طبی تحقیق کی روشنی میں روزے کے حیران کن فوائد
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دیگر مہینوں کے مقابلے میں رمضان میں فالج کے کیسز کم ہو جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق رمضان میں فالج کے کیسز میں کمی کی بنیادی وجہ لوگوں کا تمباکو نوشی سے گریز، بہتر بلڈ پریشر اور شوگر کنٹرول اور کو لیسٹرول کا کم ہونا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ رمضان کے روزے رکھنے کے ذہنی اور اعصابی صحت کے لیے بے شمار فوائد ہیں اور تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ روزے رکھنے سے گھبراہٹ، ڈپریشن اور دیگر نفسیاتی بیماریوں میں کمی واقع ہوتی ہے، ادویات کے ساتھ ساتھ روزے رکھنے سے شیزوفرینیا کے مرض میں بھی افاقہ ہوتا ہے۔
م رمضان المبارک میں کونسی غذائیں صحت بخش رہیں گی؟
دوسری جانب روزہ مختلف اعصابی بیماریوں بشمول پارکنسنز اور الزائمرز کی بیماریوں سے بچاؤ میں بھی کافی حد تک معاونت فراہم کرتا ہے، روزہ رکھنے سے نیند بہتر ہوتی ہے جبکہ حال ہی میں کی گئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کرونا وبا کے نتیجے میں جن لوگوں کی چکنے کی حس متاثر ہوئی تھی انہیں روزے رکھنے سے فائدہ ہوا ہے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ گردوں کی بیماری کا شکار ایسے مریض جنہیں دل کی بیماری بھی لاحق ہو انہیں روزے رکھنے سے گریز کرنا چاہیے لیکن صرف گردوں کی بیماری میں مبتلا افراد اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے روزے رکھ سکتے ہیں۔
مختلف طبی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دل، گردوں، ذیابطیس، بلڈ پریشر کی بیماریوں میں مبتلا افراد اور کسی حد تک حاملہ خواتین بھی روزے رکھ سکتی ہیں لیکن ایسے مریضوں کو رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے پہلے اپنے معالجین سے مشورہ ضرور کرنا چاہیے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دل کی بیماریوں میں مبتلا ایسے مریض جو کہ باقاعدگی سے علاج کروا رہے ہو اور ان کی صحت بہتر ہو وہ روزہ رکھ سکتے ہیں لیکن ایسے مریض جن کے معالجین یہ سمجھیں کہ ان کی صحت اس قابل نہیں ہے کہ وہ روزے رکھ سکیں انہیں روزے رکھنے سے اجتناب برتنا چاہیے۔