لاہور میں گورنر پنجاب نے رمضان کرکٹ ٹورنامنٹ کا افتتاح کر دیا

پہلی مرتبہ رمضان ٹورنامنٹ ہو رہا جو بہترین اقدام ہے، محمد عامر کی سماء سے خصوصی گفتگو

گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے صوبائی دارالحکومت لاہور میں ہونے والے رمضان کرکٹ ٹورنامنٹ کا افتتاح کر دیا۔

افتتاحی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب نے کہا کہ کھیلوں کے انعقاد سے پوری دنیا میں پاکستان کا مثبت امیج جاتا ہے، پاکستان سپر لیگ میں خوب رونقیں لگیں اور شاندار مقابلے ہوئے، لوگ جوق در جوق پی ایس ایل کے مقابلے دیکھنے پہنچے، پی ایس ایل فائنل میں لوگ ٹکٹیں خریدنا چاہتے تھے لیکن جگہ نہیں تھی، غنی انسٹیوٹ آف کرکٹ میں بچوں کو ٹریننگ دی جاتی ہے، پی ایس ایل میں بھی یہاں سے دو بچے کھیلے

جونیئر کھلاڑیوں کو سینئر کے ساتھ ڈگ آؤٹ شیئر کرنے کا موقع مل رہا ہے، محمد عامر

تقریب کے بعد سماء سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے محمد عامر نے کہا کہ لاہور میں پہلی مرتبہ رمضان کا ٹورنامنٹ ہورہا ہے جو کہ بہترین اقدام ہیں، ایسے ٹورنامنٹ جہاں انٹرنیشنل کرکٹرز بھی کلب کرکٹرز کے ساتھ ہوں تو بہت اچھا لگ رہا ہے. جونئیر کھلاڑیوں کو سینئیر کے ساتھ ڈگ آوٹ شئیر کرنے کا موقع مل رہا ہے ایسے ٹورنامنٹ ہونے چاہئیں۔

ٹورنامنٹ کی بہت زیادہ ضرورت تھی، کامران اکمل

اس موقع پر کامران اکمل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان جیسے ٹورنامنٹ کی بہت زیادہ ضرورت تھی، ہم لوگ بھی ساری زندگی رمضان کرکٹ کھیلتے رہے ہیں، ہمارے دور میں بہت زیادہ ٹورنامنٹ ہوتے تھے، ایک ہی دن دو دو میچ کھیلتے تھے، 10 سے 15 سال سے رمضان کرکٹ نہیں ہو رہی تھی، ڈی ایچ اے اور غنی انسٹیٹیوٹ آف کرکٹ والوں کا یہ بہترین اقدام ہے ان کو کریڈٹ دینا چاہیے۔ایسے بڑے ٹورنامنٹ میں پلیئرز بھی کھیلتے ہوئے ملیں گے۔ پی ایس ایل کی چھ ٹیموں کی وجہ سے ملک میں کرکٹ بہت ڈیمیج ہوئی ہے۔

سلیکشن کمیٹی میں شمولیت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کے بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) ہی بتا سکتا ہے، اس سے پہلے نجم سیٹھی سمیت دیگر متعلقہ لوگوں سے بات ہو چکی تھی کہ میں کچھ مسائل کی وجہ سے سلیکشن کمیٹی سے الگ ہو رہا ہوں۔

عمر اکمل اور اعظم خان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کامران اکمل نے بتایا کہ اعظم خان کا اپنا ایک تجربہ ہے، فٹنس کے بارے میں ان سے ہی پوچھا جا سکتا ہے، عمر اکمل نے ٹیم میں واپسی کے لیے چار پانچ بہت جدوجہد کی ہے، پچھلے کرکٹ بورڈ نے اس کے ساتھ بہت ہی نا انصافی کی ہے، اعجاز بھائی کا شکریہ کے لڑ کر ٹیم میں شامل کروایا تو آپ نے پرفارمنس دیکھ ہی لی کہ عمر اکمل کی پرفارمنس اچھی ہو گئی ہے۔ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ ہمیں نوجوانوں کو مواقع دینا چاہئیں، عمر اکمل، بابر اعظم، اعظم خان سمیت جتنے بھی نوجوان لڑکے ہیں انہیں آگے آنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کیخلاف ایک میچ میں ہی چار کھلاڑیوں کو ڈبیو کرانا سمجھ سے بالا تر ہے، گیارہ میں چار نئے کھلاڑیوں کو زیادتی ہے، پاکستانی ٹیم کا سٹینڈر افغانستان سے ہارنا نہیں ہے، چاہے چار نئے کھلاڑی کھیل رہے ہوں افغانستان جیسی ٹیم کو تین زیرو کرنا چاہیے تھا، جو تجربہ کار کھلاڑی ساتھ گئے تھے ان کے ساتھ نئے کھلاڑیوں کو کھلانا چاہیے تھا، پاکستان کرکٹ کا اب یہ سٹنڈرڈ آگیا ہے کہ ہمیں وکٹ ریڈ کرنی نہیں آتی،غلطیاں ہماری ہیں، بابر اعظم نے ٹیم بنانی ہے اس کو دیکھنا چاہیے، پسند نا پسند نہیں ہونی چاہیے جس سے کھلاڑیوں اور پاکستان کرکٹ کو نقصان ہو رہا ہے۔

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div