کراچی میں پراسرار بیماری سے ہلاکتیں؛ پولیس کی نااہلی سامنے آگئی

پولیس کی جانب سے انتقال کرجانے والے بچے کے پوسٹ مارٹم کے نمونے لیبارٹریوں میں تاخیر سے بھیجنے کا انکشاف

کراچی کے علاقے علی محمد گوٹھ میں پراسرار بیماری سے ہونے والی ہلاکتوں میں پولیس کی نااہلی سامنے آئی ہے۔

کراچی میں ضلع کیماڑی کے علاقے مواچھ گوٹھ کی ایک بستی علی محمد گوٹھ میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کئی افراد پراسرار بیماری کا شکار ہوکر انتقال کرچکے ہیں۔

علاقے میں ہونے والی اموات کی وجوہات جاننے کے لیے چند روز قبل 3 سالہ بچے کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تاہم پولیس کی جانب سے نمونے لیبارٹریوں میں تاخیر سے بھیجنے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عبدالحلیم کا پوسٹ مارٹم 31 جنوری کو کیا گیا اور اس دوران معدے، جگر، تلی، گردے، پھپھڑوں اور چھوٹی آنت کے نمونے ھاصل کئے گئے۔

پھپھڑوں اور خون میں زہریلے اجزا اور زہریلی گیسز کی جانچ کے لیے ٹاکساکولوجی کی جاتی ہے، زہریلے اجزاء سے انسانی عضاء کے متاثر ہونے کی جانچ کے لیے ہسٹروپتھالوجی کی جاتی ہے۔

دل، جگر، تلی، گردے اور پھپھڑوں کے سیمپلز ہسٹرو پتھالوجی کے لیے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز ، ٹاکساکلوجی کے لیے بچے کے معدے، جگر، تلی، گردے، پھپھڑوں اور چھوٹی آنت کے نمونے جامعہ کراچی آئی سی سی بی ایس جب کہ خسرہ کی جانچ کے لیے عبدالحلیم کے گلے کے سواب اور خون کے نمونے نجی اسپتال بھی بھیجے گئے۔

تفتیش افسر نے 31 جنوری کو ملنے والے نمونے 7 فروری کو جامعہ کراچی آئی سی سی بی ایس میں جمع کرائے۔ اس کے علاوہ سی بی سی کے لیے حاصل کیے گئے خون کے نمونے بھی تاخیر کی وجہ سے ہیمولائز ہوگئے۔

آئی جی سندھ نے بھی گزشتہ روز سیمپلز تاخیر سے بھیجنے پر محکمانہ کارروائی کا عندیہ دیا تھا۔

KARACHI MISTIROUS DISEASE

تبولا

Tabool ads will show in this div

تبولا

Tabool ads will show in this div