اقوام متحدہ میں روس کے خلاف قرارداد مذمت منظور، پاکستان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت کی قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کر لیا ہے۔اکستان نےروس ۔ یوکرین جنگ کو ایک سال مکمل ہونے پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کردہ قرارداد پر ہونے والی رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
اجلاس میں 141 ممالک نے اس تحریک کے حق میں ووٹ دیا، 32 ممالک نے اس ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا اور روس سمیت سات ممالک نے اس قرار داد کی مخالفت کی۔ قرارداد میں یوکرین کی ’خودمختاری‘ اور ’علاقائی سالمیت‘ کی حمایت کی توثیق کی گئی ہے۔ قرارداد میں روس کے زیر قبضہ یوکرینی علاقوں پر کسی بھی ماسکو کے دعوے کو مسترد کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں روس- یوکرین تنازع کےخاتمے کی قرارداد پر رائے شماری میں حصہ نہ لینے کی وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ وکرین کے حوالے سے قرارداد کی کچھ شقیں پاکستان کے اصولی موقف سے مطابقت نہیں رکھتیں۔
منیر اکرم نےکہا کہ پاکستان خودمختاری ، مساوی خودمختار ی اور ریاستوں کی علاقائی سالمیت کے احترام کے اصول اور دھمکی یا طاقت کے استعمال سے علاقے کو حاصل نہ کرنے کے مطالبے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ طاقت کے استعمال سے ریاستوں کو حاصل نہیں کیا جا سکتا لیکن انہیں افسوس ہے کہ غیر ملکی قبضے کی صورت حال اوربھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے غیر قانونی اور جبری الحاق کی جاری کوششوں میں ان اصولوں کا عالمی سطح پر اطلاق اور احترام نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان یوکرین میں جامع، منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول کے لیے سفارتی کوششوں کے لیے اپنی حمایت کو دوگنا کرنے کے لیے رکن ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں سے قرارداد کے مطالبے کی بھی توثیق کرتا ہے۔جب تک اشتعال انگیزی جاری ہے، جنگ کے مزید فوجی اور جغرافیائی طور پر بڑھنے کا ہمیشہ سے خطرہ موجود ہے جو عالمی امن اور سلامتی کے لیے ایک فوری خطرہ ہے۔
پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان کو امید ہے کہ ایک تعمیری نقطہ نظر میں، فریقین جلد ہی باہمی اور جلد دشمنی کے خاتمے کو قبول کر لیں گے۔ انہوں نے تنازعات کے پائیدار حل کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر اور ماضی کے معاہدوں کے اصول اور تمام ریاستوں کے جائز سیکورٹی مفادات کو ذہن میں رکھتے ہوئے دوبارہ مذاکرات کی بھی امید ظاہر کی۔