کراچی پولیس آفس پر حملہ، 3 دہشت گرد ہلاک، اہلکاروں سمیت 4 افراد شہید

زخمیوں میں ڈی آئی جی، پولیس اور رینجرز اہلکاروں سمیت 15 افراد شامل ہیں، حکام

کراچی کے علاقے صدر میں شاہراہ فیصل سے متصل کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے تبادلے میں 3 دہشت گرد مارے گئے، ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑالیا۔ حکام کے مطابق 2 پولیس ایک رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد جاں بحق جبکہ 15 زخمی ہوئے۔

کراچی کے علاقے شاہراہ فیصل پر واقع صدر تھانے (کراچی پولیس آفس، ایڈیشنل آئی جی آفس) پر جمعہ کی شام دہشت گردوں نے حملہ کیا۔

ایس ایس یو، رینجرز کی کوئیک رسپانس فورس سمیت سیکیورٹی ادارے کے اہلکاروں نے دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کیا، ساڑھے 3گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے آپریشن کے بعد عمارت کو کلیئر کردیا گیا، بم ڈسپوزل اسکواڈ عمارت کا معائنہ کررہا ہے۔

ڈی آئی جی، ایس ایس یو ڈاکٹر مقصود احمد کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس آفس میں جاری آپریشن مکمل ہوگیا، کلیئرنس آپریشن بھی پورا کرلیا گیا، تمام دہشت گرد مارے گئے۔

ڈی آئی جی اسپیشل سیکیورٹی یونٹ ڈاکٹر مقصود کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کے حملے میں تمام 3 دہشت گرد مارے گئے جبکہ اہلکاروں سمیت 4 افراد شہید ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ شہید ہونے والوں میں رینجرز سب انسپکٹر، پولیس سیکیورٹی ون کا سپاہی غلام عباس، لفٹ آپریٹر سعید اور سوئپر اجمل مسیح شامل ہیں۔

ڈاکٹر مقصود کے مطابق آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ڈی ایس پی سواٹ ایس ایس یو حاجی عبدالرزاق اور ایس ایس یو کمانڈو رضوان بھی زخمی ہوئے جبکہ دیگر زخمیوں میں پولیس اور رینجرز کے اہلکار بھی شامل ہیں۔

ترجمان رینجرز کے مطابق آپریشن کے دوران رینجرز کا ایک سب انسپکٹر تیمور شہید اور 6 اہلکار زخمی ہوئے، تیمور کا تعلق ملتان سے ہے۔

جے پی ایم سی انتظامیہ کے مطابق جناح اسپتال میں 4 شہید اور 15 زخمی لائے گئے۔ ڈاکٹر طارق محمود نے بتایا کہ شہداء میں ایک رینجرز، 2 پولیس اہلکار اور ایک سینیٹر ورکر شامل ہے۔

پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پولیس کمانڈوز نے مقابلے کے دوران کے پی او میں داخل ہونیوالے 3 دہشتگردوں کو ہلاک کیا، ایک دہشتگرد پولیس کی فائرنگ کے دوران جیکٹ پھٹنے سے جبکہ 2 پولیس کی فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔

ترجمان کے مطابق میجر آپریشن ڈی آئی جیز آر آر ایف، ساؤتھ، ایسٹ اور دیگر افسران و جوانوں نے بہادری کیساتھ پایۂ تکمیل تک پہنچایا، رینجرز اور آرمی کے جوانوں نے پولیس کے شانہ بشانہ آپریشن میں حصہ لیا۔

ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر کا کہنا ہے کہ ہم اندر موجود ہیں، پہلی منزل کلئیر کرلی ہے، کے پی او کی چھت پر دہشتگرد مزاحمت کررہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 2 دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے، حتمی تعداد کا کچھ کہہ نہیں سکتے، دہشت گرد جدید اسلحے کے ساتھ موجود ہیں۔

ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دہشت گرد عقبی راستے سے داخل ہوئے، کم سے کم 6 دہشت گرد کراچی پولیس آفس میں موجود ہیں۔

