قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی منظوری دیدی
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی منظوری دے دی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے اجلاس میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل 2023کا جائزہ لیا گیا۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی محمود بشیر ورک کی میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ آج کمیٹی نے متفقہ طور پر بل منظور کیا ہے ازخود نوٹس پر نظرِ ثانی وکلا کا بھی مطالبہ تھا۔
عدالتی اصلاحات سے متعلق بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا
محمود بشیر ورک نے مزید کہا کہ اب ازخود نوٹس میں فیصلےکیخلاف اپیل بھی ہوسکےگی،لطیف کھوسہ نے صرف ٹائمنگ پراعتراض اٹھایا ہے ،یہ بل کسی طور آئین سے ماورا نہیں ہےاپیل کےلیےپانچ اراکین کی تجویز منظورکی گئی ہے۔
جبکہ اس دوران وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ کل قومی اسمبلی نے کہا کہ کوئی ایسا قانون نہ بنائیں جس کو چیلنج کیا جائے، بل کو غور کے لیے کمیٹی کے سپرد کیا گیا۔
بل کا مقصد ہے کہ اعلیٰ ترین عدالت میں شفاف کارروائی ہو،یہ بل بار کونسلز اور شراکت داروں کا پرانا مطالبہ تھا، بار کونسلز کا کہنا تھا کہ 184/3 کے بے دریغ استعمال کوروکا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اہم نوعیت کے کیسز کی 6،6 ماہ سماعت نہیں ہوتی، سپریم کورٹ کے اندر سے بھی آوازیں آئیں، وقت تھا کہ پارلیمان اب اس پر قانون سازی کرے۔
اس موقع پر نفیسہ شاہ نے کہا کہ ہم سب اس موجودہ صورت حال سے پریشان ہوئے،آئے دن از خود نوٹس ہوئے، اسے ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے، کچھ سوال اٹھ رہے ہیں کہ کل سو موٹو کے ذریعے اس بل کو ختم نہ کردیا جائے۔
پارلیمنٹ میں کی گئی قانون سازی کا ازخودنوٹس کیس پرکوئی اثرنہیں پڑےگا،اعترازاحسن
وزیرقانون نے کہا کہ 184/3 کا بے دریغ استعمال 2007/08 سے شروع ہوا، افتخارچوہدری کے بعد تین ججز نے از خود نوٹس لینے سے اجتناب کیا،پھر ثاقب نثار نے ازخود نوٹس کا بے دریغ استعمال کیا، آواز اٹھی کہ ون مین شو نہیں ہونا چاہیے۔
حالیہ دنوں میں دو ججز کا بھی اس سے متعلق فیصلہ آگیا ہے، کہا گیا کہ پارلیمان اس پر قانون لےکر آئے، اب عدالت کے سامنے معاملہ جاتا ہے تو ری ایکشن آئے گا۔
اعظم نذیرکا کہنا تھا کہ بل میں تجویزکردہ کمیٹی معاملے کو ریگولیٹ کرے گی، ابھی 2 سال سے آپ کو دو سینئر ججز کسی بینچ میں نظر نہیں آئے۔
بعد ازاں قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی منظوری دے دی۔