پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا سپریم کورٹ کے آڈٹ کا حکم
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے سپریم کورٹ کے آڈٹ کا حکم دے دیا۔
پبلک اکاونٹس کمیٹی نے سپریم کورٹ اور ایف بی آر سمیت بڑے اداروں کے مالی معاملات کا حساب کتاب شروع کر دیا۔
چیئرمین پی اے سی نورعالم خان کا کہنا تھا کہ عوام کو پتہ ہونا چاہیے اُن کے پیسے سے کس کو کتنی تنخواہیں اور مراعات مل رہی ہیں۔ کمیٹی نے حکم دیا کہ آڈیٹر جنرل آفس سپریم کورٹ کا آڈٹ کر کے ایک ماہ کے اندر رپورٹ پیش کرے۔
چیئرمین پی اے سی نورعالم خان نے آڈیٹر جنرل سے سپریم کورٹ ججز کی تنخواہوں ، مراعات اور پلاٹس کی رپورٹ نہ ملنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو پتہ ہونا چاہیئے کہ ان کے پیسے سے کسے کیا مراعات مل رہی ہیں۔
اپریل کے پہلے ہفتے میں آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر ملنے کا امکان
چیئرمین پی اے سی نورعالم خان نے کہا ایف بی آر میں مافیا بیٹھا ہے، برسوں سے ایک ہی جگہ تعینات افسران کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اسلام آباد کےپوش سیکٹرز میں ایک مکان کا کرایہ 25 لاکھ روپے ہے۔ پی اے سی نے ان علاقوں میں گھر ، دوکانیں اور پلازے بنانے والوں کی آمدن اور ٹیکس کا ریکارڈ ایک ہفتے میں طلب کر لیا۔
پی اے سی ارکان نےسوال اٹھایا کہ کینال روڈ لاہور ایک سیاسی جماعت کے لیڈر کی وجہ سے بند ہے۔ اس پر نورعالم خان بولے پورے ملک کا یہی حال ہے ، وی آئی پی کلچر کوئی ختم نہیں ہی کرنا چاہتا ، اس حوالے سے آئندہ اجلاس میں وزارت داخلہ سے جواب طلب کیا جائے گا۔