صدر مملکت نے پنجاب میں عام انتخابات 30 اپریل کو کرانے کی منظوری دیدی
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 30 اپریل 2023 کو پاکستان کے صوبہ پنجاب میں عام انتخابات کی منظوری دیدی ہے۔
ایوان صدر کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آج بروز جمعہ 3 مارچ کو پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات کرانے کیلئے 30 اپریل کی تاریخ کا اعلان کردیا ہے۔
نوٹ: مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر صدر مملکت کی جانب سے عام انتخابات کی سمری پر دستخط کی تصویر بھی جاری کی گئی ہے۔
صدر مملکت نے تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تجویز کردہ تاریخوں پر غور کے بعد کیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات کی تاریخ دے دی
واضح رہے کہ آج الیکشن کمیشن اسلام آباد میں ہونے والے اہم اجلاس میں 30 اپریل سے 7 مئی کے دوران پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات کرانے کی تجویز دی گئی تھی۔
الیکشن کمیشن نے انتخابات ترجیحاً اتوار کے روز کرانے کی تجویز بھی دی تھی۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے گورنرخیبر پختونخوا کو لکھا گیا خط سماء نے حاصل کرلیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے لکھے گئے خط میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا ہے۔ خط کے متن میں 25 فروری کو تاریخ تجویز کرنے کیلئے لکھے گئے خط کا بھی حوالہ موجود ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں انتخابات کی تاریخ تجویز کرنے کے لئے لکھے گئے مراسلے کا جواب دیا جائے۔
سپریم کورٹ آ ف پاکستان
واضح رہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات میں تاخیر سے متعلق از خود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلسل دوسرے روز ہونے والے مشاورتی اجلاس میں الیکشن کمیشن پاکستان نے پنجاب میں عیدالفطر کے تقریباً ایک ہفتے بعد انتخابات کرانے کی تجویز دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے بدھ کے روز جاری ہونے والے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز کی مقررہ مدت میں کرائے جائیں، تاہم عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو اجازت دی کہ وہ پولنگ کی ایسی تاریخ تجویز کرے جو کہ کسی بھی عملی مشکل کی صورت میں 90 روز کی آخری تاریخ سے ’کم سے کم‘ تاخیر کا شکار ہو۔
سپریم کورٹ نے اس میں یہ بھی کہا تھا کہ صدر مملکت اور گورنر خیبر پختونخوا الیکشن کمیشن پاکستان کی مشاورت سے بالترتیب پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تاریخیں طے کریں گے۔
جسٹس منصور اور جسٹس جمال کا اختلافی نوٹ
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اختلافی نوٹ لکھا، جس میں کہا گیا کہ منظور الہی اور بے نظیر کیس کے مطابق از خود نوٹس لینا نہیں بنتا، ہائیکورٹس میں اسی طرح کا کیس زیر سماعت ہے۔
اختلافی نوٹ می مزید کہا گیا کہ آرٹیکل 184 تین کے تحت یہ کیس قابل سماعت نہیں، 90 روز میں انتخابات کرانے کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں، پشاور اور لاہور ہائیکورٹ تین دن میں انتخابات کی درخواستیں نمٹائیں، جسٹس یحیی آفریدی اور جسٹس اطہر من اللہ کے نوٹس سے اتفاق کرتے ہیں۔
نواز، شہباز ملاقات؛ عام انتخابات مقررہ وقت پر ہی کرانے کا فيصلہ
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بدھ یکم مارچ کو ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا تھا۔ اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا تفصیلی جائزہ اور دونوں صوبوں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے گورنرز کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
خیبرپختونخوا میں انتخابات کے لیے صدرمملکت کا حکم کالعدم قرار
ازخود نوٹس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا میں انتخابات کیلئے صدر مملکت کا حکم کالعدم قرار دیا تھا۔
تاجروں کا معاشی بحران کے پیش نظر عام انتخابات ملتوی کرنے کا مطالبہ
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ سے متعلق از خود نوٹس پر فیصلہ سنایا تھا۔ اپنے فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے خیبر پختونخوا میں انتخابات کے لیے صدرمملکت کا حکم کالعدم قرار دیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دینا صدر مملکت جب کہ خیبر پختونخوا میں گورنرکی ذمہ داری ہے۔