خلاف ضابطہ تقرریاں، ڈپٹی سیکرٹری اور چیف سیکرٹری پنجاب آمنے سامنے

بیوروکریسی کے تقرروتبادلے قانون کو بالائے طاق رکھ کر کئےجارہے ہیں، طارق محمود اعوان

بیوروکریسی کے تقرروتبادلوں میں مبینہ طور پر میرٹ کو نظر انداز کرنے پر ڈپٹی سیکرٹری ہیومن رائٹس پنجاب نے خاموشی توڑ دی۔

ڈپٹی سیکرٹری طارق محمود اعوان نے چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان کو لکھے گئے خط میں اہم عہدوں پر میرٹ کے برعکس تعیناتوں کے حقائق سے پردہ اٹھا دیا۔

طارق محمود اعوان کی جانب سے لکھے گئے خط میں الزام لگایا گیا ہے کہ کرپٹ اور بدعنوان افسروں کو من پسند پوسٹنگ دے کر میرٹ کا قتل عام کیا گیا ہے ڈپٹی۔

چیئرمین نیب کو غیرمعمولی تنخواہ کے ساتھ کتنی مراعات ملیں گی؟

ڈپٹی سیکرٹری ہیومن رائٹس نے چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اخترزمان کی تعیناتی پ بھی سوالات اٹھادیے۔ لکھا کہ چیف سیکرٹری پنجاب کی گریڈ 22کی آسامی پر وفاقی سروس کے گریڈ21 کے افسر کی تعیناتی قانون کی صریحاٙ خلاف ورزی ہے جبکہ مذکورہ تقرری سپریم کورٹ کےاحکامات کی بھی صریحاٙ خلاف ورزی ہے۔

طارق محمود اعوان نے اپنے خط میں لکھا کہ ڈپٹی کمشنر لاہور کی آسامی گریڈ20 کی ہے، سوال اٹھایا کہ آپ نے گریڈ18 کی آفیسر کو کس قانون کے تحت ڈی سی لاہور لگایا ہے ؟؟

خط میں چیف سیکرٹری سے استفسار کیا گیا ہے کہ گریڈ 17 کے افسر کو سیکرٹری پی سی بی ایل کی اہم ترین آسامی پر کس قانون کے تحت تعینات کیا گیا؟ ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں ڈی سی کی آسامی پرگریڈ20 کی ہے جبکہ میرٹ کی دھجیاں اُڑا کر تمام ڈپٹی کمشنرز گریڈ 18 کے جونیئر افسر تعینات کردیے گئے۔

پنجاب کے مختلف اداروں میں ڈائریکٹر جنرلز کی گریڈ 20کی آسامیوں پر گریڈ18 کے افسران اور ایکس کیڈر سیکرٹری انفارمیشن کس قانون کے تحت لگایاگیا۔

طارق محمود اعوان نے مزید کہاکہ سروس میں 12 سال مکمل کرنے کے بعد مجھے رولز کے مطابق ایڈیشنل سیکرٹری تعینات کرنا تھا لیکن ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر تعینات کردیاگیا۔

طارق محمود اعوان نے بطور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل لودھراں تعیناتی کے احکامات کو غیر قانونی قرار دے کر ماننے سے انکار کردیا اور کہا کہ ایمانداراورقابل افسروں کو نظر انداز کرکے کرپٹ اور سیاسی سفارشیں رکھنے والے جونیئر افسروں کو اہم آسامیوں پر تعینات کیاگیا جس وجہ سے استعفیٰ دے کر گھر بیٹھ جاوں گا لیکن آئین و قانون سے کھلواڑ پر خاموش نہیں رہوں گا۔

Punjab govt

Tabool ads will show in this div