کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرح ترقی کی تو یہ بہت جلد ملازمتوں کو کم کرسکتی ہے۔
کیا چاند پر بھی فورجی موبائل سروس چلے گی؟
دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے طویل المدت اثرات انتہائی غیر یقینی ہیں۔ مصنوعی ذہانت سے متعلق تمام پیش گوئیوں پر مکمل انحصار نہیں کرنا چاہیے۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے ماہرین کے حوالے سے لکھا کہ ہمیں نہیں پتا کہ اس ٹیکنالوجی کا ارتقا کیسے ہو گا اور کیسے کمپنیاں اس کو اپنے نظام اور کام میں شامل کریں گی۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ مصنوعی ذہانت ہمارے کام کرنے کے طریقے میں خلل نہیں ڈالے گی لیکن ہمیں اعلیٰ پیداواری صلاحیت اور کم اخراجات سے ممکنہ معیار زندگی کے فوائد پر بھی توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور اگر دوسری کمپنیاں اور معیشتیں بھی ٹیکنالوجی کی تبدیلی کو بہتر طور پر اپنا لیتی ہیں تو نقصان یا ناکامی کے امکانات بہت کم ہو جائیں گے۔