ذیابطیس کے مریضوں کیلئے 3000 کلینکس بنانے کے منصوبہ کا آغاز
پاکستان میں ذیابطیس کے 3 کروڑ 30 لاکھ مریضوں کے علاج کیلئے ملک بھر 3 ہزار کلینک بنانے کے پروجیکٹ کا آغاز کردیا گیا ہے، ناظم آباد کراچی میں پہلا کلینک قائم ہوگیا۔
ہیلتھ پروموشن فاؤنڈیشن کے منصوبے کے تحت ملک بھر میں قائم پرائمری، سیکنڈری اور ٹرشری کیئر کلینکس مفت کنسلٹینسی، رعایتی نرخ پر ادویات اور ٹیسٹس کی سہولت فراہم کریں گے۔
ماہرین امراض ذیابطیس کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سالانہ ذیابطیس کا شکار 4 لاکھ افراد معذور ہوجاتے ہیں، منصوبے کا مقصد لوگوں کو معذوری سے بچانا اور سفید پوش افراد تک صحت کی سہولیات پہنچانا ہے۔
ہیلتھ پروموشن فاؤنڈیشن، بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائبیاٹالوجی اینڈ اینڈوکرائنالوجی کے تحت ملک بھر میں 3 ہزار ڈائابٹیز کلینک قائم کئے جائیں گے۔
کراچی میں پیر کی شب منصوبے کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی، جس کے مہمان خصوصی فیڈریشن آف آل پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر وائس پریذیڈنٹ سلیمان چاؤلہ تھے۔
اس موقع پر ہیلتھ پروموشن فاؤنڈیشن کے چیئرمین امتیاز زبیری، وائس چیئرمین اور ماہر امراض ذیابطیس پروفیسر عبدالباسط، جنرل سیکریٹری ڈاکٹر ظفر اقبال عباسی، پروفیسر محمد یعقوب احمدانی، مختار احمد اور پروفیسر اشعر فواد بھی موجود تھے۔
سلیمان چاؤلہ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عبدالباسط اور ان کی ٹیم کی ذیابطیس کی روک تھام کیلئے کوششیں قابل تحسین ہیں، اللہ تعالیٰ نے بھی انسان کو کوشش کا کہا ہے، یہ لوگ پاکستان کا سرمایہ ہیں اور ان ہی لوگوں کی وجہ سے آج یہ ملک قائم و دائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ چھوٹی سی ٹیم جس لگن سے کام کر رہی ہے اس کی قدر کرنی چاہئے، اس موقع پر انہوں نے اعلان کیا کہ 3 ہزار میں سے ایک کلینک کا پورا خرچہ وہ برداشت کریں گے۔
سلیمان چاؤلہ کا کہنا ہے کہ شوگر خاموش بیماری ہے، اس پر قابو نہ پایا گیا تو جان لیوا اور معذور کر دینے والی بیماری بن جاتی ہے، اس لئے ہمیں لوگوں کو شعور دینا ہوگا کہ وہ صحتمند طرز زندگی اپنا کر اس بیماری سے بچ سکتے ہیں۔
پروجیکٹ کے وائس چیئرمین اور معروف ماہر امراض ذیابطیس ڈاکٹر عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان دنیا بھر میں شوگر کے اعداد و شمار کے اعتبار سے تیسرے نمبر پر ہے، ملک میں 3 کروڑ 30 لاکھ ذیابطیس کے مریض موجود ہیں، سالانہ 4 لاکھ مریض پاؤں کے زخم کی وجہ سے عمر بھر کیلئے معذور ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 26 سال کی محنت کا ثمر ہے کہ ذیابطیس پر قابو پانے کیلئے 3 ہزار کلینک کے قیام کا پروجیکٹ شروع کر رہے ہیں، اس سے پہلے ہم نے فٹ کلینکس کا آغاز کیا تھا اور پاکستان میں 150 فٹ کلینکس کا ایک نیٹ ورک قائم کیا جس کے نتیجے میں شوگر کے مریضوں کے پاؤں اور ٹانگیں کٹنے میں نمایاں کمی آئی ہے۔
ڈاکٹر عبدالباسط کا کہنا ہے کہ وہ شوگر کے مریضوں کیلئے خصوصی جوتے بنا رہے ہیں تاکہ ان کے پیروں میں زخم نہ ہوں اور انہیں معذوری سے بچایا جا سکے، یہ جوتے بھی مارکیٹ کے مقابلے میں انتہائی سستے فراہم کئے جاتے ہیں، 10 ہزار مریضوں کو جوتے فراہم کئے جاچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں 2 ہزار بچوں کو فری انسولین اور بلوچستان میں 252 بچوں کو مفت انسولین دے رہے ہیں جلد ملک کے مزید 3 ہزار بچوں کو انسولین دینے جارہے ہیں، ٹائپ ون ڈائیابٹیز کے پاکستان میں 50 ہزار مریض ہیں۔