ترکیہ شام ہولناک زلزلہ: ہر روز تباہی کی نئی داستانیں، اموات 29 ہزار سے تجاوز کرگئیں
ترکیہ ( Turkey) اور شام ( Syria ) میں ہولناک زلزلے ( Earthquake ) سے اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا، تباہ حال عمارتوں کے ملبے سے لاشیں اور زخمی افراد کو نکالنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے، جہاں جاں بحق افراد کی تعداد 28 ہزار سے متجاوز کر گئی ہیں۔
ترکیہ اور شام میں قیامت خیز زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد اٹھائیس ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق زلزلے سے ایک لاکھ سے زائد افراد زخمی ہیں۔ جنگ زدہ شام کے اکثر متاثرہ علاقوں میں اب تک امداد نہ پہنچ سکی، جہاں لوگ مدد کو پکار رہے ہیں۔ زندہ بچ جانے والوں کو شدید سرد موسم کا بھی سامنا ہے۔
زلزلہ زدہ علاقوں میں آفٹرشاکس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ شام کے متاثرہ علاقوں میں امداد پہنچ رہی ہے نہ ریسکیو ٹیمیں پہنچ پا رہی ہیں۔ شام میں عوام اب مایوس ہوچکے ہیں۔ انہیں ڈر ہے کہ سردی اور بھوک اب ان کی جان لے لے گی۔ لوگ اپیلیں کررہے ہیں، شامی عوام نے فریاد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچے تو دہشت گرد نہیں، خدارا انہیں بچائیں۔
متاثرہ علاقوں میں بلند و بالا عمارتوں کا ملبہ بکھرا پڑا ہے۔ لاکھوں لوگ متاثر ہیں، خاندان کے خاندان اجڑ چکے ہیں۔ کئی سو بچے یتیم ہوچکے ہیں۔ جو لوگ زندہ بچے ہیں وہ ڈرے اورسہمے ہوئے ہیں۔ شدید سردی کے باعث ریسکیو اور سرچ آپریشنز کرنے والے ٹیموں کو شدید مشکلات پیش آرہی ہیں۔
پابندیاں
اقوام متحدہ کے مطابق شام میں پینسٹھ لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ ابتر صورت حال کو دیکھ کر امریکا نے چھ ماہ کے لئے شام پر سے پابندیاں اٹھالی ہیں، جس کے بعد امید ہے کہ اب شامی متاثرین کو امداد اور مدد دونوں ملے گی۔
ریسکیو آپریشن
ترکیہ اورشام میں چھٹے روز بھی نان اسٹاپ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ کئی لوگوں کو ملبےسے نکال لیا گیا۔ حاطے میں ایک سو انتالیس گھنٹے بعد دو کمسن بچیوں کو بچالیا گیا۔
رات گئے شام سے تعلق رکھنے والے ستاون سالہ شہری اورایک خاتون کو ملبے سے زندہ نکالا گیا۔ امدادی ٹیموں نے ملبے تلے دبے دو ماہ کے بچے کو زندہ پایا توخوشی کی انتہا نہ رہی۔ حکومت نے زلزلے میں منہدم ہونے والی عمارتوں کے سو سے زائد ٹھیکیداروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
قبرص کے بچے
قبرص سے تعلق رکھنے والے 24 بچے جن کی عمریں 11 سے 14 سال کے درمیان تھیں، وہ والی بال ٹورنامنٹ کھیلنے کے لیے ترکیہ میں موجود تھے کہ زلزلے کے دوران ان کے ہوٹل کی عمارت زمین بوس ہوگئی۔
مرنے والے بچوں میں سے 10 کی لاشیں ان کے آبائی وطن شمالی قبرص بھیج دی گئیں۔
ترک میڈیا نے رپورٹ کیا کہ اب تک گروپ میں شامل کم از کم 19 افراد کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے جن میں 15 بالغ افراد بھی شامل ہیں۔