کراچی سے لاپتہ ایک اور کم عمر لڑکی نے لاہور پہنچ کر شادی کرلی
کراچی سے ایک اور کم عمر لڑکی لاپتہ ہوگئی، جس نے لاہور پہنچ کر وہاں کے رہائشی نوجوان سے شادی کرلی۔ بچی کے مبینہ شوہر کا دعویٰ ہے کہ لڑکی کو جنات جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں۔
گزشتہ ماہ 13 فروری کو الفلاح سوسائٹی کے رہائشی شیخ محمد عبداللہ نے شاہ فیصل کالونی تھانے پہنچ کر بتایا کہ جب وہ سو کر اٹھا تو اس کی 12 سالہ بچی، جس کا نام حبیبہ ہے، گھر پر موجود نہیں تھی۔
عبداللہ نے دعویٰ کیا کہ ان کی اہلیہ کو ایک نمبر سے کال موصول ہوئی جس میں ایک خاتون نے نام بتائے بغیر پیغام دیا ہے کہ میری بیٹی راولپنڈی آرہی ہے اور وہ اس کی شادی اپنے بیٹے سے کروا دے گی۔
پولیس نے لڑکی کے والد کی مدعیت میں مقدمہ الزام نمبر 69/2023 مجموعہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 365 کے تحت درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
دوران تحقیقات لاپتہ بچی کے والد کے گھر پر ایک پارسل آیا جس میں نکاح نامہ تھا، اس نکاح نامے کے مطابق حبیبہ نے عبداللہ اشفاق نامی شخص سے 15 فروری کو لاہور میں نکاح کرلیا، اس نکاح نامہ کے ساتھ حبیبہ کا بیان حلفی بھی تھا جس میں اس نے اقرار کیا کہ اس کی عمر 18 سال ہے اور اس نے اپنی مرضی سے عبداللہ اشفاق سے شادی کی ہے۔
سماء ڈیجیٹل کو تفصیلات بتاتے ہوئے حبیبہ کی والدہ ریماں نے بتایا کہ اس کی بیٹی کی عمر 12 سے 13 سال ہے۔ انہوں نے کہا کہ حبیبہ کو فیس بک استعمال کرنے کا بہت شوق تھا لیکن غربت کی وجہ سے وہ اسے موبائل خرید کر نہیں دے سکتی تھی اور یہ ہی وجہ تھی کہ حبیبہ رات کے اوقات میں گھر میں موجود موبائل استعمال کرتی تھی۔
ریماں کے مطابق حبیبہ رات گئے فیس بک استعمال کرتی اور اسی دوران مبینہ طور پر اس کی لڑکے سے دوستی ہوئی۔
حبیبہ کی تعلیمی قابلیت سے متعلق بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے شوہر کی ٹریفک حادثے میں ٹانگ ٹوٹ گئی تھی جس کے بعد وہ اپنے بچوں کو تعلیم نہیں دلوا سکے۔
ریماں کے مطابق حبیبہ کا مبینہ شوہر اس کی موبائل پر بات کرواتا تھا لیکن گزشتہ 4 دنوں سے کوئی بات نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز حبیبہ کے شوہر نے ایک ویڈیو بھیجی ہے جس میں اس نے اور کچھ خواتین نے اسے پکڑ رکھا اور ایک موبائل پر قرآن مجید کی تلاوت چل رہی ہے۔
ریماں نے بتایا کہ حبیبہ کے مبینہ شوہر نے بتایا ہے کہ اس کی بیٹی پر جنات آگئے ہیں اور جنات حبیبہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا رہے ہیں اور اب دَم کے ذریعے اس میں موجود جنات کو نکالا جا رہا ہے۔
تھانہ شاہ فیصل کالونی کے اسٹیشن انویسٹی گیشن آفیسر (ایس آئی او) عبدالمجید نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حبیبہ کی عمر 18 سال سے کم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بچی کی بازیابی کیلئے پولیس ٹیم کو لاہور جانا ہے اور لاہور روانگی کی اجازت کیئے محکمہ داخلہ سندھ کو خط لکھ دیا ہے۔
عبدالمجید نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بچی کو اغواء نہیں کیا گیا بلکہ وہ خود بذریعہ ٹرین لاہور پہنچی ہے۔ ایس آئی او نے مزید بتایا کہ حبیبہ اور عبداللہ کی دوستی فیس بک پر ہوئی جس کے بعد دونوں ایک عرصہ تک موبائل پر بات بھی کرتے رہے۔