سٹاک مارکیٹ میں بڑی مندی، سرمایہ کاروں کو اربوں کا نقصان
پاکستان سٹاک مارکیٹ پر غیر یقینی سیاسی صورتحال کے اثرات سامنے آنے لگے، 100 انڈیکس کی 41 ہزار کی نفسیاتی حد گر گئی۔
ملک میں سیاسی غیر یقینی کی صورتحال برقرار ہے، گزشتہ ایک ہفتے سے جاری سیاسی درجہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا جس کے اثرات ملکی معیشت پر بھی رونما ہو رہے ہیں، رواں ہفتے کے پہلے کاروباری روز کے دوران حصص مارکیٹ میں کاروبارمیں اُتار چڑھاؤ دیکھنے کو ملا۔
صبح ساڑھے نو بجے کاروبار کا آغاز کے موقع پر محض 4 پوائنٹس کی تیزی ریکارڈ کی گئی، جس اگلے ہی گھنٹے میں تبدیل ہو گئی اور سرمایہ کار دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر عمل پیرا رہے۔
دوپہر بارہ بجے کے قریب ٹریڈنگ میں بڑی مندی دیکھنے کو ملی اور انڈیکس 100 پوائنٹس گر گیا اور اثرات آگے بھی جا کر دیکھنے کو ملا، ایک موقع پر انڈیکس 420 پوائنٹس کھو چکا تھا۔
رواں ہفتے کے پہلے کاروباری روز کے دوران انڈیکس 411 پوائنٹس کی مندی کے بعد 40918.45 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ کر بند ہوا، گراوٹ کے باعث کاروبار میں 1 فیصد کی تنزلی دیکھی گئی۔
کاروبار کے دوران 9 کروڑ 22 لاکھ 7 ہزار 33 شیئرز کا لین دین ہوا، جس کے باعث سرمایہ کاروں کو 60 ارب روپے سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
معاشی ماہرین کی جانب سے بتایا جا رہا ہے کہ ملک میں جاری غیر یقینی سیاسی صورتحال کے اثرات ٹریڈنگ پر حاوی ہو رہے ہیں جس کے باعث انویسٹرز دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، اسی عرصہ کے دوران عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ بھی ممکنہ معاہدے میں تاخیر ہو رہی ہے، جس کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ کچھ یقینی دہانیوں کے باعث معاملات رُکے ہوئے ہیں اور ممکنہ طور پر یہ معاہدہ اگلے کچھ ہفتوں میں ہونے کا امکان ہے۔