عدالتی اصلاحات سے متعلق بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا
حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔
وزیرقانون وانصاف اعظم نذیرتارڑ نے بل ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا آرٹیکل 184/3کےغلط استعمال پربات ہوتی رہی ہے،قومی اثاثوں کی نجکاری یا بین الاقوامی معاہدے ہوئے، جن کو آرٹیکل 184/3 کےذریعے روک دیا گیا۔
انہوں نے کہاایک شخص نےاختیارات کااستعمال ایسےکیا کہ عدالت کی ساکھ پرانگلیاں اٹھائی گئیں،سپریم کورٹ آخری عدالت ہے، 184/3کےتحت فیصلےکیخلاف اپیل کاراستہ نہیں ہوتا،ایسےمعاملات پرازخودنوٹس لئےگئےجن سےعدالتی نظام کی نیک نامی نہیں ہوئی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا اپیل کاحق دینا ضروری تھا، باراورپارلیمنٹ نےبھی ہمیشہ اس کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا اس حوالے سے وزارت قانون میں کافی عرصے سے تیاری جاری تھی،کل 2ججز کاجو فیصلہ آیا اس کی روشنی میں وزارت قانون نے یہ بل تجویز کیا۔
وزیر قانون نے کہا وفاقی کابینہ نے اس کی منظوری دی ہے،منظوری کے بعد یہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔
ازخود نوٹس لینا میرا دائر اختیار ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
اس کے علاوہ وزیرقانون وانصاف اعظم نذیر تارڑ نے وکلا کے تحفظ کا بل 2023 بھی قومی اسمبلی میں پیش کیا۔
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے دونوں بل متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوا دیئے۔
قبل ازیں وفاقی کابینہ نے عدالتی اصلاحات سے متعلق بل کے مسودہ کی توثیق کردی ۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے مجوزہ قانون سازی پربریفنگ دی ۔وفاقی کابینہ نے عدالتی اصلاحات سے متعلق بل کے مسودہ کی توثیق کردی ۔
باخبرذرائع کے بل کے مسودے کے مطابق اعلیٰ عدالتوں کا کوئی بھی فیصلہ یا دیگر کوئی بھی قانون اس پراثرانداز نہیں ہو سکے گا۔
قومی اسمبلی مجوزہ بل کوآج قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کو بھیج دے گی، چیئرمین محمود بشیر ورک کی زیر صدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس کل صبح منعقد ہوگا۔
ذرائع نے بتایا کہ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کل ہی بل منظور کرکے ایوان میں رپورٹ پیش کردے گی، جس کے بعدقومی اسمبلی کل اس بل کی حتمی منظوری دے دے گی۔
مجوزہ ترمیم میں سپریم کورٹ کے بینجز تشکیل دینے کا اختیار چیف جسٹس سے لینے کی تجویزدی گئی ہے،سپریم کورٹ کے بینچ چیف جسٹس اور 2 سینئر ترین ججز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے گی۔
مجوزہ ترمیم کے مطابق ازخود نوٹس کیلئے معاملہ 3 رکنی کمیٹی کو جائزے کیلئے بھجوایا جائے گا،اور 3رکنی کمیٹی کا فیصلہ اکثریت کی بنیاد پر ہوگا،کمیٹی بنیادی حقوق کا معاملہ قرار دے تو تین رکنی بینچ سماعت کرے گا، بینچ میں کمیٹی کے ارکان بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
مجوزہ ترمیم کے تحت آرٹیکل 184 تین میں اپیل کا حق دے دیا گیا،متاثرہ فریق 30 روز میں اپیل دائر کر سکے گا،نظرثانی درخواستوں میں سائلین کو مرضی کا وکیل کرنے کا اختیار دے دیا گیا۔
مجوزہ بل کے مطابق آرٹیکل 188 کے تحت فریقین اپنی مرضی کا وکیل کر سکیں گے،جلد سماعت کی درخواستیں 14 روز میں سماعت کیلئے مقرر کرنا ہوں گی۔
وفاقی کابینہ کے ارکان نے قومی اسمبلی اجلاس میں وزیراعظم کےخطاب پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاوزیراعظم نےعوامی امنگوں کی درست ترجمانی کی،وفاقی کابینہ کےارکان نےپارلیمنٹ کی مضبوطی اوربالادستی کےعزم کااعادہ کیا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس سے تمام افسران کو باہر نکال دیا گیا، جبکہ کابینہ اراکین کے موبائل فون بھی باہر رکھوا لیے گئے۔