الیکشن کمیشن کا سپریم کورٹ کے فیصلے پر فوری عمل کا فیصلہ

الیکشن تاریخ کیلئے صدراورگورنر کے پی کوآج ہی خطوط ارسال کئے جائینگے

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے آج بروز بدھ یکم مارچ کو ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔

الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں ممبران الیکشن کمیشن، سیکریٹری الیکشن کمیشن، لاء ونگ اور متعلقہ حکام شریک ہوئے۔

خیبر پختونخوا اور پنجاب میں 90 روز میں عام انتخابات کرانے کا حکم

آج ہونے والے اہم اجلاس میں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر فوری عمل درآمد کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن صدر اور گورنر کے پی سے مشاورت کرے گا۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ انتخابات کی تاریخ کیلئے صدر اور گورنرز کو آج ہی خط لکھے جانے کا امکان ہے۔ خط میں صدر کو الیکشن کیلئے تاریخیں تجویز کی جائیں گی۔

قبل ازیں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 90 روز میں الیکشن کرانے کا حکم دیا۔ عدالت نے فیصلہ 2 کے مقابلے میں 3 کی اکثریت سے دیا۔ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مندوخیل نے فیصلے سے اختلاف کیا۔

خیبرپختونخوا میں انتخابات کے لیے صدرمملکت کا حکم کالعدم قرار

قرآنی آیت سے فیصلے کا آغاز کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے 90 روز میں انتخابات سے متعلق درخواستیں منظور کیں۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آئین عام انتخابات سے متعلق وقت مقرر کرتا ہے، انتخابات دونوں صوبوں میں 90 روز میں ہونا ہیں، پارلیمانی جمہوریت آئین کا salient feature ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی 14، کے پی 18 جنوری کو تحلیل ہوئی، پنجاب اسمبلی گورنر کے دستخط نا ہونے پر 48 گھنٹے میں خود تحلیل ہوئی، اگر گورنر اسمبلی تحلیل کرے تو تاریخ کا اعلان بھی خود کر سکتا ہے، اگر گورنر اسمبلی تحلیل نہ کرے تو صدر مملکت تاریخ کا اعلان کر سکتا ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ الیکشن کمیشن صدر اور گورنر سے مشاورت کا پابند ہے، کے پی میں انتخابات کے اعلان کا اختیار گورنر کا ہے، صدر مملکت کی جانب سے دی گئی تاریخ پنجاب پر لاگو ہوگی۔

فیصلے میں سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا میں صدر کی دی گئی تاریخ کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔ جس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن فوری صدر مملکت سے مشاورت کرے، اپریل کو انتخابات ممکن نہیں تو مشاورت کے بعد پنجاب میں تاریخ بدلی جاسکتی ہے۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ گورنر کے پی نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نا کر کے آئینی ذمہ داری سے انحراف کیا، وفاقی حکومت سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز الیکشن کمیشن کی معاونت کریں، سیکورٹی سمیت تمام سہولیات الیکشن کمیشن کو فراہم کی جائیں، تمام متعلقہ ادارے الیکشن کمیشن کی مدد کریں۔

انتخابات سے متعلق از خود نوٹس جلدبازی میں لیا گیا، 2 ججز کا اختلافی نوٹ

جسٹس منصور اور جسٹس جمال کا اختلافی نوٹ

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اختلافی نوٹ لکھا، جس میں کہا گیا کہ منظور الہی اور بے نظیر کیس کے مطابق از خود نوٹس لینا نہیں بنتا، ہائیکورٹس میں اسی طرح کا کیس زیر سماعت ہے۔

اختلافی نوٹ می مزید کہا گیا کہ آرٹیکل 184 تین کے تحت یہ کیس قابل سماعت نہیں، 90 روز میں انتخابات کرانے کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں، پشاور اور لاہور ہائیکورٹ تین دن میں انتخابات کی درخواستیں نمٹائیں، جسٹس یحیی آفریدی اور جسٹس اطہر من اللہ کے نوٹس سے اتفاق کرتے ہیں۔

SUPREME COURT OF PAKISTAN

ELECTION COMMISION OF PAKISTAN (ECP)

GENERAL ELECTIONS 2023

DISSENTING NOTE

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div