رینجرز کا نوجوان پر تشدد، معاملے کی حقیقت سامنے آگئی

متعلقہ حکام نے معاملے کی انکوائری بھی شروع کردی

جمعہ کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں پیرا ملٹری رینجرز کی ایک موبائل وین نے ایک موٹر سائیکل سوار کو ٹکر مار دی۔ 52 سیکنڈ کی اس فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ موٹر سائیکل سوار سڑک پر گرا اور پھر اہلکار موبائل وین سے اترے۔

موٹر سائیکل سوار نے رینجرز میں سے ایک کی طرف ہاتھ بڑھایا لیکن ایک اہلکار نے اسے کالر سے پکڑ لیا اور دو اہلکاروں نے اسے مارنا شروع کردیا۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

اس مقام پر نصب سی سی ٹی وی کیمرے سے بظاہر ریکارڈ کی گئی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے فوراً بعد اس واقعے سے متعلق متضاد تفصیلات سامنے آئیں۔

ٹویٹر صارفین میں سے کچھ نے ٹویٹ کیا ہے کہ رینجرز کی تحویل میں موجود مشتبہ شخص ایک اسٹریٹ کرمنل ہے جب کہ دوسروں نے بتایا کہ وہ، مشتبہ، منشیات فروش ہے۔

معاملے کی حقیقت کیا ہے؟

یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی۔ تاہم یہ واضح نہیں تھا کہ ایسا کیوں ہوا۔ سماء ڈیجیٹل نے اصل کہانی جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ پاک کالونی میں پیرا ملٹری فورس کیا کر رہی تھی؟

یاد رہے کہ معروف تاجرمحمد لاکھانی یکم فروری کو لیاری ایکسپریس وے کے گارڈن انٹر چینج کے قریب مسلح افراد کے حملے میں بال بال بچ گئے تھے۔ اگرچہ محمد لاکھانی پر حملے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی، تاہم اس واقعے نے تاجر برادری میں صدمے کی لہر دوڑادی ہے۔

کراچی پولیس کے علاوہ رینجرز نے بھی محمد لاکھانی پر حملے کے ذمہ داروں کی گرفتاری کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ پاک کالونی کے قرب و جوار میں رینجرز نے لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے گشت جاری رکھا ہوا ہے۔

جمعہ کو رینجرز کی گشت پر مامور ایک موبائل وین میوہ شاہ قبرستان پہنچی جہاں لوگ منشیات کی خرید و فروخت کرتے نظر آئے۔ یہ موٹر سائیکل سوار بھی موقع پر موجود لوگوں میں شامل تھا، تاہم موٹر سائیکل سوار دیگر افراد کے ساتھ فرار ہو گیا۔

مذکورہ موٹر سائیکل سوار جب آگے بڑھا تو اسے پیرا ملٹری فورس کا ایک اور چیکنگ پوائنٹ ملا جہاں اہلکار مسافروں کی تلاشی لے رہے تھے۔ اہلکاروں نے اسے رکنے کا اشارہ کیا لیکن وہ تیزی سے بھاگ گیا۔

رینجرز حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ رینجرز نے موٹرسائیکل سوار کا پیچھا کرنا شروع کر دیا جب وہ اپنی تلاش کے لیے رکنے کے بجائے تیزی سے فرار ہونے لگا۔

پاک کالونی کے علاقے باڑہ بورڈ کے قریب رینجرز کی موبائل وین نے موٹر سائیکل سوار کو ٹکر مار دی۔ رینجرز حکام کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر اس واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد ہی اندرونی انکوائری شروع کی گئی۔

گشت پر مامور اہلکاروں کے دعوؤں کی تصدیق کے لیے رینجرز حکام نے روٹ پر نصب سی سی ٹی وی کیمروں سے ریکارڈ شدہ ویڈیوز اکٹھی کیں۔ ایک فوٹیج میں موبائل وین مذکورہ موٹر سائیکل سوار کا پیچھا کر رہی تھی۔

رینجرز حکام کے مطابق یہ ثابت ہوا کہ پیرا ملٹری رینجرز کے اہلکار موٹر سائیکل سوار کو ٹریس کر رہے تھے اور یہ کوئی حادثہ نہیں تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک بار موٹر سائیکل سوار نیچے گر کر موبائل اتارنے والے رینجرز کے تین اہلکاروں میں سے ایک کی طرف ہاتھ بڑھاتا ہے تو پھر اسے عوامی مقام پر مارنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ ان کا کہنا تھا کہ رینجرز کے اعلیٰ افسران نے بدسلوکی کے اس واقعے کا نوٹس لیا ہے اور انہوں نے یقین دلایا ہے کہ ملوث اہلکاروں کے خلاف جلد کارروائی کی جائے گی۔

ملزم کون ہے؟

دوسرا بڑا سوال یہ ہے کہ موٹر سائیکل سوار کون تھا؟ اگرچہ، رینجرز نے موٹر سائیکل سوار کی شناخت ظاہر نہیں کی لیکن انہوں نے تصدیق کی ہے کہ وہ ملزم نہیں ہے۔

رینجرز حکام نے بتایا کہ انہوں نے موٹر سائیکل سوار کا مجرمانہ ریکارڈ چیک کیا ہے اور اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ وہ کسی بھی مجرمانہ کیس میں پولیس کو مطلوب نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل سوار نہ تو اسٹریٹ کرمنل تھا اور نہ ہی منشیات فروش۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ موٹر سائیکل سوار دراصل منشیات کا عادی تھا۔ رینجرز حکام کے مطابق انہوں نے موٹر سائیکل سوار کے والدین کو بلا کر ان کے حوالے کر دیا ہے۔

cctv

sindh rangers

karachi street crime

viral on social media

تبولا

Tabool ads will show in this div
abrar siddiqi Feb 12, 2023 10:12pm
They didn't need to tortour him on road,whatever he was or is

تبولا

Tabool ads will show in this div