ترجمان ایس ایس یو کے مطابق دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں ڈی ایس پی سواٹ ایس ایس یو حاجی رزاق بھی زخمی ہوگئے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ ایس ایس یو کے اسنائپرز اطراف کی عمارتوں پر تعینات ہیں جبکہ دیگر اہلکار زخمی پولیس اہلکاروں کو عمارت سے باہر نکال رہے ہیں۔

آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ کے پی او آفس کا کنٹرول حاصل کرلیا گیا، کلیئرنس آپریشن جاری ہے، اب تک 2 ڈی ایس پیز سمیت 20 اہلکاروں کو عمارت سے باحفاظت نکاا جاچکا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گرد پولیس کی وردی میں ملبوس ہیں، 2 حملہ آوروں کے خودکش جیکٹس پہنے ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، حملہ آور عمارت کی چھت پر موجود ہیں جبکہ کراچی پولیس آفس سے وقفے وقفے سے فائرنگ کی آوازیں آرہی ہیں۔

ذرائع کے مطابق وقفے وقفے سے دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں، آپریشن کے دوران ایک دہشت گرد نے بھی خود کو دھماکے سے اڑالیا۔

کراچی پولیس آفس کے عقب سے ایک مشکوک گاڑی بھی ملی ہے، جسے چیک کرنے کیلئے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔

ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو نے تصدیق کی ہے کہ شاہراہ فیصل پر واقع کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں نے حملہ کیا ہے۔

ایدھی انفارمیشن سینٹر کے مطابق کراچی پولیس آفس پر حملے کے دوران فائرنگ سے ایدھی پوائنٹ کا رضا کار زخمی ہوگیا جسے جناح اسپتال منتقل کردیا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایڈیشنل آئی جی آفس پر حملے کا نوٹس لیتے ہوئے تمام ڈی آئی جیز کو اپنے زون سے پولیس نفری بھیجنے کی ہدایت کردی۔

ان کا کہنا ہے کہ حملے میں ملوث ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے، کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔

شرجیل انعام میمن کا سماء ٹی وی سے گفتگو میں کہنا ہے کہ ایڈیشنل آئی جی آفس پر واقعہ ہوا ہے، وزیراعلیٰ خود مانیٹر کررہے ہیں، پولیس و رینجرز جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہیں، دہشت گرد بچ نہیں سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں سے کسی بھی طرح کی رعایت نہیں برتی جائے گی، قانون نافذ کرنیوالے ادارے ان کا برا حشر کریں گے۔

دہشت گرد حملے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ حملے کی اطلاع ملی ہے، ابھی نہیں پتہ کہ وہ کون لوگ ہیں۔

نمائندہ سماء کے مطابق شہر بھر سے پولیس اور ریسکیو ٹیموں کو علاقے میں طلب کرلیا گیا ہے، فی الحال کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

رپورٹ کے مطابق کے پی او کی لائٹس بند کردی گئیں، دروازے بھی بند ہیں، کسی کو اندر جاتے یا باہر آتے نہیں دیکھا گیا، اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی روک دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق حملہ آوروں کی جانب سے دستی بم پھینکے گئے ہیں تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

شاہراہ فیصل پر پولیس آفس پر حملے کے بعد متبادل روٹ جاری کردیا گیا۔ شہریوں کو کہا گیا ہے کہ حفاظتی انتظامات کے تحت دیگر راستے استعمال کریں۔

متبادل روٹ

ٹریفک کو آواری سے کینٹ کی طرف اور تین تلوار کی طرف بھیج رہے ہیں، لکی اسٹار سے صدر کی طرف بھیج رہے ہیں اور نرسری سے آنے والی ٹریفک کو کورنگی روڈ کی طرف بھیج رہے ہیں۔

کورنگی سے آنے والی ٹریفک کو ڈیفنس موڑ سگنل سے ہینو چورنگی کی طرف بھیجا جارہا ہے اور کنٹونمنٹ بورڈ جانب صدر دواخانہ کی طرف بھیج رہے ہیں۔

کراچی پولیس آفس میں پولیس کے سینئر افسران اور اہلکاروں کی بھاری نفری موجود ہوتی ہے جبکہ یہ علاقہ انتہائی حساس سمجھا جاتا ہے۔

Karachi Police

POLICE STATION FIRING

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div