روسی صدر کا بیلاروس میں ایٹمی ہتھیار نصب کرنے کا اعلان
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بیلاروس میں ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار نصب کرنے کا اعلان کردیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے اس اقدام کو نیٹو کی جانب سے یوکرین کو فوجی امداد فراہم کرنے اور مغرب کے ساتھ بڑھتے ہوئے اختلافات پر ایک تنبیہی اشارہ سمجھا جارہا ہے۔
ولادیمیر پیوٹن نے بیلاروس میں جوہری ہتھیاروں کی تنصیب پر کہا ہے کہ یہ اقدام جوہری عدم پھیلاؤ کے وعدوں کی خلاف ورزی نہیں ہوگا۔
مزید جانیے : پیوٹن کو گرفتار کرنیکی کوشش’اعلان جنگ’ کے مترادف ہو گی ، روس
امریکا نے روسی صدر کے بیان پر محتاط ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ ایسے کوئی آثار نہیں ہیں کہ ماسکو نے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا منصوبہ بنایا ہو۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ولادیمیر پیوٹن نے اپنے منصوبوں کو امریکا کے یورپ میں اپنے ہتھیار رکھنے سے تشبیہہ دی اور کہا کہ روس، بیلاروس کو (ایٹمی ہتھیاروں کا) کنٹرول منتقل نہیں کرے گا۔ یہ 1990ء کی دہائی کے وسط کے بعد پہلا موقع ہوسکتا ہے کہ روس اس طرح کے ہتھیار ملک سے باہر رکھے گا۔
یہ بھی پڑھیں: روس نے یوکرین پرکئی میزائل برسا دئیے
انہوں نے روسی سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہے، سب سے پہلے امریکا یہ کئی دہائیوں سے کر رہا ہے، اس نے طویل عرصے سے اپنے اتحادی ممالک کی سرزمین پر اپنے ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار نصب کر رکھے ہیں۔
پیوٹن نے کہا کہ ہم نے اتفاق کیا کہ اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کئے بغیر ہم ایسا ہی کریں گے۔