آئی ایم ایف کی ایک اور کڑی شرط پوری،عوام پر بجلی گرادی گئی

یکم جولائی سےصارفین پر 3 روپے 23 پیسے فی یونٹ سرچارج عائد

وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) ( IMF ) کی ایک اور سخت شرط پوری کرتے ہوئے عوام پر بجلی گرادی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بجلی کے شعبے میں نقصانات پورے کرنے، قرضوں واجبات کی ادائیگی اور مالی اعانت کیلئے صارفین سے مزید سالانہ 3 کھرب 35 ارب روپے سرچارج وصول کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

کسانوں کو دی گئی سبسڈی ختم، زرعی صارفین کیلئے بجلی 3.60 روپے مہنگی

بجلی صارفین سے تین روپے بیاسی پیسے فی یونٹ سرچارج وصول کیا جائے گا۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مطابق سرچارج سے حاصل آمدن بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو ادائیگی پرخرچ ہوگی۔

وفاقی حکومت کے ذمے واجبات کی ادائیگی تک سرچارج لاگو رہے گا۔ اضافی سرچارج کا اطلاق کے الیکٹرک صارفین پر بھی ہوگا۔ بجلی پر سرچارج 24-2023 اور اس کے بعد بھی نافذ رہے گا۔

کے الیکٹرک کے صارفین کو دوہرے دھچکے کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ حکومت نے ملک میں بجلی کے نرخوں کو دیگر تقسیم کار کمپنیوں کے برابر بنانے کے لیے کراچی کی بجلی کمپنی کو رواں ماہ میں 1.56 روپے فی یونٹ اور پھر اپریل اور مئی میں مزید 6.11 روپے فی یونٹ اضافے کی اجازت دے دی۔

بجلی پر 3 روپے82 پیسے فی یونٹ سرچارج کی منظوری قانونی رائے سے مشروط

یہ فیصلے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں کیے گئے۔

اجلاس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے 5 ارب روپے کے رمضان ریلیف پیکج، گندم کی یکساں کم از کم خریداری کی قیمت 3 ہزار 900 روپے فی من اور لیٹر آف کریڈٹ کے مسئلے کی وجہ سے بندرگاہوں پر پھنسے ہوئے کارگوز پر اسٹوریج چارجز کی چھوٹ کی بھی منظوری دی گئی۔

اس کے علاوہ پاور ڈویژن کے ایک سینیر عہدیدار نے بتایا کہ توانائی کے تحفظ کیلئے سورج غروب ہونے کے بعد مارکیٹ بند کرنے کی حکومتی کوششوں میں ناکامی کے بعد پیک آور (8 بجے کے بعد) کمرشل صارفین کے لیے بجلی کے نرخ دگنے کرنے کیلئے جمعرات کو ایک الگ کیس وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وفاق انتظامی اقدامات کے ذریعے صوبائی حکومتوں کو کاروبار بند کرانے پر مجبور نہیں کر سکتا لیکن ایک پالیسی ٹول کے طور پر زیادہ قیمتوں کا استعمال کر سکتا ہے تاکہ پیک آور میں کھپت کی حوصلہ شکنی کی جا سکے یا کم از کم اس اضافی مانگ کو پورا کرنے کے لیے زیادہ فنڈز پیدا کر سکیں۔

ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ ای سی سی نے ’بجلی پیدا کرنے والوں کے لیے وفاقی حکومت کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی غرض سے مالی سال 2024 کے لیے سرچارج میں اضافے سے متعلق (پاور ڈویژن کی) تجویز کو منظور کرلیا‘۔

K ELECTRIC BILLS

IMF AND PAKISTAN

ISHAQ DAR AND IMF

POWER DIVISION CHARGES

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div