چین کیساتھ لداخ میں صورتحال ’خطرناک‘ ہے، بھارتی وزیر خارجہ
بھارتی وزیر خارجہ سبراہمنیم جے شنکر نے کہا کہ چین کیساتھ لداخ میں صورت حال ’نازک اور خطرناک‘ ہے۔
یاد رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان مشرقی خطے میں غیر متعین سرحد پر گزشتہ سال دسمبر میں ایک بار پھر تشدد بھڑک اٹھا تھا تاہم اس لڑائی میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
انڈیا ٹو ڈے کے زیر انتظام ایک کانفرنس میں جے شنکر نے کہا کہ میرے مطابق صورتحال اب بھی بہت نازک ہے کیوںکہ ایسے بہت سے مقامات ہیں جہاں دونوں ممالک کی افواج کی پوزیشنز بہت قریب ہیں اور فوجی لحاظ سے یہ کافی خطرناک صورتحال ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت اور چین کے تعلقات اس وقت تک معمول پر نہیں آسکتے جب تک سرحدی تنازع ستمبر 2020 کے اصولی معاہدے کے مطابق حل نہیں ہو جاتا، جو ان کے چینی ہم منصب کے ساتھ طے پایا تھا۔ بیجنگ کو وہی کرنا چاہیے جس پر اتفاق کیا گیا تھا۔
جے شنکر نے کہا کہ اگرچہ دونوں اطراف کی افواج بہت سے علاقوں سے پیچھے ہٹ ہو چکی ہیں لیکن حل طلب نکات پر بات چیت جاری ہے۔ ہم نے چین پر یہ واضح کر دیا ہے کہ ہم امن و امان کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے۔ آپ معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے اور چاہتے ہیں کہ باقی تعلقات اس طرح جاری رہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہیں تو یہ قابل عمل نہیں ہو سکتا۔’
بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے چین کے نئے وزیر خارجہ کن گینگ کے ساتھ رواں ماہ بھارتی میزبانی میں جی 20 ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
رواں سال جی 20 کی صدارت کے بارے میں جے شنکر نے امید ظاہر کی کہ نئی دہلی فورم کو ’اپنے عالمی مینڈیٹ کے لیے زیادہ موثر‘ بنا سکتا ہے۔ جی 20 کو محض مباحثے والا کلب یا صرف دنیا کے شمالی ممالک کا میدان نہیں ہونا چاہیے۔ اس میں تمام عالمی خدشات پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
گذشتہ تین ہفتوں میں انڈیا میں ہونے والے دو جی 20 وزارتی اجلاس روس اور یوکرین جنگ کے زیر سایہ بے نتیجہ ہی ختم ہو گئے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال نو دسمبر کو دونوں ممالک کے درمیان اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں جھڑپ کی خبریں سامنے آئیں تھیں۔
خیال رہے کہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے راجیہ سبھا میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ نو دسمبر 2022 کو چین کی پیپلر لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے فوجیوں نے اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر سٹیٹس کو یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کی، جس کو ہماری فوج نے روکا۔ چین کا کہنا تھا کہ وہ اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ مستحکم اور مضبوط تعلقات کے لیے کام کرنے کو تیار ہے۔