توشہ خانہ کیس:عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی سے متعلق کیس میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھنے کا فیصلہ سنا دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفراقبال کی عدالت نےتوشہ خانہ فوجداری کارروائی سےمتعلق کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے وارنٹ معطلی کی درخواست مسترد کردی۔
قبل ازیں مذکورہ عدالت نے پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا ہے کہ پہلی انڈر ٹیکنگ ہے جو ملزم نے خود لکھ کر دی ہے، ہم نے وارنٹ کی معطلی کا مطالبہ کیا ہے منسوخی کا نہیں۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی توشہ خانہ فوجداری کارروائی سے متعلق وارنٹ کی معطلی کیلئے پی ٹی آئی نے درخواست سیشن کورٹ میں جمع کرائی، کیس کی سماعت کے دوران دو مرتبہ وقفہ کیا گیا۔ گزشتہ روز عدالتی اوقات ختم ہونے کے باعث درخواست دائر نہیں ہوسکی تھی۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس عدالت میں ایسی پہلے کوئی انڈر ٹیکنگ نہیں دی گئی، ریکارڈ موجود ہے، یہ اس عدالت میں پہلی انڈر ٹیکنگ ہے جو ملزم نے خود لکھ کر دی ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ 18 مارچ تک پیش ہونے کا وقت دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کے ساتھ جو زیادتی ہوئی اس کا یہ فورم نہیں ہے، پولیس کے ساتھ زیادتی کا تدارک ان ایف آئی آرز میں ہونا ہے جو یہ کروا کر آئے ہیں۔
عدالت کا کہنا ہے کہ عمران خان سرینڈر کریں تو آئی جی کو کہتا ہوں کہ عزت مجروح نہ ہو۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عمران خان عدالت کی دی گئی تاریخ پر آنے کو تیار ہیں۔
سیشن کورٹ کے جج نے کہا کہ تفصیل سے دلائل ہوئے فیصلہ بھی تفصیل سے لکھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں پرتشدد مظاہرے: پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کیخلاف مقدمات
توشہ خانہ فوجداری کارروائی سے متعلق کسی کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں ہوئی۔ جج نے کہا کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ اب تک عدالتی طریقۂ کار سے سیشن عدالت کو موصول نہیں ہوا۔ انہوں نے پوچھا کہ آپ کو کیا لگتا ہے کیس قابل سماعت ہونے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو نوٹس دینا چاہئے؟۔
انہوں نے کہا کہ مسلئہ ایک سیکنڈ میں حل ہوسکتا ہے عمران خان کہاں ہیں؟۔ عمران خان ذاتی حیثیت میں عدالت میں کہاں پیش ہوئے ہیں؟، انڈر ٹیکنگ کا کانسیپٹ کہاں پر ہے؟۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا ضروری ہے کہ عمران خان کو گرفتار کرکے ہی عدالت لائیں؟۔ جس پر جج نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں عمران خان عدالت آجائیں کیوں نہیں آرہے وجہ کیا ہے؟، قانون کے مطابق عمران خان نے پولیس کو اسسٹ کرنا ہے، ریزسٹ نہیں۔
تفصیلات پڑھیں: زمان پارک کی موجودہ صورتحال،ڈنڈا برداروں نے کنٹرول سنبھال لیا
سیشن کورٹ کے جج نے کہا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے میں یہ بھی لکھا ہے کہ غیرقانونی عمل سے آرڈر اثر انداز نہیں ہونا چاہئے، اگر قابل ضمانت وارنٹ ہوتے تو مسلئہ ہی کچھ نہ ہوتا، وارنٹ ناقابلِ ضمانت ہیں۔
خواجہ حارث نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ جج ظفر اقبال نے ریمارکس دیئے کہ آپ جو دلائل دے رہے ہیں وہ قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے مطابق ہیں، کیس میں شورٹی تو آئی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ پاکستان کا نہیں دنیا کا سب سے مہنگا وارنٹ ہے، کروڑوں روپے لگ گئے کیا ایسا ہونا چاہئے تھا؟، غریب ملک ہے اتنے پیسے خرچ ہوچکے ہیں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ اس میں حکومت کا قصور ہے، میں ذاتی حیثیت میں مذمت کررہا ہوں ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا، تشدد کے واقعات ہوئے لوگوں پر مقدمات کئے گئے۔
عدالت نے پوچھا کہ عمران خان کی اصل انڈر ٹیکنگ کہاں ہے؟۔ جس پر خواجہ حارث نے بتایا کہ اصل انڈر ٹیکنگ بھی آگئی ہے، عدالت سے استدعا ہے وارنٹ منسوخ کئے جائیں۔ جج نے ریمارکس دیئے کہ اب بھی عمران خان سرینڈر کریں تو میں آئی جی کو کہتا ہوں کہ عزت مجروح نہ ہو۔
خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان پیش ہونے کو تیار ہیں، جو آپ نے تاریخ دی ہے اس پر وہ آنے کو تیار ہیں۔ سیشن کورٹ کے جج نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں عمران خان نے خود انڈر ٹیکنگ دی، یہی مطمئن کرنے کیلئے کافی ہے۔
وقفے کے بعد سماعت کے دوران وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ مجھے خوشی ہوگی کہ ملزم 18 مارچ کو پیش ہوں اور کیس آگے چلے، اب غیر معمولی استثنیٰ مانگا جا رہا ہے، قانون میں کہاں ہے کہ ملزم پیش بھی نہ ہو اور وارنٹ منسوخ کردیئے جائیں۔
آئی جی پولیس نے کہا کہ اگر آپ ایک شخص کو رعایت دینا چاہتے ہیں تو پھر پوری عوام کو بھی دیں۔ جس پر پی ٹی آئی وکلاء نے احتجاج کیا اور کہا کہ آئی جی پولیس سیاسی باتیں کررہے ہیں۔
عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئی جی اور وکیل الیکشن کمیشن دو اداروں کی نمائندگی کرتے ہیں، ایک آدمی 18 مارچ کو پیش ہورہا ہے تو ان کو کیا جلدی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کا جو فیصلہ ہے اس میں لکھا ہے کہ سیشن عدالت شورٹی اور انڈر ٹیکنگ پر معاملے کو دیکھیں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں وارنٹ گرفتاری کی منسوخ کرنے کی پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی درخواست مسترد کردی تھی۔